ایف 35 سٹیلتھ۔وکی پیڈیا

ایف35 کی سعودی عرب کو فراہمی پر اسرائیل کیوں پریشان ہے؟

ایف-35 طیاروں کی سعودی عرب کو فروخت کے امکان نے اسرائیلی حکام میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی فوجی برتری کو کمزور کر سکتا ہے۔

 

تاہم بظاہر صدر ٹرمپ اس معالے میں اسرائیل خدشات کو ملحوظ خاطر نہیں لا رہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ امریکی صدرنے اسرائیل کی مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی فوجی برتری کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

 

ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ ’سعودی عرب کو F-35 طیاروں کی فراہمی اسرائیلی فوج کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ کئی سال سے ایک غیر واضح اصول یہ تھا کہ مشرق وسطیٰ کے کسی بھی ملک کے پاس اسرائیل کی طرح کے طیارے یا صلاحیت نہیں ہونی چاہیے۔

 

ٹائمزآف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے ملکی سیاسی قیادت کوتحریری طورپر بتایاہےکہ اس معاہدے سے خطے میں اسرائیل کی فضائی برتری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 

دستاویز کے مطابق اگر مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک جدید اسٹیلتھ طیارے حاصل کر لیتے ہیں تو اسرائیل کی فضائی برتری ختم ہو سکتی ہے۔

 

اسرائیل جدید ترین طیاروں کے ذریعے خطے میں اپنی عسکری بالادستی قائم رکھنے کے لیے بے چین ہے، اور ماضی میں اس نے ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر قریبی ممالک کو F-35 کی فروخت کو روکنے کے لیے کام کیا۔

 

برطانوی نشریاتی ادارے کا کہناہے کہ ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے ۔

 

دفاعی ماہرین کے مطابق ٹرمپ نیتن یاہو کی وجہ سے ہتھیاروں اور دیگر ساز و سامان کی فروخت روک کر وقت ضائع نہیں کریں گے۔

 

اگر امریکی صدر سعودی عرب کو طیارے فروخت کرنے کی منظوری دے بھی دیں تو امریکی کانگریس کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس معاہدے کو روک سکتی ہے۔اور کانگریس میں شامل کچھ قانون ساز ایسا کر سکتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔

 

سعودی ولی عہد کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہاتھاکہ وہ سعودی عرب کو طیارے فروخت کرنے کے حق میں ہیں۔ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کو فروخت کیا جانے والا ایف-35 طیارے کا ماڈل کافی حد اسرائیل کے زیرِ استعمال ماڈل جیسا ہو گا۔

 

انھوں نے کہا ’سعودی عرب امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ہے، اور اسرائیل بھی۔ میں جانتا ہوں کہ وہ (اسرائیل) چاہتے ہیں کہ آپ (سعودی عرب) کو کم صلاحیت والے طیارے ملیں لیکن جہاں تک میرا تعلق ہے، میرے خیال میں دونوں اس سطح پر ہیں جہاں انھیں بہترین طیارے ملنے چاہییں۔

 

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق، پینٹاگون نے ایک حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان ایف-35 طیاروں کا معاہدہ طے پا گیا تو چین سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کے ذریعے اس طیارے کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خدشات کے باوجود کہ اگر سعودی عرب کو لڑاکا طیارے فراہم کیے جاتے ہیں تو چین یہ ٹیکنالوجی چوری کر سکتا ہے، معاہدے کا اعلان کیا ہے۔

 

خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اگلے تین سال میں سعودی عرب کو یہ طیارے فروخت کر سکتی ہے۔ اس سے خطے میں فوجی توازن سعودی عرب کی طرف جھک سکتا ہے۔

 

ٹرمپ انتظامیہ کے اراکین کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ اگر سعودی عرب ایف-35 طیارے حاصل کر لے گا تو اس سے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو حاصل فوجی برتری متاثر ہو سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔