فائل فوٹو
فائل فوٹو

پختونخوا میں 9 مئی کے مقدمات کی واپسی کے لیے پراسیکیوٹرز کی تعیناتی شروع

پشاور: خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے 9 اور 10 مئی کے واقعات کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے مردان کی انسداد دہشت گردی عدالت میں انعام یوسفزئی ایڈووکیٹ کو سرکار کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی مقدمات واپس لینے کے لیے خصوصی پراسیکیوٹرز تعینات کیے جائیں گے۔

یہ فیصلہ کابینہ نے گذشتہ ہفتے ایک اجلاس میں کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ یہ مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں اور صوبائی حکومت انھیں واپس لینے کے لیے عدالتوں میں درخواستیں دے گی۔ مردان کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اس حوالے سے درخواست جمع کرائی جا چکی ہے۔

انصاف لائیرز فورم کے رہنما ندیم شاہ ایڈووکیٹ کے مطابق صوبے میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کے بارے میں 300 سے زیادہ مقدمات درج ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کے فیصلے ہو چکے ہیں اور زیادہ تر ملزمان بری ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب 50 سے زائد مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جنھیں صوبائی حکومت واپس لینا چاہتی ہے۔

کچھ مقدمات فوجی عدالتوں میں بھی زیر سماعت رہے، جن میں 102 افراد پر مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ ان میں سے بعض کو دو سے دس سال تک کی سزائیں سنائی گئیں جبکہ کئی ملزمان کو شواہد نہ ہونے یا نرمی کے باعث بری کر دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔