اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کیخلاف منشیات کی تیاری اور اس کی فروخت ثابت نہیں ہوئی صرف رولزکی خلاف ورزی ثابت ہوئی ہےاس لیےاس کی زیادہ سےزیادہ سزاایک سال بنتی ہےحنیف عباسی عبوری ریلیف کےطورپرضمانت کےلیے ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں ان کےپاس اہم قانونی گراؤنڈزموجودہیں، ،حنیف عباسی استدعاکرسکتے ہیں کہ 8ملزمان کاجرم ایک اورشواہد بھی یکساں تھے،صرف ایک شخص کوعمرقیداور باقیوں کورہاکیاجاناقانونی طورپرامتیازی سلوک ہےاور آئین وقانون اس کی اجازت نہیں دیتااس لیے ان کوضمانت پر رہاکیاجائے۔ان خیالات کااظہارسید ذوالفقار علی نقوی ایڈووکیٹ ،کرنل (ر)انعام الرحیم ،ارشدعلی ایڈووکیٹ اور نیازاحمدایڈووکیٹ نے’’ امت‘‘ سے گفتگوکےدوران کیا ۔ذوالفقار نقوی نے کہاکہ حنیف عباسی کوجس جرم کے تحت سزادی گئی ہے وہ بنتاہی نہیں ، انھوں نے رولزکی خلاف ورزی کی اور ایفی ڈرین کاکوٹہ لےکرفروخت کرنےکی وضاحت نہیں کی جس پر انھیں سیکشن 16کےتحت زیادہ سےزیادہ ایک سال کی سزادی جاسکتی ہے۔۔کرنل (ر)انعام الرحیم نےکہاکہ 8ملزمان کاجرم ایک اورشواہدبھی یکساں تھےصرف ایک شخص کوعمرقیداور باقیوں کورہاکیاجاناقانونی طورپرامتیازی سلوک ہےاور آئین وقانون اس کی اجازت نہیں دیتا،اس لیےان کوضمانت پر رہاکیاجاسکتاہے۔جب ملزمان کاجرم ایک ہی نوعیت کاہے توپھرسزاصرف ایک شخص کوہی کیوں دی گئی ہےاس کےلیےبھی جج کووضاحت کرناہوگی ممکن ہےکہ تفصیلی فیصلے میں یہ سب موجودہومگرابھی تواس نکتےپر حنیف عباسی کاعبوری ریلیف کےطورپر ضمانت کےلیےہائی کورٹ سےرجوع کرنابنتاہے۔ارشدعلی ایڈووکیٹ نے کہاکہ انسدادمنشیات قانون کےتحت سیکشن 9سی کےتحت سزایافتہ مجرم ضمانت کے لیےاعلیٰ عدلیہ سےرجوع کرنےکاحق رکھتاہے۔اس حوالےسےخصوصی عدالت کی سزاکوہائی کورٹ میں چیلنج کیاجاسکتاہے تاہم عام انتخابات کےبعدہی انھیں ریلیف مل سکتاہےاس سےقبل اپیل تیارکرنےاور دائرکرنےمیں وقت لگےگااور انتخابات کےروزملک بھرمیں چھٹی ہونےکی وجہ سےبھی معاملات الیکشن کےبعدتک جاسکتے ہیں۔نیازاحمدایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالتوں کےفیصلے موجودہیں جس میں ملزمان کو9سی کےمقدمےمیں عمرقیدکی سزادی گئی۔