عمران خان :
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹنٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف دوران ملازمت سیاست میں کردار ادا کرنے، فوجی ڈسپلن سمیت آرمی کے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر 14 برس کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی پے۔ اس کیس میں ابتدائی طور پر ثبوت اور شواہد جمع کرنے میں ایف آئی اے کا بھی اہم کردار رہا۔ جس کی تحقیقات بعد ازاں فوجی حکام کو بھیجی گئیں اور انہی فائلوں کی بنیاد پر کیس کو باضابطہ طور پر کورٹ مارشل میں تبدیل کیا گیا۔
گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی پندرہ ماہ تک جاری رہی۔ اس دوران فیض حمید پر یہ ثابت ہو گیا کہ وہ دورانِ ملازمت سیاسی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ حساس اور خفیہ معلومات سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی بارہا خلاف ورزی کی۔ اختیارات اور سرکاری وسائل کو ذاتی اور غیرقانونی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ اور ایسے اقدامات کیے جن کے نتیجے میں متعدد افراد کو ناجائز نقصان پہنچا۔ کارروائی کے دوران فیض حمید کو قانونی دفاع، وکلا کی ٹیم منتخب کرنے اور مکمل صفائی کا پورا حق دیا گیا۔
ذرائع کے بقول یہ انکوائری اس وقت سنگین رخ اختیار کر گئی تھی جب ابتدائی طور پر ایف آئی اے کے اعلیٰ سطحی ذرائع نے انکشاف کیا کہ سابق جنرل کے سیاسی معاملات میں غیر معمولی مداخلت، مقدمات کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوششوں، مالی بے ضابطگیوں اور دیگر مشکوک سرگرمیوں کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کے 2023ء کے بیان کے بعد ایف آئی اے کی مالیاتی جرائم کی یونٹ نے خاموشی سے ایک ابتدائی انکوائری شروع کی تھی۔ جس میں ریکارڈ شدہ مراسلت، سرکاری افسران کے بیانات اور سابق بیوروکریٹس کے انکشافات سامنے آئے۔ جنہوں نے واضح کیا کہ فیض حمید نے اپنے منصب کی حساسیت سے ہٹ کر سیاسی نوعیت کے فیصلوں میں دلچسپی لی تھی۔
اس دوران تحقیقات سے منسلک ذرائع کے بقول ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ بعض مالیاتی اثاثوں کی ملکیت، کمپنیوں میں خفیہ شراکت داری اور زمینوں کی خریداری کے ریکارڈ میں تضادات پائے گئے ہیں۔ جن کے بارے میں سابق جنرل مناسب وضاحت دینے میں ناکام رہے۔ افسران کے مطابق فائنل رپورٹ فوجی حکام کو فراہم کر دی گئی تھی۔ جس کے بعد آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت کارروائی کا فیصلہ ہوا۔ یہی رپورٹ بعد میں جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (FGCM) کی باضابطہ کارروائی کا سبب بنی۔ جو 2024ء میں اس وقت آگے بڑھی جب انہیں راولپنڈی میں ایک اہم ملاقات کے دوران حراست میں لیا گیا۔ ی
ہ کارروائی اس پس منظر میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز مسلسل الزام عائد کرتی آئی ہیں کہ سابق جنرل نے 2017ء کے نیب مقدمات میں ان کے والد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ان بیانات کو بھی مجموعی تحقیقات کے تناظر میں مدنظر رکھا گیا۔ تاہم کارروائی کی بنیاد صرف وہ شواہد بنے جو ادارے نے خود حاصل کیے۔
ذرائع کے بقول ایف آئی اے کی رپورٹ میں متعدد مالیاتی تضادات، خفیہ کاروباری شراکت داریوں اور زمینوں کی خریداری کے ایسے شواہد بھی شامل تھے، جن کی سابق جنرل کوئی تسلی بخش وضاحت پیش نہ کر سکے۔ یہی رپورٹ بعد میں فوجی حکام کو ارسال کی گئی۔ جس کی بنیاد پر آرمی ایکٹ تحت باضابطہ کارروائی کا آغاز ہوا اور بالآخر یہ پورا معاملہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل تک پہنچا۔ تاہم معاملہ اس وقت مزید اہمیت اختیار کرگیا جب 12 اگست 2024ء کو سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی انکوائری شروع ہونے کے بعد فیض حمید کو حراست میں لیا گیا۔
گرفتاری کے اگلے روز عمران خان نے عدالت میں پیشی کے موقع پر یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں فوجی عدالت لے جانے اور انہیں بطور وعدہ معاف گواہ استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ کارروائی صرف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے اور آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر شروع کی گئی ہے۔ بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے رواں سال 7 مئی کی اپنی اہم پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ فوج کا خود احتسابی نظام ہر سطح پر فعال ہے، اور ’’جتنا بڑا عہدہ، اتنی بڑی جوابدہی‘‘ کے اصول کے تحت کارروائی میں کوئی رعایت شامل نہیں ہوتی۔
ان کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جاتی ہے اور فیض حمید کے خلاف بھی یہی اصول لاگو ہوا۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو تمام الزامات میں قصور وار قرار دیتے ہوئے 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی، جس کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے ہوگا۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ روابط، سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں اور بعض دیگر سرگرمیوں کے پہلو اب بھی الگ سے زیر تحقیقات ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos