دنیامیں سب سے زیادہ قرض دار 10حکومتیں کون سی ہیں؟

فوکس اکنامکس کےتجزیہ کاروں کی پیش گوئیوں کے مطابق 2025 میں دنیا کے ان دس ملکوں کی فہرست جاری ہوئی ہے جہاں سرکاری قرض جی ڈی پی کے تناسب سے سب سے زیادہ ریکارڈ ہوگا۔

س فہرست میں بڑے اور ترقی یافتہ معیشت والے ممالک کے ساتھ ساتھ وہ ترقی پذیر ممالک بھی شامل ہیں جو ساختی چیلنجز سے دوچار ہیں۔ فہرست میں عرب ممالک بھی شامل ہیں۔

توقع ہے کہ جاپان 2025 میں دنیا میں سب سے زیادہ سرکاری قرض کے تناسب کے ساتھ سرِ فہرست رہے گا، جس کی شرح 242 فیصد ہوگی۔ یہ زیادہ قرض کا بوجھ نسبتاً نیا ہے، کیونکہ 1990 میں یہ تناسب صرف تقریباً 50 فیصد تھا۔ تاہم 1990 کی دہائی کے اوائل میں اثاثہ جات کی قیمتوں کے بلبلے کے زوال کے بعد معاشی سست روی کے باعث حکومت کے بڑے اخراجات نے اس تناسب کو بہت بڑھا دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان کا قرض معیشت میں رکاوٹ نہیں بن رہا کیونکہ زیادہ تر قرض مقامی سرمایہ کاروں اور اداروں کے پاس ہے، بشمول بینک آف جاپان جو قرض کی لاگت کو کم رکھتا ہے۔ تاہم طویل مدتی خطرات موجود ہیں، خاص طور پر اگر سود کی شرح بڑھ جائے تو سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔

سنگاپور کا متوقع سرکاری قرض 2025 میںجی ڈی پی کا 173فیصد ہوگا۔ تاہم یہ بلند تناسب اقتصادی بحران کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

سنگاپور مقامی قرض جاری کر کے مالیاتی مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دیتا ہے، خاص طور پر لازمی بچت کے نظام (مرکزی بچت فنڈ) کی حمایت کے لیے۔

سنگاپور بجٹ میں مسلسل سرپلس اور بڑی غیر ملکی ذخائر رکھتا ہے، جس سے حقیقی مالی دباؤ نہیں پیدا ہوتا۔ لہٰذا بلند قرض یہاں کسی معاشی رکاوٹ کی علامت نہیں بلکہ مالی حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے۔

اریٹریا کے سرکاری قرض کا متوقع تناسب 210فیصد ہوگا، جس کی بڑی وجہ طویل فوجی تنازعات، جیسے 1998-2000 کی ایتھوپیا کے ساتھ جنگ اور حالیہ ٹیگرے تنازعہ ہے۔ فوجی خدمات نے محنت اور سرمایہ کاری کو پیداواری شعبوں سے ہٹا دیا۔

سخت سرکاری کنٹرول اور محدود نجی شعبہ نے اریٹریامیں معیشت کی نمو کو کمزور کیا، آمدنی پیدا کرنے میں رکاوٹ ڈالی، اور چین سمیت بیرونی قرض دہندگان پر انحصار بڑھا دیا۔

وبا کے بعد یونان کے سرکاری قرض میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم 2025 میں یہ متوقع طور پر 149 فیصد ہوگا۔ اگرچہ کمی کا رجحان جاری رہنے کا امکان ہےلیکن قرض کی موجودگی مالیاتی انتظام اور توسیعی پالیسیوں کو محدود رکھے گی۔
اٹلی کے سرکاری قرض کی وجہ طویل مدتی سست نمو، ساختی کمزوریاں اور مسلسل بلند معاشرتی اخراجات ہیں۔ یورپی قرض بحران کے دوران، اٹلی انتہائی خطرے میں رہا، اگرچہ اس نے کبھی رسمی امدادی پیکج نہیں مانگا۔

متوقع طورپر 2025 میں اٹلی کا سرکاری قرض GDP کا 138فیصد ہوگا۔ بلند قرض اور کمزور اقتصادی نمو اسے یورو زون کی کمزور ترین مالیاتی کڑی بناتی ہیں۔

سوڈان کا سرکاری قرض 128فیصد متوقع ہے، جو اوسط ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سے تقریباً دگنا ہے۔ یہ داخلی تنازعات، ناقص اقتصادی انتظام، بین الاقوامی پابندیاں اور 2011 میں جنوبی سوڈان کے علیحدہ ہونے کی وجہ سے ہے۔

قرض کی وجہ سے سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے میں ترقی محدود ہے۔ حالیہ بین الاقوامی اقدامات کے باوجود سیاسی انتشار اور محدود اصلاحات حکومت کے لیے قرض کے بوجھ کو سنبھالنا مشکل بنا رہی ہیں۔

بحرین میں سرکاری قرض کا تناسب 2012 سے 2023 کے دوران تقریباً تین گنا بڑھا، جس کی وجہ عالمی تیل کی قیمتوں میں کمی، بڑھتے اخراجات اور اقتصادی تنوع کی کوششیں ہیں۔ 2025 میں یہ 131فیصد ہوگا۔

جزوی طور پر بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں اور کووڈ-19 کی وجہ سے معیشت میں کمی سےمالدیپ کا سرکاری قرض حالیہ برسوں میں بڑھا ہے۔ توقع ہے کہ 2025 میں GDP کا 125فیصد قرض ہوگا۔ مضبوط سیاحتی آمدنی اور بیرونی مالی امداد مالی استحکام میں مددگار ثابت ہوگی۔

امریکہ کے سرکاری قرض میں 21ویں صدی میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی وجہ ٹیکس میں کمی، بڑھتے سماجی اخراجات، مالیاتی بحران اور کووڈ-19 کے اقدامات ہیں۔ 2025 میں یہ متوقع طور پر GDP کا 124فیصد ہوگا۔

فرانس میں 1975 سے مسلسل بجٹ خسارے کی وجہ سے قرض میں اضافہ ہوتا رہا۔ 2025 میں متوقع سرکاری قرض GDP کا 116فیصد ہوگا اور یہ دَہائی کے آخر تک 120فیصد تک پہنچ سکتا ہے، جو مالی استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

سرکاری قرض ایک اہم اقتصادی اشاریہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ کسی بھی ملک کی حکومت کی کل مالی ذمہ داریوں کی نمائندگی کرتا ہے، چاہے وہ بانڈز کی شکل میں ہوں یا دیگر مالیاتی دستاویزات کے ذریعے حاصل کیے گئے ہوں، جو مقامی یا بین الاقوامی ذرائع سے حاصل کیے گئے ہوں۔

یہ قرض ایک لازمی مالیاتی آلہ ہے ،جسے حکومتیں اپنے بڑے اخراجات کو پورا کرنے اور سالانہ بجٹ میں کسی بھی خسارے کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

اس مالی بوجھ کے اثر اور مختلف عالمی معیشتوں کے درمیان مؤثر موازنہ کرنے کے لیے قرض کی مطلق قیمت کو نہیں بلکہ اسے ملک کی مجموعی پیداوار (GDP) کے تناسب سے ماپا
جاتا ہے۔

یہ تناسب اس بات کا تجزیہ کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ ملک اپنے قرضوں کی ادائیگی کی کتنی صلاحیت رکھتا ہےاور اس کے ذریعے مالی حالت کی حقیقت پسندی کے ساتھ تصویر سامنے آتی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔