پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص

پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص کر دی گئی ہیں۔ شکار صرف لائسنس یا پرمٹ کے ذریعے اور مخصوص نوٹیفائیڈ جگہوں پر اتوار کے دن ممکن ہوگا۔ قانونی شکار اور ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مقامی برادریوں کو دیا جائے گا۔ غیر قانونی شکار، خصوصاً اڑیال اور چنکارہ کے بارے میں مستند اطلاع دینے پر 10 ہزار روپے انعام رکھا گیا ہے۔

چیف وائلڈ لائف رینجر پنجاب مبین الہٰی کے مطابق اس سال ایک جامع پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کا مقصد مقامی کمیونٹیز کو شکار کے نظام میں مرکزی کردار دینا ہے۔ سالٹ رینج میں جنگلی حیات اور فطری ماحول کے امتزاج سے ایکو ٹورازم کی صلاحیت موجود ہے، جسے مربوط انتظام کے ساتھ بین الاقوامی سطح تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

80 شکار گاہوں میں محدود تعداد میں شکار پرمٹس نیلام ہوں گے اور مقامی کمیونٹیز سے باضابطہ درخواستیں وصول کی جائیں گی۔ چیف منسٹر کمیونٹی کنزرویشن پروگرام کے تحت افزائش، ری وائلڈنگ اور مقامی منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

اس سال اڑیال کی بین الاقوامی ٹرافی ہنٹنگ میں 16 ٹرافیاں نیلام ہو چکی ہیں، اور غیر ملکی شکاری سالٹ رینج میں جنگلی سور اور تیتر کے شکار میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ بہتر افزائش کی صورت میں مستقبل میں پرمٹس کی تعداد بڑھانے کا امکان بھی موجود ہے۔ حکومت کی جانب سے 15 ایکو لاجز بھی مقامی گروپوں کے حوالے کیے جائیں گے تاکہ سیاحت اور ماحولیاتی سرگرمیوں سے آمدنی کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

دوسری جانب سالٹ رینج کی بعض برادریوں نے اپنے علاقوں میں شکار پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تحصیل سوہاوہ کی یونین کونسل کوہالی کے علاقے، جن میں تپہ پھڈیال، نتھوٹ، دیال، ڈھوک اور ملحقہ دیہات شامل ہیں، میں ہر قسم کا شکار مکمل طور پر ممنوع رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔