دوستم کے کابل پہنچنے پردھماکےسے16 افراد ہلاک
پشاور(نمائندہ خصوصی)افغانستان کےنائب صدر اول جنرل عبدالرشید دوستم کے کابل پہنچنے پردھماکےسے16 افراد ہلاک ہو گئے۔ترکی میں خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے اور افغان صدراشرف غنی کی جانب سے مشروط اجازت ملنے کے بعد جنرل دوستم خصوصی طیارے کے ذریعے اتوار کے روز عصر کے وقت کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچے ۔اس موقع پر جنبش ملی کے کارکن، استاد محقق اور بلخ کے سابق گورنر عطامحمد نورسمیت شمالی اتحاد کے دیگر رہنما ان کے استقبال کےلئے موجود تھے ۔اطلاعات کے مطابق دوستم کا قافلہ نکلنے کے بعد ایئر پورٹ کے داخلی راستے پر زور دار دھماکہ ہوا، جس سے 16 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔حملے میں جنرل دوستم محفوظ رہے ،تاہم عقب میں آنے والی باڈی گارڈز کی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ دوستم کی آمد پرصدارتی محل کے اطراف سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔واضح رہے کہ جنرل دوستم جنبش ملی کے ایک سابق رہنمااحمد اشیجی کو اغوا اور زدوکوب کرنے سمیت دیگر مقدمات میں افغان حکومت کو مطلوب تھے ۔ انہیں مزارشریف جانے نہیں دیا گیا۔ دریں اثناافغانستان کےصوبہ ہلمند کے ضلع ناد علی کے علاقے شن جامع میں واقع ایک مدرسہ پر امریکی کمانڈوز نے چھاپہ مارا اور4طالب علموں کو گرفتار کر نے کے بعد مدرسے کو بارود سے اڑا دیا ،جس کے نتیجے میں مدرسہ اور مسجد شہید ہو گئی۔دوسری جانب صوبہ فراہ میں امریکی طیاروں نے ایک کلینک کو نشانہ بنایا۔