آیا صوفیہ ہزار سالہ تاریخ کا ایسا ورثہ ہے جو تہذیبوں کی علامت بھی ہے اور روحانیت کا مینار بھی ، فوٹو پریس ریلیز
آیا صوفیہ ہزار سالہ تاریخ کا ایسا ورثہ ہے جو تہذیبوں کی علامت بھی ہے اور روحانیت کا مینار بھی ، فوٹو پریس ریلیز

"ترکی ادب میں آیا صوفیہ” کے عنوان سے سیمینار و تصاویری نمائش

اسلام آ باد:اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد اور یونُس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے باہمی اشتراک سے "ترکی ادب میں آیا صوفیہ ” کے عنوان سے ایک روزہ علمی و ادبی سیمینار  وتصاویری نمائش کے ساتھ منعقد ہوا، جس میں ترکیہ اور پاکستان کے ممتاز اسکالرز، ادیبوں اور محققین نے شرکت کی۔شرکا نے آیا صوفیہ کی تاریخی، تہذیبی اور روحانی اہمیت پر اپنے خیالات پیش کیے

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایرین میاس اوعلو نے کہا کہ آیا صوفیہ ہزار سالہ تاریخ کا ایسا ورثہ ہے جو تہذیبوں کی علامت بھی ہے اور روحانیت کا مینار بھی۔انہوں نے یحیٰ کمال بے کو پاکستان میں ترکی کے پہلے سفیر کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کی ثقافتی بنیادیں مضبوط کیں۔

معروف ادیب اور سفرنامہ نگار عبیداللہ کیہر نے کہا کہ ان کا تعلق اگرچہ سندھ کے ایک گاؤں سے ہے، مگر ان کا روحانی رشتہ ترکی اور استنبول کی فضا سے جڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آیا صوفیہ انسانیت کا دل ہے۔جہاں تاریخ، جمالیات اور تہذیب ایک نقطے پر جمع ہو جاتے ہیں۔

ادیب اور محقق ڈاکٹر فاروق عادل نے آیا صوفیہ کو ’دنیا کے دل کا گھر‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ آیا صوفیہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر انہیں حضرت نوحؑ کے قصے کی یاد آئی، جسے کئی روایات اس مقام سے جوڑتی ہیں۔
انہوں نے عبیداللہ کیہر کے سفرنامے کو بھی سراہا۔

ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ضیاالدین نے کہا کہ آیا صوفیہ برداشت، قبولیت اور تہذیبی ہم آہنگی کی عظیم مثال ہے۔انہوں نے ترکیہ اور پاکستان کو دو جسم نہیں، بلکہ ایک دل‘‘ قرار دیا اور کہا کہ پندرہویں صدی میں پرنٹنگ پریس آنے کے باوجود مسلمان اشاعت میں پیچھے رہے، لیکن علم کا پہلا سفر قرآن سے شروع ہوا اور دوسرا کتاب کی روشنی سے۔

تقریب کے اختتام پر مہمانِ خصوصی کی جانب سے فیتہ کاٹا گیا، جس کے ساتھ ہی آیا صوفیہ اور ترکیہ ثقافت کی خصوصی تصویری و فنّی نمائش کا افتتاح کیا گیا۔شرکا نے آیا صوفیہ کی قدیم فنِ تعمیر، اسلامی خطاطی، عثمانی طرزِ تعمیر، اور ترک ثقافتی نقش و نگار کی تصاویر دیکھیں۔

نمائش میں استنبول کی تاریخی گلیوں، مساجد، ترک تہذیب اور آیا صوفیہ کے اندرونی حصوں کی نایاب تصاویر نے حاضرین کو مسحور کر دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔