ڈھاکہ ،بنگلا دیش میں طالبعلم رہنما عثمان ہادی کے قتل کے بعد صورتحال کشیدہ ہے۔ عثمان ہادی کی میت سنگاپور سے ڈھاکہ منتقل کر دی گئی ہے اور ان کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔
سربراہ عبوری حکومت نے ملک میں آج سوگ کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی حکومت نے طالبعلم رہنما کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق نے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عثمان ہادی کے قتل کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری رہا۔ مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو نذر آتش کیا اور اخبارات کے دفاتر اور دیگر عمارتیں جلا دیں۔ شاہ باغ اور ہادی اسکوائر میں مظاہرین نے مودی کے خلاف نعرے بازی کی اور انہیں ’’گجرات کا قصائی‘‘ قرار دیا۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ عثمان ہادی کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ملوث ہے۔ بنگلادیشی حکام نے بھارت سے ملزمان کی فوری حوالگی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ عثمان ہادی حسینہ واجد کی حکومت کے تختہ الٹنے کی تحریک کے رہنما تھے اور ان کے قتل نے ملک میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos