انقرہ (فارن ڈیسک ) ترکیہ نے پہلے بغیر پائلٹ لڑاکا ڈرون طیارے’’بیراکتر کزلیلما‘‘ سے امریکی ایف سولہ طیارے کو بصری حدود سے باہر میزائل سے ہدف بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جسے دفاعی صنعت کی تاریخی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔بیراکتر کزلیلما بنانے والی ترک کمپنی بائیکر کے چیئرمین اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر سلجوق بیرقدار، جو ٹیسٹ فلائٹ کے دوران کزلیلما کے ساتھ ایف سولہ کی فارمیشن میں پرواز کر رہے تھے، نے کہا ہے کہ ہم نے ہوابازی کی تاریخ میں ایک نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ترکیہ یہ سنگِ میل عبور کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترک زبان میں کزلیلما کا مطلب ہے ’سرخ سیب‘ ہے اور یہ عثمانیوں کے دور سے فتح اور کامیابی کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ بغیر پائلٹ لڑاکا طیارہ 2026 میں ترک فوج میں شامل کیا جائے گا۔کزلیلما کو ریڈار پر کم دکھائی دینے والے ڈرون طیارے کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس میں جدید سینسرز نصب ہیں جو اسے دشمن کے طیاروں کو دور سےدیکھنے اور ٹریک کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ تجربے میں ترک فضائیہ کے دو ایف سولہ لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا جس دوران کزلیلما نے جدید الیکٹرانک سکیننگ ریڈار ’مراد‘ کی مدد سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک طیارے کو لاک کیا، ہوا سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل ’گوکدوعان‘ ورچوئل انداز میں داغا اور کامیابی سے براہِ راست ہدف کو نشانہ بنایا جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ اصل میدانِ جنگ ہوتا تو ایک بغیر پائلٹ لڑاکا طیارے کی فائرنگ سے دشمن کا ایف-16 تباہ ہو جاتا۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ترکی کے بغیر پائلٹ لڑاکا طیارے جو بحری جہازوں سے ٹیک آف اور لینڈنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں، مستقبل میں سپرسونک رفتار حاصل کر سکتے ہیں۔ تجربے کے دوران کزلیلما 15 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک گھنٹہ 45 منٹ تک محوِ پرواز رہا اور اب تک اس کی ٹیسٹ فلائٹس کا دورانیہ مجموعی طور پر 55 گھنٹے سے زیادہ ہو چکا ہے۔ دریں اثنا پاک فضائیہ کے ریٹائرڈ ائیر مارشل عامر مسعود نے ترک تجربے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ ایسی صلاحیت ہے جو انھوں نے کسی بھی مغربی ملک یا چین سے پہلے دکھائی ہے۔ کزلیلما کو ترکوں نے ایک خودمختار لڑاکا پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا ہے۔ ’اس کا سائز ایف-16 سے بڑا ہے، اس میں جیٹ انجن نصب ہے اور اس میں نصب میزائل ترکی کے گوکدوغان پروگرام کے ہیں جو نظر کی حد سے باہر مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل ہیں۔ اس کے ساتھ اس میں مراد ریڈار استعمال ہوا ہے۔ انجن بھی ترکی کا بنایا ہوا تھا یعنی تقریباً پورا نظام مقامی تھا۔ ان کا کہنا تھایہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔ان ڈرونز میں میزائل نصب ہوں گے جنھیں ڈیٹا لنک کے ذریعے کنٹرول اور گائیڈ کیا جائے گا اور ہدف کی طرف رہنمائی دی جائے گی۔اب پائلٹ زمین پر بیٹھا لڑائی کنٹرول کرے گا۔اس طرح نہ صرف خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ لاگت بھی کم ہوتی ہے کیونکہ بنا پائلٹ والے طیارے، رافیل جیسے مہنگے لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں کہیں سستے پڑتے ہیں۔ روس اور یوکرین جنگ میں روزانہ کی بنیاد پر ڈرونز استعمال ہو رہے ہیں اور میدانِ جنگ میں 80 فیصد جانی نقصان ڈرونز کے حملوں سے ہو رہا ہے۔ یہ جنگ کا نیا چہرہ ہے۔عامر مسعود کاکہنا تھا’تقریباً سات آٹھ سال پہلے جب کزلیلما پرتحقیق شروع ہوئی تو پاکستان نے بھی اس میں حصہ لیا تھا کیونکہ ہمیں غیر پائلٹ والے لڑاکا ڈورن طیارے میں دلچسپی تھی۔‘ تاہم بعد میں کیا ہوا، اس بارے میں وہ حتمی طور پر کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos