تصویر پاک بحریہ ڈی جی پی آر

سری لنکا میں پاک بحریہ کا ریسکیو مشن توجہ کا مرکزکیوں بنا؟

سری لنکامیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے پاکستان کی باضابطہ امدادروانہ ہونے سے پہلے ہی پاک بحریہ کا ریسکیو آپریشن توجہ کا مرکزبن گیا ۔ خصوصاً سری لنکن میڈیا، سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا انفلوئنسرزکھل کر اس غیر متوقع ریلیف کی ستائش کررہے ہیں۔

کولمبو اوردیگر بڑے سری لنکن شہروں سے سوشل میڈیا پرپاکستانی بحریہ کے Z9ECہیلی کاپٹر کی پروازوں کا چرچا ہے۔ اہم تجزیہ کار وں اور اداروں نے اپنے اکائونٹس پر اس نیول ایوی ایشن ریسکیومشن کی تعریفیں کرتے ہوئے پاکستانی قوم اور حکومت کا شکریہ اداکیاہے۔متعدد سری لنکن صارفین اور صحافیوں نے پاکستان کے نیول ایوی ایشن آپریشن کی وڈیوز بڑی تعدادمیں شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ پاک بحریہ کے Z-9EC ہیلی کاپٹر سیلاب زدہ علاقوں میں نان سٹاپ امدادی مشن پر اڑ رہے ہیں۔اس کے علاوہ ذوالفقارکلاس فریگیٹ ایف 22پی سیف کولمبوپورٹ سے متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچارہاہے۔ہم وزیراعظم پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

سری لنکا میں انسانی ہمدردی اور قدرتی آفات سے متعلق امدادی کارروائیوں کے لیے پی این ایس سیف کی جانب سے ایک ہیلی کاپٹر کی تعیناتی پر پاکستان کی مسلح افواج اور پاکستانی عوام، آپ کی حمایت، خاص طور پر اس نازک وقت میں سری لنکا کے حکام کے ساتھ ہم آہنگی کی، دل کی گہرائیوں سے تعریف کی جاتی ہے۔

مختلف اکائونٹس جن میں ویریفائیڈ پروفائلزبھی شامل ہیں نے اپنی پوسٹوں میں بیان کیا کہ پاکستان کے پی این ایس سیف کا ایک ہاربن زیڈ 9 ہیلی کاپٹر پورے ملک میں فوری تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مدد کے لیے سیلاب سے متاثرہ علاقوں پر پرواز کر رہا ہے۔

اس دوران پاکستانی سوشل میڈیا اکائونٹس پر بھی یہ معاملہ زیربحث آیا۔ صارفین کی طرف سے کرکٹر کماراسنگاکاراکے حالیہ بیان کاحوالہ بھی دیاگیا جس میں انہوں نے کہاتھاکہ کچھ دوستیاں چھوڑی نہیں جاسکتیں۔ یہ بات سنگاکارانے ٹرائی نیشن سیریزسے پہلے دوطرفہ سیریزکے دوران اسلام آبادمیں دہشت گردحملے کے بعد کہی تھی جب سری لنکن ٹیم کے کچھ کھلاڑی دورہ چھوڑکرواپس جاناچاہتے تھے لیکن کولمبو حکومت اور سری لنکن بورڈنے ٹیم کو دورہ مکمل کرنے کی ہدایت دی۔

28 نومبر کو جب سری لنکامیں ایک سائیکلون کے باعث آناًفاناً بدترین تباہی پھیلی تو اس وقت پاک بحریہ کا سمندری جہاز سیف کولمبو کی بندرگاہ پر موجودتھا جو فلیٹ ریویو کے لیے وہاں گیا تھا۔ اس نے طوفان دتوا اور اس کے نتیجے میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ مقامی آبادی کے لیے فوری طور پر انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف (HADR) آپریشنز شروع کیے۔

 

4جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں میں سیلاب،اموات1ہزارکی حد پارکرگئیں  :مزید پڑھیں

 

اس آفت سے سری لنکا میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کے لیے، PNS SAIF نے سری لنکا کے حکام کو انسانی بنیادوں پر امدادی سامان فراہم کیا تاکہ قومی امدادی کوششوں کوموثر بنایا جا سکے۔

سات ملکوں کے آٹھ جنگی جہاز اس بحری تقریب میں شریک ہوئے جو سری لنکاکی نیوی نے منعقد کیا تھا۔

پاک بحریہ نے طوفان سے تباہی میں حالات کی نزاکت کے پیش نظر فوری طورپر بروئے کار آنے کا فیصلہ کیا اور پی این ایس سیف پر موجود نیول افسران اورجوانوں نے متاثرہ علاقوں کی طرف بلاتاخیر امدادروانہ کردی۔امدادی پیکج میں تیار کھانےخشک راشن، ابتدائی طبی امداد کی کٹس، ہنگامی ادویات اور ضروری آلات شامل تھے۔
سمندری طوفان کی زدمیں آنے والے علاقوں کی تباہی کاحجم بڑھنے پر پاک بحریہ نے فضائی اثاثوں کو بھی فعال کردیا۔
پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر نے سری لنکن انتظامیہ کے تعاون سے، زیر آب علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد جن تک زمینی راستوں کے ذریعے رسائی ممکن نہیں، انہیں ضروری خوراک اور ایمرجنسی امدادی سامان پہنچاناشروع کردیا۔

ریسکیوآپریشن کے تیسرے روز امدادی کارروائیوں کے دوران پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس سیف پر تعینات Z-9 ہیلی کاپٹر نے متاثرہ علاقے کوٹکاواتا میں ایک مشن انجام دیا۔ پانچ روز سے پھنسے ایک خاندان جن میں سات ماہ کا بچہ بھی شامل تھا، کو بحفاظت نکال لیا گیا۔

پاکستان کی 45 رکنی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم این ڈی ایم اے اور فضائیہ کے تعاون سے سی 130 طیارے کے ذریعے سری لنکا روانگی کے لیے تیار تھی تاہم انڈین فضائی حدود کی بندش کے بعد یہ مشن سست روی کا شکار ہو گیا ۔این ڈی ایم اے نے 100 ٹن امدادی سامان تجارتی کارگو طیاروں کے ذریعے بھیجنے کی کوشش بھی کی، مگر یہ پروازیں بھی انڈین فضا کے راستے کی پابندی کے باعث تاخیر کا شکار تھیں۔ امدادی سامان میں ریسکیو کشتیاں، پمپس، لائف جیکٹس، ٹینٹ، کمبل، دودھ، خوراک اور ادویات شامل ہیں۔تاہم گذشتہ رو زامدادی مشن کے لیے پاکستان کو بھارتی حکومت نے فضائی راہداری استعمال کرنے کی محدود اجازت دے دی۔

پاکستان ریلیف کے لیے سری لنکا میں فوری طور پر 100 بستروں کا ہسپتال بھی قائم کرے گا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔