بھارت میں عیسائیوں کے لیے محفوظ وطن ’’ٹرمپ لینڈ‘‘ کا مطالبہ

سکھ فار جسٹس نے بھارت میں عیسائیوں کے لیے محفوظ علاقے کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’ٹرمپ لینڈ‘‘ کا نقشہ جاری کر دیا ہے۔

تنظیم کے مطابق، شمال مشرقی بھارت میں یہ علاقہ عیسائی برادری کے لیے محفوظ مقام کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست مداخلت کی اپیل بھی کی ہے۔

پنوں کا کہنا تھا کہ بھارت میں عیسائی برادری کرسمس کے دوران بھی منظم تشدد اور ہراسانی کا شکار رہی ہے۔ ان کے مطابق، نہ صرف عیسائی بلکہ بھارتی پنجاب میں سکھ برادری بھی شدید خطرات میں ہے۔

یہ مجوزہ علاقہ، جو ’’سیون سسٹرز اسٹیٹس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، ناگالینڈ، میزورم، میگھالیہ، منی پور، تریپورہ اور آسام پر مشتمل ہے، جہاں عیسائی آبادی تاریخی طور پر موجود ہے۔ تنظیم کے مطابق ’’ٹرمپ لینڈ‘‘ ایک محفوظ کوریڈور کے طور پر لاکھوں عیسائیوں کو پناہ فراہم کر سکتا ہے۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد اور گرجا گھروں پر حملوں کو ہندوتوا نظریے کے تحت منظم منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں عیسائیوں پر مذہبی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اور انہیں خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ ’’ٹرمپ لینڈ‘‘ نہ صرف عیسائیوں کے لیے محفوظ علاقہ ہوگا بلکہ مستقبل میں جنوبی ایشیا میں امریکہ کا مضبوط اتحادی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ سکھ فار جسٹس عالمی خالصتان ریفرنڈم بھی منعقد کر رہی ہے، جسے بھارتی حکومت غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔