چین تیانشی(Chen Tianshi) مصنوعی ذہانت کے چپس تیارکرنے کی سٹارٹ اپ کمپنی چلارہاتھا ۔اس کا انحصار ہواوے کمپنی پر تھا۔
2016میں اس نے ہواوے کمپنی کے لیے چپ سازی شروع کی۔ 3 سال بعد بڑی کمپنی نے اپنے سیمی کنڈکٹرز تیار کرنےکا فیصلہ کیا اور یوں تیانشی اپنے اس گاہک سے محروم ہوگیا جواس کی 95 فی صد سے زائد کمائی کا ذریعہ تھا۔
واشنگٹن کی برآمدی پابندیوں نے چین کی جدید چپس تک رسائی کو روکاتوبیجنگ نے خودکفالت کی راہ اپنائی اور چائنامیڈ پالیسی کے تحت مقامی تیارکنندگان کی حوصلہ افزائی شروع کردی۔
یہ فیصلہ ایک نئے صنعتی نظام کی علامت بنا جہاں سیاسی تقویت، نہ کہ مارکیٹ کی آزادی، نے جیت کا تعین کیا ۔ چن کی کیمبریکن ٹیکنالوجیز(Cambricon Technologies)جیسی فرم قومی چیمپئن بن کر ابھری۔
چائنامیڈپالیسی نے تیانشی کو امیرترین لوگوں کی صف میں لاکھڑاکیا۔ مقامی طلب میں اضافے کی بدولت اس کے حصص 2سال کے اندر 765فیصدسے اوپر چلے گئے اور اس کی دولت 22اعشاریہ 5 ارب ڈالر تک جاپہنچی۔
اس کی آمدن ایک سال میں500 فی صد بڑھی۔
اب وہ 40 برس کی عمر سے کم دنیامیں تیسرا امیرترین شخص ہے ،اس کے آگے وال مارٹ کے لوکس والٹن(Lukas Walton) اور ریڈبل کے مارک شیٹیمٹس(Mark Mateschitz) ہیں۔کیمبریون کمپنی میں اس کا حصہ 28 فیصد ہے۔
چین تیانشی نے کمپیوٹر سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos