پی پی 59۔ جی ڈی اے10۔متحدہ8 حلقوں میں مضبوط
کراچی(رپورٹنگ ٹیم)عام انتخابات کے بعد بھی سندھ میں سب سے بڑی جماعت کی پوزیشن پیپلز پارٹی کے پاس رہنے و جی ڈی اے کی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھرنے کا امکان ہے ۔’’امت ‘‘سروے کے مطابق سندھ اسمبلی کے130حلقوں میں سے59حلقوں میں پی پی پی،10پرجی ڈی اے،8متحدہ،5پی ایس پی،3میں ایم ایم اے،4پی ٹی آئی و ایک ایک حلقے میں نواز لیگ و مہاجر قومی موومنٹ کو برتری حاصل ہے ۔38حلقوں میں مختلف جماعتوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ضلع ملیر کے حلقہ پی ایس87پر تحریک لبیک کے ایک امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی ہو گئے ہیں ۔’’امت‘‘ سروے کے مطابق عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو59سے72،جی ڈی اے10تا19،متحدہ پاکستان8سے 4،پی ایس پی5سے 7،متحدہ مجلس عمل3 سے7،پی ٹی آئی 4سے 7،جبکہ نواز لیگ،مہاجر قومی موومنٹ ایک ایک نشست حاصل کرسکتی ہیں ۔ضلع جیکب آباد میں صوبائی اسمبلی کے3حلقوں میں سے ایک پرپی ٹی آئی2میں پی پی پی کو برتری حاصل ہے۔ضلع کشمور کے تین حلقوں میں سے ایک حلقے پرپی پی پی کے شبیر بجارانی پہلے ہی بلا مقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔ایک حلقے میں پی پی پی کے عابد سندرانی کو برتری حاصل ہے۔پی ٹی آئی کے غالب ڈومکی و پی پی پی کے عبدالرؤف کھوسو میں سخت مقابلہ ہے۔ضلع شکار پور کے3حلقوں میں سے2 پر آغا سراج درانی سمیت2پی پی امیدواروں جبکہ ایک میں جی ڈی اے کے شہریار مہر کا پلڑا بھاری ہے ۔ضلع لاڑکانہ کے2صوبائی حلقوں میں پی پی پی کے سہیل انور سیال و حزب اللہ بگھیو کو سبقت حاصل ہے۔ایک حلقے میں پی پی پی کی فریال تالپور اور ممتاز بھٹو کے بیٹے و پی ٹی آئی امیدوار امیر بخش بھٹو جبکہ دوسرے حلقے میں نثار کھوڑو کی بیٹی ندا کھوڑو و جی ڈی اے کے معظم عباسی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ضلع قنبر شہداد کوٹ میں پی پی پی کے نادر مگسی،برہان چانڈیو،سردار چانڈیو،سمیت چاروں امیدواروں کو برتری حاصل ہے ۔ضلع گھوٹکی کے4میں سے2حلقوں میں پی پی پی کے جام مہتاب ڈہر و باری پتافی کی سبقت ہے ۔ایک حلقے میں جی ڈی اے کے امیدوارعلی گوہر مہر کو واضح سبقت حاصل ہے ۔ ایک حلقے میں پی پی پی کے علی نواز مہر و متحدہ مجلس عمل کے سیف اللہ دھاریجو میں سخت مقابلہ ہے ۔ضلع سکھر کے4حلقوں میں سے3میں پی پی پی جبکہ ایک میں پی پی پی کے جام اکرام اللہ دھاریجو اور جی ڈی اے کے علی گوہر خان میں سخت مقابلہ متوقع ہے ۔ضلع خیر پور کے7میں سے2 حلقوں میں پی پی پی اور 2جی ڈی اے کو برتری ہے اور 3میں جی ڈی اے و پی پی پی امیدواروں میں سخت مقابلہ ہوگا ۔ضلع نوشہرو فیروز کے2حلقوں میں جی ڈی اے،ایک میں پی پی پی امیدوارکی پوزیشن مستحکم ہے اور ایک حلقے میں کانٹے کا مقابلہ ہے ۔ضلع بے نظیر آباد کے چاروں صوبائی حلقوں اورضلع سانگھڑ میں پی پی کو 2حلقوں میں برتری حاصل ہے۔2پر جی ڈی اے کی پوزیشن مستحکم ہے۔ضلع میر پور خاص کے ایک حلقے میں پی پی پی کے پیر حسن شاہ و جی ڈی اے کے حمایت یافتہ علی نواز شاہ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔3حلقوں میں جی ڈی اے کے ارباب رحیم سمیت باقی دو امیدواروں پر بھی پی پی پی کو سبقت حاصل ہے ۔ضلع عمر کوٹ کے2حلقوں میں پی پی پی کو سبقت حاصل ہے۔ ایک حلقے میں جی ڈی اے اور پی پی پی کے درمیان مقابلہ متوقع ہے ۔ضلع تھرپارکر کے2حلقوں میں پی پی پی کو سبقت حاصل جبکہ اسے 2حلقوں میں جی ڈی اے سے سخت مقابلہ درپیش ہے ۔ضلع مٹیاری،ٹنڈو الہ یار،ٹنڈو محمد خان ،ضلع سجاول کےتمام2؍2،ضلع جامشورواور ضلع ٹھٹہ کے 3؍3حلقوں میں پی پی کی پوزیشن مستحکم ہے ۔ضلع بدین کے5 میں سے2حلقوں میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے بیٹے حسنین مرزا اور اہلیہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو سبقت حاصل ہے۔پی ایس 74 جہاں سے خود ذوالفقار مرزا حصہ لے رہے ہیں یہاں پی پی امیدوار اسماعیل راہو کوسبقت ہے ۔2 حلقوں میں جی ڈی اے اور پی پی پی کے درمیان سخت مقابلہ ہے ۔ضلع حیدرآباد کے6حلقوں میں سے ایک حلقے میں جی ڈی اے کے ایاز لطیف پلیجو پرپی پی پی کے جام خان شورو کی سبقت نظر آ رہی ہے ۔ایک حلقے میں شرجیل انعام میمن و تبدیلی پسند پارٹی کے سربراہ نامور صحافی علی قاضی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔حیدر آباد کی باقی 4نشستوں پر جہاں پر پہلے متحدہ جیتتی رہی ہے۔اس مرتبہ ایک حلقے میں جے یو پی اور پی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے باعث متحدہ و پی پی پی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔3میں سے ایک حلقے میں متحدہ اور2میں متحدہ اور پی ایس پی کے درمیان مقابلہ ہے ۔ضلع دادو کے 4میں سے2 پر پی پی کو سبقت حاصل ہے۔2میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔کراچی کے ضلع ملیر کے5صوبائی حلقوں میں سے2پرپی پی کو سبقت ہے۔2حلقوں میں پی پی ،پی ٹی آئی،ایم کیو ایم اور ایم ایم اے کے درمیان مقابلہ ہے ۔ایک حلقے میں امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی ہو گئے ہیں ۔ضلع کورنگی کے7حلقوں میں سے پی ایس پی 2،مہاجر قومی موومنٹ ایک،ایم کیو ایم کے2 امیدواروں کو سبقت حاصل ہے ۔ 2نشستوں پر کانٹے دار مقابلے ہوں گے ۔ضلع شرقی کے8حلقوں میں سے ایک حلقے میں پی ٹی آئی کو سبقت حاصل ہے۔7حلقوں میں مجلس عمل،پی ٹی آئی،متحدہ ،پی ایس پی اور پی پی پی میں مقابلہ ہوگا۔پی ایس 104میں جی ڈی اے کے عرفان اللہ مروت اور پی پی کے سعید غنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ۔ضلع جنوبی کے5 میں سے ایک حلقے پر پی پی اور 2پرپی ٹی آئی کو سبقت حاصل ہے۔2حلقوں میں ایم ایم اے،، پی پی،تحریک لبیک و پی ٹی آئی کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔11 صوبائی حلقوں پر مشتمل ضلع غربی کراچی میں2 میں متحدہ مجلس عمل، نواز لیگ پی ٹی آئی،پی پی پی و ایم کیو ایم کو ایک ایک حلقے پر سبقت حاصل ہے۔ باقی 5حلقوں میں متحدہ پاکستان،پی ایس پی،مجلس عمل، اے این پی،پی پی پی اور تحریک لبیک میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔8صوبائی حلقوں پر مشتمل ضلع وسطی میں 3میں متحدہ، 2پی ایس پی جبکہ 3 حلقوں میں متحدہ ،پی ایس پی،پی ٹی آئی اور متحدہ مجلس عمل میں مقابلہ ہوگا ۔