پاکستان سمیت دنیا بھر میں معذورافراد کا عالمی دن آج 3 دسمبر کو منایا جا رہاہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد خصوصی افراد کی تکالیف اور ان کے معاشی و سماجی حقوق سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ،ان کی صلاحیتوں کا اعتراف،سپیشل افراد کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہے۔ اس روز حکومتی سرپرستی میںاور سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام تقاریب میں خصوصی افراد کو مدعوکیا جاتاہے۔
ایک اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک کی تمام آبادی میں20فیصد سے زائد لوگ جسمانی معذوری کا شکار ہیں۔خصوصی افراد کا عالمی دن اقوام متحدہ کی ہدایت پر 1982ء سے منایا ـجارہاہے۔
خصوصی افراد کے عالمی دن کی مرکزی تقریب یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر زمیں منعقد ہوگی جس میں رکن ممالک، اقوام متحدہ کے رہنماؤں، خصوصی افراد کی ترقی کے حامی اور نوجوان شرکت کریں گے۔افتتاحی نشست دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن فریم ورک کے ذریعے سماجی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے معذوری پر مشتمل معاشرے تشکیل دینے کے طریقوں پر غورکرے گا۔ مقررین اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ دوحہ اعلامیہ کس طرح معاشرتی دھاروں میں خصوصی شہریوں کی شمولیت پرزوردیتا ہے اور یہ کس طرح ، ایک فریم ورک کے طور پر، عملی ٹولز اور حل کے ساتھ رکن ممالک کی مدد کر سکتا ہے تاکہ خصوصی افراد کے ساتھ اور ان کے ذریعے سماجی ترقی ممکن بنائی جائے۔آن لائن پینل ڈسکشن میں کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور ان عوامل پر بحث ہوگی جو سپیشل پرسنزکی شمولیت یقینی بنانے کے لیے اہم اورسماجی ترقی میں معاون ہے۔
اس سال یہ عالمی دن’’سماجی ترقی کے لیے معذوری پر مشتمل معاشروں کافروغ‘‘ کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خصوصی افراد کا خیال رکھیں اور اُن کی شناخت کا احترام کریں۔صدر نے کہا ہےکہ خصوصی افراد کے عالمی دن پر، میں ایک مرتبہ پھر ہماری قومی وابستگی کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہم خصوصی افراد کے حقوق اور وقار کے تحفظ اور قومی زندگی میں ان کی مکمل شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ حکومتِ پاکستان، وفاقی و صوبائی اداروں کے ذریعے، خصوصی افراد کے لیے رسائی، تعلیم، صحت، نقل و حرکت اور روزگار کے مواقع بہتر بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔ قومی شناختی کارڈ پر خصوصی لوگو، معذوری کے سرٹیفیکیٹس کا اجراء، سماجی تحفظ کی اسکیموں تک آسان رسائی اور بحالی و کمیونٹی کی سطح پر معاونت کے نظام کو مضبوط بنانا اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایسا معاشرہ بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر فرد اپنی صلاحیت کے مطابق آگے بڑھ سکے۔میرا یقین ہے کہ منصفانہ معاشرہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم سب کے لیے قابلِ رسائی ماحول، مناسب انفراسٹرکچر اور عوامی سہولیات موجود ہوں۔ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اُن جسمانی، سماجی اور رویّوں پر مبنی رکاوٹوں کو دور کریں جو خصوصی افراد کی بااختیار اور باعزت زندگی کی راہ میں حائل ہوتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت خصوصی افراد کی معاشرے میں ہر سطح اور ہر شعبے میں شمولیت کو یقینی بنانا چاہتی ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خصوصی افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ خصوصی افراد کے حقوق کا تحفظ اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانا قومی ترقی کیلئے نا گزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ، آئین پاکستان تمام شہریوں کو مساوی حقوق اور مساوی شمولیت کی ضمانت دیتا ہے، خصوصی افراد ہمارے معاشرے کی سماجی، معاشرتی اور ثقافتی اساس کا کلیدی حصہ ہیں، کسی بھی طرح کی جسمانی کمی انسانی ذہنی صلاحیتوں اور حقوق کی نفی نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ قانونی پس منظر میں وفاقی اور صوبائی سطح پر خصوصی افراد کے حقوق کے ایکٹ ایسے افراد کو ہر طرح کا ضروری قانونی تحفظ فراہم کرتے ہیں، مزید یہ ایکٹ خصوصی افراد کے اندراج اور ان کی معاونت، امداد اور دیگر مؤثر خدمات سر انجام دینے کیلئے بھی بنیاد فراہم کرتے ہیں، خصوصی افراد کے حقوق کی کونسل، سی آر پی ڈی بھی حقوق کی نگرانی اور حکومتی پالیسی اقدامات کو مضبوط کرنے میں بہت فعال طریقے سے کام کر رہی ہے۔اس کے علاوہ دیگر اقدامات میں ہر 15 دن بعد طبی معائنہ، خصوصی افراد کیلئے معذوری کا سرٹیفیکیٹ، ان کیلئے سہولتی آلات، ہنر مندی میں اضافہ کے انتظامات، استعداد کار بڑھانے کی تربیت، ملازمتوں میں مخصوص کوٹہ، کام کی جگہ تک باآسانی رسائی کیلئے اقدامات شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پالیسی اور وعدوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے خصوصی کاوشیں کی ہیں تاکہ خصوصی افراد کو تعلیم، صحت، روزگار اور سماجی زندگی میں ہر طرح کی شمولیت یقینی ہو تاہم اس طبقے کی بھرپور نمائندگی اور مسائل کو حل کرنے کیلئے ابھی مزید مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اب تک اقدامات میں خصوصی افراد کے حقوق کی کونسل کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق بھی خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ اور مضبوطی کیلئے بڑی تندہی سے کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی بھرپور شمولیت ہی معاشرتی نظام کی افادیت اور مؤثر کارکردگی کا امتحان ہے اور یہ ہمیں نظام کو مزید مؤثر بنانے کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی یاد دہانی بھی کرواتی ہے، تمام شہریوں بالخصوص کمزور اور خصوصی استعداد کے حامل طبقات کے بنیادی شہری حقوق کا تخفظ اور مساوی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ آج اس دن کے موقع پر عوام، صوبائی حکومتوں، متعلقہ نجی اداروں، سول سوسائٹی، اساتذہ اور معاشرے کے تمام سرکردہ افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ آئیے مل کر ایسے پاکستان کی طرف پیش قدمی کریں جس میں خصوصی افراد اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک دوستانہ ہمدردانہ ماحول میں معاشرے کا فعال حصہ بن سکیں۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ خصوصی افراد ہمارے معاشرے کا ایک اہم، فعال اور باعزت حصہ ہیں،خصوصی افراد کو معاونت، مناسب سہولیات اور مساوی مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ تعلیم، ٹیکنالوجی، سول سروس، کھیل، کاروبار اور سماجی خدمات سمیت ہر میدان میں ملک کا نام روشن کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے تحت منائے جانے والا یہ دن اس عزم کی تجدید ہے کہ خصوصی افراد کی مکمل شمولیت، بااختیارت، باوقار زندگی اور ترقی کے مساوی مواقع کو قومی ترجیحات کا حصہ بنایا جائے۔سپیکر نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خصوصی افراد اپنی ذہانت، عزم اور صلاحیتوں کے باوجود رسائی کے فقدان، ماحول کی عدم مطابقت اور معاشرتی رویوں کی وجہ سے مختلف چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں۔انہوں نے سرکاری و نجی اداروں میں خصوصی طور پر اہل افراد کے لئے مختص کوٹہ پر سختی سے عملدرآمد، انہیں ملازمتوں میں شمولیت اور معاشی خودمختاری کے فروغ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے کنونشن برائے حقوقِ معذورین (UNCRPD) کا دستخط کنندہ ہے اور اس عالمی عہد کے تحت ملک مساوی حقوق کے تحفظ، امتیازی سلوک کے خاتمے اور ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون سازی، مؤثر نگرانی اور پالیسیاں بنانے کے ذریعے خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے۔سپیکر نے مزید بتایا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئینِ پاکستان کو بریل ورژن میں مرتب کیا گیا ہے جس سے بصارت سے محروم افراد کو آئین تک براہِ راست رسائی ممکن ہوئی ہے۔اسی طرح قومی اسمبلی کی عمارت میں خصوصی افراد کی سہولت کے لئے ریمپ اور دیگر رسائی کے مراکز قائم کئے گئے ہیں تاکہ انہیں ایوان تک آسان اور باوقار رسائی حاصل ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں اس حقیقت کا ثبوت ہیں کہ اگر انہیں مواقع اور مناسب سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ ہر میدان میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔سپیکر نے خصوصی افراد کے لئے تعلیم، فنی تربیت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک رسائی، صحت کی سہولیات اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف ان کی خودمختاری بلکہ پاکستان کی مجموعی معاشی و سماجی ترقی کے لئے بھی ناگزیر ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos