کراچی(رپورٹ: راؤ افنان) نادرا سے پریشان عوام کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں ، کراچی کے رہائشی بخت منیر بھی ایسی ہی اذیت ناک صورتحا ل سے دوچار ہیں جو 3 برس میں کئی انکوائریاں بھگتنے کے باوجود شناختی کارڈ سے محروم ہیں ، عجیب بات یہ ہے کہ انہی کے باقی بھائیوں، والد اور والدہ کو شناختی کارڈ جاری ہوچکے مگر بخت منیر کو باوجود تمام ثبوت اور کوائف جمع کرانے کے بھی ویریفیکیشن کی آڑ میں بار بار دربدر کیاجارہا ہے اور اب ایک بار پھر دوبارہ انہیں انکوائری ٹوکن تھمادیا گیا جس کی وجہ سے وہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ’’امت‘‘ کو نادرا کے ستائےشہری بخت منیر ولد صابر خان نے بتایا کہ وہ 1995 میں کراچی میں پیدا ہوئے، پیدائش دائی کے ذریعے ہوئی اس لئے اسپتال کا برتھ سرٹیفیکیٹ ریکارڈ میں نہیں جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے فارم نمبر05740438 پر برتھ سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا، 8 جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد موبائل خرید و فروخت، ریپرنگ کا کام شروع کردیا ،قومی شناختی کارڈ بنوانے کیلئے 2015 میں این آر سی کیماڑی گیا، فارم پر کر کے تمام کوائف کو سرکاری افسر سے تصدیق کرانے کے بعد جمع کرادیا جس پر 8 ستمبر 2015 کو ٹوکن نمبر 194 اور ٹریکنگ آئی ڈی نمبر 103451039700 جاری کیا گیا اور 20 دن بعد شناختی کارڈ وصول کرنے کو کہا گیا ، 20 دن بعد ٹوکن لیکر شناختی کارڈ وصول کرنے گیا تو نادرا عملے نے کہا کہ میری شناختی کارڈ کی درخواست کو ویری فکیشن میں ڈال دیا گیا ہے اور انکوائری ہونے کے بعد شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا،جس پر میں نے ان سے سوال کیا کہ کیسی ویری فکیشن؟ ڈالنے کی وجہ کیا ہے جبکہ میں نے درخواست کے ساتھ نئے اور پرانے تمام کوائف بھی جمع کرائے تھے، نادرا عملے نے یہ کہہ کر بات سننے سے انکار کردیا کہ مزید تفصیلات ڈیفنس میں واقع نثار شہید پارک جاکر پتہ چل جائیگی ، نادرا دفتر گیا تو مجھے بغیر کچھ بولے ویری فکیشن فارم تھما دیا گیا اور ا سے پر کر کے پڑوسیوں کے کوائف،ان کے شناختی کارڈ،گواہوں کا اندراج اور سرکاری افسر سے تصدیق کرا کر لانے کو کہا گیا، جس کے مطابق تمام کوائف پورے کر کے تصدیق کرا کر جمع کرادئیے تھے ، نادرہ کی جانب سے کوئی میسج نہ آنے پر ایک ماہ بعد خود سے دوبارہ مذکورہ برانچ گیا کہ شناختی کارڈ کب جاری ہوگا جس پر مجھے دوبارہ ویری فکیشن فارم پکڑا دیا کہ اسے دوبارہ پر کر کے جمع کراؤ، میں نے اصرار کیا کہ یہ فارم تو تمام کوائف کے ساتھ پہلے ہی جمع کراچکا ہوں جس پر انہوں نے کہا کہ وہ فا رم گم ہو گیا ہے دوبارہ جمع کرانا پڑے گا جس کے مطابق دوبارہ تمام کوائف اور تصدیق کے بعد فارم جمع کرادیا اور مذکورہ فارم کی فوٹو کاپی بھی کرالی تاکہ ریکارڈ محفوظ رہے،جس کے بعد مجھے آئندہ جمعرات کو دوبارہ آنے کو کہا گیا ، جب گیا تو انہوں نے کہا کہ والد کے پرانے شناختی کارڈ لے کر آو جس پر میں نے نادرا انکوائری افسر کو 1978 میں جاری والدین کے آریجنل شناختی کارڈ پیش کردئیے تاہم نادرا انکوائری افسر نے کہا کہ ان کے والد کے پرانے شناختی کا ڈیٹا ریکارڈ میں نہیں آرہا جس پر انہوں نے مجھے بھیج دیا اور کہا کہ مزید انکوائری کے لئے دوبارہ بلایا جائے گا لیکن 2 سال تک نہیں بلایا گیا، ہر بار چکر لگانے پر انتظار کرنے کو کہا جاتا، ایک بار پھر انکوائری ہوئی اور اس میں تمام خاندان کے شناختی ثبوت پیش کر دئیے جس پر مجھے کہا کہ شناختی کارڈ جلد جاری کردیا جائے گا تاہم نادرا زونل ہیڈ ڈی ایچ اے آفس شناختی کارڈ کا معلوم کرنے گیا تو نادرا عملے نے تفصیلات بتانے اور شناختی کارڈ جاری کرنے کے بجائے2015 میں جاری ٹریکنگ آئی ڈی پر ایک اور انکوائری کے لئے ٹوکن نمبر5B0002000403 12جولائی 2018 کو جاری کردیا ہے، ایک ہی درخواست پر بار بار انکوائری کر کے ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے، 2015 میں جمع کرائی گئی درخواست کو تاحال ویریفیکیشن میں ڈالا ہوا ہے جس کی وجہ سے شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جارہا جبکہ بڑے بھائی صدیق اکبر کو قومی شناختی کارڈ نمبر 7-6088355-42301 بھی 2008 میں جاری کیا جا چکا ہے،اسی طرح چھوٹے بھائی سردار علی کو بھی شناختی کارڈ نمبر 5 – 4032226-42301 میری درخوا ست کے ایک سال بعد 8 نومبر 2016 کو جاری کیا جا چکا ہے۔