بنگلہ دیش میں طلبہ رہنما عثمان ہادی کی تدفین کے بعد مشتعل ہجوم نے نیشنل پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کے اندر داخل ہو کر شدید نعرے بازی کی اور ملک میں شرعی قوانین کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ عثمان ہادی کو جولائی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کیا تھا۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا اور بعد ازاں مزید علاج کے لیے سنگاپور بھیجا گیا، جہاں دوران علاج ان کا انتقال ہو گیا۔ عثمان ہادی بنگلادیش کے آئندہ انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے کے خواہش مند تھے اور طلبہ تحریک کے اہم رہنما اور سیاسی پلیٹ فارم انقلاب منچہ کے ترجمان بھی تھے۔
بنگلہ دیشی حکام نے بتایا کہ عثمان ہادی پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور اب تک 14 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ڈھاکا میں ان پر قاتلانہ حملے کے خلاف مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بھی احتجاج کیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos