بھارت او رافغانستان میں تجارتی اتاشی تعینات کرنے اورمشترکہ چیمبرزبنانے سمیت5 اہم امورپر اتفاق ہواہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو وسعت دینے، چاہ بہار بندرگاہ کو مزید فعال کرنے، دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عوام کے درمیان روابط بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔
افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے ترجمان، اخندزادہ عبدالسلام جواد کے مطابق ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان کمرشل اتاشی متعارف کرانے، نجی افغان شعبے کے لیے ویزا کی سہولت، مشترکہ ورکنگ گروپ دوبارہ فعال کرنے، مشترکہ چیمبر آف کامرس کی تشکیل، اور چاہ بہار سے متعلق مسائل کو حل کرنے کا بھی احاطہ کیا گیا۔
بھارتی اور افغان وزرا کی بات چیت میں اقتصادی رابطے بہتر بنانے اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے تجارتی اتاشی مقرر کرنے کے منصوبے بھی شامل تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق جے شنکر نے زور دے کر کہا کہ بھارت افغان عوام کی ترقی اور خوشحالی کی حمایت کرتا ہے۔
یادرہے کہ افغان وزیرپانچ روزہ بھارتی دورے پر نئی دہلی میں ہیں۔
جے شنکرنے اس حوالے سے ایکس پرٹویٹ میں کہا کہ نئی دہلی میں افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی سے مل کر خوشی ہوئی۔ باہمی تجارت، روابط اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان کے لوگوں کی ترقی اور بہبود کے لیے بھارتی حمایت کا اعادہ کیا۔
بھارتی وزیرخارجہ نے وفود کی سطح پر مذاکرات کی تصویر بھی شیئر کی۔
ایک اقتصادی تجزیہ کار ذبیح اللہ اسلامی نے کہاہے کہ بھارت چار اہم شعبوں بجلی، ٹیکنالوجی، پانی اور تجارتی پیداوار میں کام کرتا ہے۔ ہمیں ان چاروں کی ضرورت ہے۔ بدلے میں، بھارت کو افغانستان کے تازہ اور خشک میوہ جات کی ضرورت ہے، جسے وہ درآمد کر سکتا ہے۔
ایک اور اقتصادی ماہر قطب الدین یعقوبی کا کہناہے کہ یہ دورہ مستقبل کے اقتصادی تعلقات پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے اور بھارت، افغان سیاسی، اقتصادی اور سماجی تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یہ ملاقات ایسے حالات میں ہوئی جب افغانستان اپنے ٹرانزٹ روٹس کوبڑھانے اور پاکستان پر اپنا تجارتی انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کابل اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی اور نقل وحمل تعاون میں اضافہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کر سکتا ہے۔
فضائی راہداریوں کو وسعت دینے اور تجارتی سامان کی نقل و حمل کو آسان بنانے کے لیےآریانہ افغان ایئر لائنز نے جلد ہی کارگو طیارے خریدنےاور چارٹر پروازیں چلانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
ایئر لائن کے سی ای او بخت الرحمان شرافت کے مطابق، مطلوبہ طیارے ممکنہ طور پر بوئنگ یا ایئربس ماڈل ہوں گے، اور ان کی قیمتیں25تا35 ملین ڈالر تک ہیں۔ ہم ان کی خریداری کے لیے کام کر رہے ہیں۔
کمپنی کے مطابق ان طیاروں کے حصول سے نقل و حمل کے اخراجات میں کمی آئے گی اور عالمی منڈیوں میں خاص طور پر تازہ اور خشک میوہ جات کی برآمدات کا حجم بڑھے گا۔
فضائی کمپنی کے سربراہ نے بتایا کہ تاجروں نے خصوصی رعایت کی درخواست کی ہے، خاص طور پر کابل،دہلی روٹ پر۔ اگر ہم مزید طیارے حاصل کرسکے تو چارٹر ہوائی جہاز کی خدمات فراہم کرنے اور چھوٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، جیسا کہ ہم پہلے ہی کابل،دہلی پروازوں پر کرتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق فضائی کارگو ٹرانزٹ کو وسعت دینے سے زمینی راستوں پر افغانستان کا انحصار کم ہو سکتا ہے اور علاقائی اور عالمی منڈیوں تک براہ راست رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
ایک اقتصادی تجزیہ کار احمد فردوس کا کہناہے کہ امید ہے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔ اگر مزید طیارے خریدے جاتے ہیں اور ضروری سامان شامل کیا جاتا ہے، تو قیمتیں گرنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ، اگر ایک سے زیادہ کمپنیاں اس مارکیٹ میں داخل ہوں تو مقابلہ کرنا فائدہ مند ہے، اس طرح قیمتیں یقینی طور پر نیچے آئیں گی۔
قبل ازیں،آریانا نے بھارت کے لیے شپنگ اخراجات میں نمایاں کمی کا اعلان کیا تھا، یہ اقدام پاکستان کے ساتھ اہم تجارتی گزرگاہوں کی بندش کے بعد کیاگیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos