میگزین رپورٹ :
چین نے اپنا مصنوعی سورج بنانے کی تیاری کرلی ہے۔ چین کی یہ ڈرامائی ایجاد سائنسی معجزے کی شکل میں آسمان پر چراغ جلانے کے مترادف قراردی جا رہی ہے۔ لیکن اس کامیاب ایجاد سے بجلی بچانے کا تصور ہی ختم ہوجائے گا۔ یعنی بجلی کی قیمت اس قدر کم ہو جائے گی کہ ایک عام انسان بھی دن رات ایئر کنڈیشن اور دیگر برقی آلات بلا جھجک استعمال کرسکے گا۔ اس انقلابی ایجاد سے بجلی فراہم کرنے والی مگرمچھ کارپوریٹ کمپنیوں کا بستر گول ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی آسکتی ہے۔ چینی خبر رساں ادارے سی جی ٹی این کی رپورٹ کے مطابق چین کا مصنوعی سورج دراصل کنٹرول شدہ نیوکلیائی فیوژن کی وہ ٹیکنالوجی ہے، جو دنیا کی توانائی کے اگلے دور کیلئے سب سے بڑی سائنسی پیشرفت بن کر ابھری ہے۔ فیوژن توانائی کو دنیا کے مستقبل کیلئے ایک امید افزا حل مانا جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں ایندھن کے ذخائر کی کوئی کمی نہیں۔ یہ فطری طور پر محفوظ ہے اور ماحول دوست اور طویل مدتی تابکار فضلہ بھی پیدا نہیں کرتا۔ چین کی قیادت نے آئندہ 15 ویں پنج سالہ منصوبے میں فیوژن توانائی کو باضابطہ طور پر اقتصادی ترقی کا ایک نیا اور طاقتور محرک قرار دیا ہے۔ جو مستقبل کی اہم صنعتوں کی ترقی کا واضح اشارہ ہے۔ یہ فیصلہ چین کیلیے توانائی کے شعبے میں تبدیلی لانے اور اسے سائنسی و تکنیکی طور پر دنیا کا طاقتور ترین ملک بنانے کی راہ میں واضح حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن کے تحت ساؤتھ ویسٹرن انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے چین کے نئے مصنوعی سورج ہوان لیو-3 ٹوکامک سمیت جدید تجرباتی پلیٹ فارموں کا ایک سلسلہ بنایا ہے۔ گزشتہ برس ہوان لیو-3 نے شاندار سائنسی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پلازما کو ایسے درجہ حرارت تک پہنچا دیا، جو اصلی سورج سے کئی گنا زیادہ ہے۔ یعنی درجہ حرارت 117 ملین ڈگری اور الیکٹران کا درجہ حرارت 160 ملین ڈگری سیلسیس تک پہنچا۔ جو فیوژن کو روشن کرنے کیلئے درکار انتہائی شرائط کے قریب پہنچ رہا ہے۔ چین بین الاقوامی تھرمو نیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر جیسے بڑے منصوبوں میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر کلیدی کردارادا کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیوژن کو عملی شکل میں لانے کیلئے ایک مربوط اور انتہائی مؤثر نظام درکار ہے۔ اسی مقصد کیلئے چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن نے ایک ’قومی فیوژن انوویشن کنسورشیم‘ قائم کیا ہے تاکہ مختلف شراکت داروں کو ملا کر بڑے پیمانے پر انجینئرنگ کی جانچ کو یقینی بنایا جائے اور تجارتی استعمال کی طرف تیزی سے بڑھا جا سکے۔ چین کے فیوژن پروگرام کے اہداف غیر متزلزل ہیں۔ جس کے تحت 2027ء تک قوم کا پہلا فیوژن پلازما تجربہ مکمل ہوگا۔ 2030 کے آس پاس م
لک کا پہلا انجینئرنگ ٹیسٹ ری ایکٹر ڈیزائن ہو گا، اور 2035ء کی ڈیڈ لائن تک یہ ری ایکٹر اپنی تعمیر مکمل کر لے گا۔ اس حوالے سے چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن کے چیف سائنٹسٹ ’دوان زورو‘ نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ فیوژن کی کامیابی سے روایتی بجلی کمپنیاں عالمی سطح پر اپنی اجارہ داری ہمیشہ کیلئے کھو دیں گی۔ جو اوور بلنگ اور مہنگی توانائی فراہم کرکے کھربوں ڈالر منافع کماتی ہیں۔
واضح رہے کہ ایشیا اوور بلنگ اور مہنگی بجلی کے بحران میں گھرا ہوا ہے۔ پاکستان کا پاور سیکٹر اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ جہاں آٹھ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے گزشتہ ایک برس کے دوران صارفین سے 244 ارب روپے اضافی وصول کیے۔ جن میں مردہ افراد کو بھی بل بھیجنے کا حیران کن انکشاف شامل ہے۔ اس صورتحال کا سامنا آسٹریلیا اور سنگا پور جیسے ترقی یافتہ ممالک کو بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos