امت رپورٹ
پشاور کے ڈپٹی کمشنر کی لفاظی نے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ سیکورٹی بریفنگ کے دوران ان کا یہ بیان کہ ایک ہزار کفن تیار رکھے گئے ہیں، نہ صرف نگراں صوبائی حکومت کے گلے پڑگیا ہے، بلکہ اس ’’انکشاف‘‘ کے بعد پشاور میں ٹرن آئوٹ کم ہونے کا بھی امکان بڑھ گیا ہے۔ گو کہ ڈی سی عمران حامد شیخ کیخلاف نگران وزیر اعلیٰ نے کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے، لیکن اب اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کہ تیر کمان سے نکل چکا ہے۔
پشاور کے ڈپٹی کمشنر عمران حامد شیخ کی جانب سے انتخابات کے حوالے سے سیکورٹی بریفنگ اور انتظامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ انتظامیہ نے ایک ہزار کفن بھی تیار رکھے ہوئے ہیں۔ ڈی سی پشاور کے اس انکشاف پر نہ صرف میڈیا پرسنز سکتے میں آگئے، بلکہ یہ بیان خبر کی صورت نشر ہوتے ہی شہر بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے اپنے بچوں کو آخری روز کارنر میٹنگز اور مختلف پارٹیوں کے اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا۔ جبکہ آج (بدھ کے روز) ہونے والے انتخابات میں بھی لوگوں میں شدید تشویش پیدا ہوگئی ہے اور اس کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پشاور کے 13 صوبائی اور 5 قومی اسمبلی کے حلقوں میں ٹرن آئوٹ کم ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر ڈی سی پشاور کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور ان کے بیان کو غیر ذمہ درانہ قرار دیتے ہوئے افسران پر ایسے بیانات جاری کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور کے عوام یہ سمجھ رہے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر نے کسی رپورٹ یا دھمکیوں کے خدشے پر یہ بیان دیا ہے۔ کیونکہ صوبہ میں اب تک انتخابی امیدواروں اور جلسوں میں تقریباً نصف درجن حملے ہوچکے ہیں جس میں دو خودکش حملے بھی شامل ہیں۔ ان واقعات میں درجنوں شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ یہی سبب ہے عوام میں سخت تشویش پھیلی ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈی سی پشاور جیسے ذمہ دار افسر کی جانب سے ایک ہزار کفن تیار رکھنے کے بیان نے پشاور میں ہی خوف و ہراس نہیں پھیلایا، بلکہ ان کی لفاظی خود ان کے علاوہ نگران حکومت کے بھی گلے پڑ گئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ چند روز قبل مختلف حساس پولنگ اسٹیشنوں پر حملوں کے خدشے اور افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد پشاور میں پہلے سے خوف تھا جو، اب مزید بڑھ گیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے بقول عمران شیخ کے بیان کا نگراں وزیر اعلیٰ نے فوری نوٹس لیا ہے، تاہم تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ پولنگ کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے فوکل پرسن بحرہ مند جان کا سیکورٹی بریفنگ دیتے ہوئے حالات کو تسلی بخش قرار دینا بے سود رہے گا۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے جاری بیان میں ڈی سی پشاور کی پریس بریفنگ کا سخت نوٹس لیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پولنگ کے دوران رائے دہندگان کو مکمل سیکورٹی مہیا کرنے کیلئے جامع منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ پولیس کے تربیت یافتہ جوان جو جدید اسلحہ اور دیگر ضروری سامان سے لیس ہیں، پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔ جبکہ ایف سی کے دستے بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی پاک آرمی کے جوان ہر پولنگ اسٹیشن پر ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے چاق و چوبند سول انتظامیہ کی مدد کیلئے موجود رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں چیف سیکریٹری، آئی جی پی سمیت تمام صوبائی سیکریٹریز اور ہر ریجن کے انتظامی اور پولیس افسران کا اجلاس ہوا، جس میں سیکورٹی اور دیگر اہم امور پر تفصیلی بحث ہوئی۔ پولنگ کے دن سیکورٹی کو فول پروف بنانے سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے، جن کو باقی صوبوں سے بہترین قرار دیا گیا۔ سول اور ملٹری حکام کے مابین مکمل ہم آہنگی اور عوام کے جان و مال کی مکمل حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ڈی سی پشاور کو ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر شو کاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دوسری جانب نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختون جسٹس (ر) دوست محمد خان کے فوکل پرسن نے سیکورٹی اور انتظامی اقدامات کو مکمل اور فول پروف بتاتے ہوئے کہا کہ عوام کسی ڈر اور خوف میں نہ آئیں۔ اپنے ضمیر اور مرضی کے مطابق ووٹ کاسٹ کریں۔ سرکاری اہلکار غیر جانبداری یقینی بنائیں گے اور کسی کو دھاندلی نہیں کرنے دیں گے۔ کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ پولنگ اسٹاف کی طرف سے خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انہیں جیل بھیجیں گے اور ان کی جگہ متبادل انتظام بھی کر رکھا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں پر کھانے پینے سمیت تمام بنیادی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ دہشت گردی کے گزشتہ واقعات کے محرکات اور اصل ملزمان کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ عوام تفتیشی عمل میں تعاون کریں۔ ان کو انعام دیا جائے گا۔ اگر کسی ووٹر کے پاس پولنگ اسٹیشن تک پہنچنے کیلئے ٹرانسپورٹ نہ ہو، تو وہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں ایمرجنسی کنٹرول روم سے رابطہ کرے۔ سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
Next Post