بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان 17 برس کی جلاوطنی کے بعد جمعرات کو وطن واپس پہنچ گئے۔ وہ لندن میں قیام کے بعد اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ہمراہ بنگلہ دیش پہنچے، جہاں دارالحکومت اور دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
طارق رحمان سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے ہیں اور ان کی واپسی کو ملکی سیاست میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ صبح تقریباً دس بجے سلہٹ کے عثمانی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بنگلہ دیش ایئرلائنز کی پرواز کے ذریعے وطن پہنچے۔ بعد ازاں وہ ڈھاکا روانہ ہوئے جہاں بڑے اجتماعات کو کنٹرول کرنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو الرٹ رکھا گیا۔ سرد موسم کے باوجود بڑی تعداد میں پارٹی کارکنان اور حامی ایئرپورٹ پر موجود رہے اور اپنے رہنما کا استقبال کیا۔
طارق رحمان کی واپسی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال حساس ہے۔ 18 دسمبر کو نوجوان سیاسی رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل نے فضا کو مزید کشیدہ کر دیا تھا۔ عثمان ہادی سنگاپور میں انتقال کر گئے تھے، ان پر ڈھاکا میں حملہ ہوا تھا۔ واقعے کے بعد سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
https://x.com/AlternateMediaX/status/2004044681555153166?s=20
بدھ کے روز ڈھاکہ کے علاقے مغل بازار میں ایک فلائی اوور سے نامعلوم افراد نے دیسی ساختہ بم پھینکا، جس سے ایک راہگیر ہلاک ہوا۔ مقامی پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور حملہ آوروں کی شناخت کی کوشش جاری ہے۔ شریف عثمان ہادی کے قتل کے خلاف ’انقلاب منچ‘ نے شہید مینار اور شاہ باغ میں احتجاجی مظاہرے کیے اور حکومت سے قاتلوں کو فوری انصاف کے لیے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق طارق رحمان کی واپسی سے بنگلہ دیش کی سیاست میں نئی سرگرمی اور ممکنہ تبدیلیاں متوقع ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک سیاسی بے چینی، سیکیورٹی خدشات اور آئندہ انتخابات کی تیاریوں سے گزر رہا ہے۔ ان کی موجودگی سے اپوزیشن کی سیاست کو نئی سمت ملنے کے امکانات پر بھی بحث جاری ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos