اقبال اعوان
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سرا بھی الیکشن کی مانیٹرنگ کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے مانیٹرنگ کیلئے ملک بھر سے 125 اور کراچی سے 24 خواجہ سرائوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن کا تعلق خواجہ سراؤں کی تنظیم جینڈر سیکورٹی الائنس (جیا) فاؤنڈیشن سے ہے۔ الیکشن کے دوران دھاندلی یا بے قاعدگیوں پر نظر رکھنے کیلئے خواجہ سراؤں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈیوٹی کے عوض خواجہ سرائوں کو فی کس 5 ہزار روپے ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کی مد میں ملنے کا امکان ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی تھی کہ کراچی کے 6 اضلاع میں خواجہ سرا جائیں گے۔ تاہم خواجہ سراؤں نے درخواست کی ہے کہ ان کو ساؤتھ زون کے اندر مانیٹرنگ کرنے دی جائے۔ اس دوران انہیں 35 پولنگ اسٹیشن پر جانے کی ہدایت ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اہمیت دینے پر خواجہ سرا انتہائی پر جوش اور پر عزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں اور نہ وہ رقم لے کر بکنے والے ہیں۔ جو دیکھیں گے، وہی رپورٹ کریں گے۔
واضح رہے کہ حالیہ مردم شماری میں پاکستان میں خواجہ سراؤں کی کل تعداد 10418 بتائی گئی ہے۔ تاہم نادرا میں کل رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 1882 ہے۔ پنجاب میں تعداد 1315، سندھ میں 338، خیبر پختون میں 110، بلوچستان میں 80، فاٹا میں 17، آزاد کشمیر میں 11 اور اسلام آباد میں 11 رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ جبکہ خواجہ سراؤں کی تنظیم جیا فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کراچی میں خواجہ سراؤں کی تعداد 14 ہزار سے زائد ہے اور ابھی شناختی کارڈ بنوائے جارہے ہیں۔ جیا کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد خواجہ سراؤں نے شناختی کارڈ بنوانا شروع کردیئے تھے۔ جبکہ عدالت عالیہ لاہور کے فیصلے کے بعد نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ بنوانے کیلئے نئی پالیسی متعارف کرائی ہے۔ اب خواجہ سراؤں کو والدین کی مرضی کے مطابق جنس ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ مرضی سے جنس ظاہر کی جائے گی اور شناختی کارڈ کے اجرا کے فارم پر وہ والد کے بجائے اپنے گرو کا نام بطور سرپرست لکھوا سکتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کی تاریخ میں خواجہ سراؤں کیلئے حوالے سے پہلا الیکشن ہے جو ان کیلئے اہم ہوگا۔ ایک جانب ان کو بطور قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار کھڑے ہونے کی اجازت تھی اور پنجاب میں کئی خواجہ سرا امیدوار کھڑے بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ اس بار پہلی مرتبہ خواجہ سرا ووٹ بھی ڈالیں گے۔ اسی طرح الیکشن کے حوالے سے کام کرنے والی دو این جی اوز CIP، TDEA جہاں خواجہ سرائوں کیلئے سرگرم ہیں، وہیں خواجہ سراؤں کی تنظیم جیا فاؤنڈیشن بھی سرگرم ہو چکی ہے اور تینوں این جی اوز خواجہ سراؤں کو ووٹ ڈلوانے اور الیکشن کی مانیٹرنگ کرانے کے حوالے سے گائیڈ کر رہی ہیں۔ جناح اسپتال کے عقبی علاقے شاہ رسول کالونی میں جیا فاؤنڈیشن کے دفتر میں خواجہ سراؤں کی میٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ ان کو الیکشن کمیشن میں بھی تربیت کیلئے لے جایا جا رہا ہے۔
جیا فاؤنڈیشن کی صدر اور سندھ کی فوکل پرسن بندیا رانا کا کہنا تھا کہ پہلی بار خواجہ سرا الیکشن کی مانیٹرنگ کریں گے۔ وہ خود بھی پی ایس 106 سے بطور امیدوار کھڑی ہوئی تھیں، تاہم اخراجات پورے نہ ہونے پر دستبردار ہوگئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’الیکشن کمیشن نے اس بار جیا فاؤنڈیشن سے ملک بھر سے ایسے 125 خواجہ سرا مانگے تھے، جن کی تعلیم میٹرک سے یا اس سے زیادہ ہو۔ جبکہ ہمارے بعض خواجہ گریجویٹ بھی ہیں‘‘۔ بندیا رانا کے مطابق ان خواجہ سرائوں کو آج کل روزانہ دو سے تین گھنٹے کی بریفنگ دی جارہی ہے کہ ڈیوٹی کو قومی فریضہ سمجھ کر نبھائیں۔ مانیٹرنگ کرنے والوں کو الیکشن کمیشن کا عملہ ایک فارم آئیڈینٹٹی کارڈ کے ساتھ دے گا، وہ پُر کرنا ہے۔ جبکہ خواجہ سرا اس دوران ان سے رابطے میں رہیں گے۔ وہ جو رپورٹ بنائیں گے، انصاف پر مبنی ہوگی۔ انہوں نے سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں اور بڑے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے اپنے پارٹی منشور میں مرد اور خواتین تک بات محدود رکھی ہے۔ اس لئے خواجہ سرا کسی سیاسی پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ بلکہ اپنے حلقے کے آزاد امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔
پہلے خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ آج کل وہ الیکشن کی مانیٹرنگ پر مامور این جی اوز TDEA کی فوکل پرسن مقرر ہیں اور الیکشن مانیٹرنگ کیلئے منتخب خواجہ سراؤں کو ڈیل کر رہی ہیں۔ انہوں نے مانیٹرنگ کرنے والے ہر خواجہ سرا کو 5 ہزار روپے دلانے کا وعدہ کیا ہے۔ کیونکہ الیکشن والے روز ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کا خرچہ بھی آئے گا۔ نیشا کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا اس بار ووٹ بھی ڈالیں گے اور مانیٹرنگ کا فریضہ بھی سر انجام دیں گے۔ سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو بہت عزت دلائی ہے۔ خواجہ سرا نینا کا کہنا تھا کہ کراچی کے 6 ضلعوں میں خواجہ سراؤں کو مانیٹرنگ کی ذمے داری دی گئی ہے۔ خواجہ سرا فوزیہ کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا پڑھے لکھے، پوش علاقوں میں جانا پسند کر رہے ہیں۔ خواجہ سرا ناصراں کا کہنا تھا کہ بندیا رانا ان کی بھرپور دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ خواجہ سرا شازیہ اور زبیری کا کہنا تھا کہ سارا دن سڑکوں پر بھیک مانگتے تھے۔ اب ووٹ ڈالنے کی عزت ملی ہے اور مانیٹرنگ پر بھی لگایا گیا ہے۔ روشنی نامی خواجہ سرا کا کہنا تھا کہ تمام خواجہ سرا ایک ماہ سے الیکشن کے حوالے سے تیاریاں کر رہے ہیں۔