قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ بورڈ میں ’’تبدیلی‘‘ کے نام پر بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری کرلی گئی ہے۔ بنی گالہ میں نئے سیٹ اپ کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم کرکٹ بوڑد میں نئی تقرریاں سابق کپتان عمران خان 14 اگست کو وزیر اعظم کی شیروانی پہننے کے بعد کر سکیں گے۔ باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق کرکٹرز اور بڑے سرمایہ کار پی سی بی میں کلیدی عہدوں کے حصول کیلئے سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ جبکہ اس سلسلے میں بنی گالہ میں امیدواروں کی قطاریں لگ گئیں ہیں۔ اس بار پی ایس ایل کے چیئرمین بھی نجم سیٹھی نہیں ہوں گے۔ اس پوسٹ کے سب سے مضبوط امیدوار کراچی کنگز کے فرنچائزر اور اپنے چینل میں بلا ’’معاوضہ‘‘ عمران خان کی الیکشن مہم چلانے والے سلمان اقبال ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق کپتان وسیم اکرم پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بننے کے مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ جبکہ عمران خان کے قریبی ساتھی ذاکر خان کو چیف آپرٹننگ افیسر بنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ جاوید میانداد سمیت 1992 ورلڈکپ میں قومی ٹیم میں شامل کھلاڑی بھی عہدے کیلئے پیش پیش ہیں۔ ادھر عمران خان بورڈ کے پیٹرن انچیف بننے کے بعد سب سے پہلے سیٹھی اینڈ کمپنی کیخلاف کریک ڈائون کریں گے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عمران خان کی کامیابی کے بعد بورڈ کے اعلیٰ افسران کی رخصتی کی الٹی گنتی شروع کردی ہے۔ اور یہ طے ہوگیا ہے کہ نواز دور میں بھرتی ہونے والے پی سی بی کے افسران کی وکٹیں 14 اگست کے بعد سے گرنا شروع ہوجائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیٹھی کی برطرفی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو انتظامی بحران سے بچانے کیلئے ان کے ماتحت اعلیٰ افسران کو مرحلہ وار برطرف کیا جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد عمران خان نجم سیٹھی اور ان کے دوست شکیل شیخ کو فارغ کریںگے، جس کے فوری بعد نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے نئے چیئرمین کیلئے متعدد نام سامنے آئے ہیں۔ جس میں سب سے مضبوط امیدوار وسیم اکرم کو بتایا جارہا ہے۔ عمران خان نے الیکشن سے قبل ہی وسیم اکرم کو اپنی حکومت میں پی سی بی کو کنٹرول دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ دوسرے امیدوار سابق آئی سی سی چیئرمین احسان مانی بھی ہیں، جنہیں عمران خان قابل اعتماد اور کرکٹ کے انتظامی امور کا ماہر بھی سمجھتے ہیں۔ جبکہ تیسرے امیدوار سابق فوجی افسر توقیر ضیا ہیں۔ وہ پہلے بھی پی سی بی چیئرمین رہ چکے ہیں۔ دوسری اہم پوسٹ پی ایس ایل چیئرمین کی ہوگی۔ جس کیلئے کراچی کنگز کے فرنچائزر سلمان اقبال کا نام سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سلمان اقبال پی ایس ایل کو پرائیوٹ لیگ بنانا چاہتے ہیں۔ جبکہ چیئرمین شپ ملنے کے بعد وہ متوقع پر اگلے ایڈیشن میں ٹیموں کا اضافہ اور لیگ فارمیٹ میں تبدیلی بھی کرسکتے ہیں۔ ادھر سابق کرکٹر ذاکر کا شمار خان عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ الیکشن مہم کے دوران کئی مواقع پر عمران خان کے ساتھ دکھائی دیئے۔ جبکہ عمران خان کی قیادت میں ذاکر خان 17 ون ڈے انٹرنشنل میچز بھی کھیل چکے ہیں۔ ذرائع کے بقول ذاکر خان کو پاکستان میں انٹرنشنل کرکٹ کی بحالی کا ٹاسک دیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے ذاکر خان کی بطور پی سی بی چیف آپرٹننگ افسر تقرری کے قومی امکانات ہیں۔ ذرائع کے بقول گورننگ بورڈ میں 1992 ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کو شامل کیا جائیگا، جس میں متوقع طور پر اعجاز احمد، عاقب جاوید، معین خان اور مشتاق احمد شامل ہیں۔ جاوید میانداد ڈائریکٹر اکیڈمی اور ڈومیسٹک کرکٹ آپریشن کے قلمبند رکھنے کے خواہاں ہیں۔ تاہم ہیڈکوچ کی پوسٹ ورلڈکپ تک مکی آرتھر کے ہی زمہ ہوگی۔ جبکہ سپورٹننگ اسٹاف بھی برقرار رکھا جائے گا۔ اسی طرح چیف سلیکٹر کی پوسٹ پر انضام الحق ہی برقرار رہے گے۔ ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ میں گزشتہ روز بھی حکومت کی ’’تبدیلی‘‘ کا چرچا رہا اور ملازمین سن گن لیتے رہے کہ کس افسر پر زیادہ اثر پڑ سکتا ہے۔ جبکہ چیئرمین نجم سیٹھی شام کو دفتر آئے اور دفتر کے معمول کے امور انجام دیئے۔ قریبی ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی نے ’’دیکھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی اپنا لی ہے، وہ خود سے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔
Prev Post
Next Post