محمد زبیر خان
آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرانے کیلئے مولانا فضل الرحمان اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، جہاں ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے رہنمائوں کے علاوہ دیگر پارٹیوں سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں، جبکہ آل پارٹیز کانفرنس سے قبل ایم ایم اے کا مشاورتی اجلاس بلانے کی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں۔ پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمن کی جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے ساتھ ٹیلی فون پر طویل بات چیت ہوئی، جس میں بہت سے امور پر ڈسکشن ہوئی۔ تاہم ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے برعکس دھاندلی کی شکایات کے باوجود جماعت اسلامی نے محتاط رویہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سراج الحق کی اپنے پارٹی رہنمائوں سے مشاورت جاری ہے۔ جماعت اسلامی کے ذرائع کے مطابق الیکشن میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے سراج الحق امارت سے استعفی بھی دے سکتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن اسلام آباد پہنچ کر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرانے کے لئے متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ایم ایم اے میں شامل جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں، بلکہ مجلس عمل کا مشاورتی اجلاس بلانے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمن کی ایم ایم اے کے رہنمائوں اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے ساتھ ٹیلی فون پر طویل بات چیت ہوئی ہے، جس میں بہت سے معاملات ڈسکس کئے گئے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں نواز لیگ سمیت تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ کانفرنس آج (جمعہ کو) ہوجائے، مگر اس حوالے سے چونکہ دیگر پارٹیوں کی بھی اندرونی مشاورت جاری ہے، اس لئے اس میں ایک آدھ روز کی تاخیر بھی ممکن ہے۔ ادھر جماعت اسلامی کے ذرائع کے مطابق انتخابات کے بعد کی صورت حال کو جماعت انتہائی باریک بینی سے دیکھ رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے تمام اضلاع سے رپورٹیں طلب کرلی گئی ہیں، جو آج شام تک جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ پہنچا دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک تمام اضلاع سے رپورٹیں وصول نہیں ہو جاتیں اس وقت تک دھاندلی کے خلاف محتاط رویہ اختیار کیا جائے گا۔ رپورٹیں موصول ہونے کے بعد جماعت اسلامی اپنی مرکزی مجلس شوری اور عاملہ کے ساتھ مشاورت کرے گی اور اس کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق جماعت کی مرکزی قیادت سے مشاورت کر رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول سراج الحق انتخابات میں جماعت اسلامی کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کریں گے اور ممکنہ طور پر وہ امارات سے استعفی بھی دے سکتے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری نشر و اشاعت مولانا عبدالجلیل نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ہی نہیں پورا پاکستان اور خیبر پختون حیران و پریشان ہے کہ تحریک انصاف کس طرح اچانک جیت گئی۔ بنوں میں عمران خان اکرم درانی سے پندرہ ہزار ووٹوں سے ہار رہے تھے۔ اسی طرح ایم ایم اے کو کئی نشستوں پر واضح برتری حاصل تھی۔ مگر اچانک ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا اور پھر اس کے بعد بیلٹ بکس بھرنا شروع کردیئے گئے۔ ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو مطالبوں اور احتجاج کے باوجود اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 بھی نہیں دیا گیا۔ اسی بنا پر ہم کہتے ہیں کہ پورے ملک اور بالخصوص خیبر پختون میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ اور یہ دھاندلی کوئی چوری چھپے نہیں ہوئی، بلکہ سر عام ہوئی اور کوئی بھی نوٹس لینے کو تیار نہیں‘‘۔ ایک سوال پر مولانا عبدالجلیل کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی رہنمائوں اور امیدواروں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ اس مسئلے پر تمام سیاسی پارٹیوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ آل پرپارٹیز کانفرنس میں بھرپور شرکت کرے گی اور اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ کراچی میں جس طرح سے تحریک انصاف کے لوگ جیتے ہیں، یہ تو ہضم ہی نہیں ہو رہا ہے۔ نون لیگ کے امیدوار عدنان کے مقابلے میں عارف علوی انتخاب جیت چکے ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں بھی وہی شکایات ہیں جو پورے پاکستان اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ہیں۔ واضح طور پر مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے اور یہ اتنی آسانی سے ہضم نہیں کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختون کے ترجمان عبدالواسع اور جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ترجمان امیرالعظیم نے انتہائی محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے بات کی۔ ان دونوں رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ابھی حالات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور مشاورت کے بعد اس حوالے سے بات کی جائے گی۔ دوسری جانب جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں تو جماعت اسلامی کے ساتھ یہ ہوا کہ ہم جن پولنگ اسٹینشوں پر جیت رہے تھے، وہاں پر نامعلوم وجوہات کی بنا پر نتائج نہیں دیئے گئے اور پھر ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا۔ ہمارے پولنگ ایجنٹوں کے ساتھ پریذائیڈنگ افسران کا عجیب سا رویہ تھا۔ ہمیں کراچی میں بہت زیادہ دھاندلی کی شکایات ہیں‘‘۔
٭٭٭٭٭