کنٹرو لڑ جمہورت ناقابل قبول ہوگئی
لاہور(نمائندہ خصوصی )دولت مشترکہ ممالک کے انتخابی مبصرین کی ٹیم نے پیر کو لاہور کا دورہ کیا۔اس موقع پر نواز لیگ اور پی ٹی آئی کی اہم شخصیات سے ملاقات میں انتخابی مہم اور مستقبل کے منظرنامے کے علاوہ سی پیک اور پاک چین معاملات اور الیکشن کے بعد کسی قسم کے انتشار کے خدشات پر گفتگو کی گئی ۔’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ یورپی یونین کی ٹیم کی طرح دولت مشترکہ کی ٹیم بھی اپنے ہیڈ آفس کو بعض امور پر تحفظات سے آگاہ کرےگی۔یورپی مبصرین کی ٹیم کا غیررسمی گفتگو میں کہنا ہے کہ پاکستان میں کنٹرولڈ جمہوریت کی کوشش یورپ اور دولت مشترکہ کے ممالک کے لئے نا قابل قبول ہوگی ۔ الیکشن کمیشن پاکستان کو دولت مشترکہ نے فنڈز دیے۔حتیٰ کے بیلٹ پیپر بھی ہماری فنڈنگ سے چھپے۔ اس لیے کیسے ہوسکتا ہے کہ ہماری مانیٹرنگ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق دولت مشترکہ کی ٹیم سے نواز لیگ کے صدر شہباز شریف مصروفیات زیادہ ہونے کی وجہ سے نہ مل سکے ،تاہم پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے ٹیم سے ملاقات کی اور اس موقع پر خود کو مستقبل کے لیڈر کے طو رپر پیش کیا۔ذرائع کے مطابق دولت مشترکہ ٹیم نے یہ جائزہ لینے کی بھی کوشش کی کہ پاکستان میں چینی ماڈل کی جمہوریت تو لانے کی کوشش نہیں کی جارہی ؟۔ برطانیہ سے مختلف ماڈل اپنانے کی کوشش پر اسلام آباد سے تجارتی ترجیحات میں دولت مشترکہ تبدیلی پر مجبور ہوگی۔دولت مشترکہ ٹیم کے سربراہ کا تعلق نائیجیریا سے ہے ،وہ اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ ٹیم کے نمائندے اسلام آباد لاہور کے علاوہ سیالکوٹ اور قصور کے دورے بھی کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ٹیم کی بلاول بھٹو سے بھی ملاقات جلد متوقع ہے۔