میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد پہلی مرتبہ عام انتخابات کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جو اتوار سے شروع ہو کر تین مرحلوں میں مکمل کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انتخابات مجموعی طور پر 202 ٹاؤنز میں کرائے جائیں گے۔ میانمار کی فوجی قیادت نے ان انتخابات کو جمہوری عمل کی بحالی قرار دیا ہے، تاہم ناقدین کا مؤقف ہے کہ یہ عمل فوجی حکومت کی گرفت مضبوط کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
سیاسی مبصرین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں انتخابات نہ تو آزاد ہیں اور نہ ہی شفاف، جبکہ ملک میں جاری خانہ جنگی اور سکیورٹی خدشات کے باعث کئی علاقوں میں ووٹنگ کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکے گا۔
اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اصل اختیارات بدستور فوجی سربراہ من آنگ ہلائن کے پاس ہی رہیں گے، جبکہ فوج کی حمایت یافتہ سیاسی جماعت کے کامیاب ہونے کے امکانات زیادہ بتائے جا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کا تقریباً ایک تہائی علاقہ اس وقت باغی اور متنازع گروہوں کے کنٹرول میں ہے، جبکہ انتخابات صرف ان علاقوں میں منعقد کیے جا رہے ہیں جو فوج کے زیرِ اثر ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos