دوبارہ گنتی کیلئے 123درخواستیں۔4 مسترد
اسلام آباد/ کراچی / میرپور خاص/جمرود لاہور (رپورٹ:اختر صدیقی / نمائندگان امت) عام انتخابات کے نتائج پر تحفظات و بے یقینی کے سائے مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو 123 سے شکست خوردہ امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواستیں دیدی گئی ہیں۔ ان میں 42آزاد امیدوار ہیں،82 کا تعلق مختلف جماعتوں سے ہے۔کئی حلقوں میں امیدوار کم مارجن سے ہارے۔ریٹرننگ افسران نے کراچی میں شہباز شریف سمیت نواز لیگ کے 2، پی ٹی آئی و میرپور خاص میں متحدہ کے ایک امید وار کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ آزاد امیدوار علی نواز شاہ کی درخواست منظور کر تے ہوئے 30 جولائی کو دوبارہ گنتی کا حکم دیدیا ہے، اسی روز ایبٹ آباد میں عمر ایوب، این اے 43 جمرود میں شاہ جی گل آفریدی کی استدعا پر دوبارہ ووٹ گنے جائیں گے۔دوبارہ گنتی تک عمر ایوب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق این اے 239، این اے 249 اور این اے 253،پی ایس 116 کراچی میں دوبارہ گنتی کیلئے نواز لیگ و تحریک انصاف کی درخواستیں ریٹرننگ افسران نے مسترد کیں۔ رانا مشہود کے ذریعے این اے 249 میں دوبارہ گنتی کیلئے دی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ووٹنگ کے وقت ان کے پولنگ ایجنٹ باہر نکال دیے گئے تھے۔ پریذائیڈنگ افسران نے فارم45 کے بجائے سادہ صفحات پر نتائج لکھے۔ پولنگ اسٹیشن نمبر 86 پر شہباز شریف کے 307 ووٹ تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واوڈا کے کھاتے میں ڈالے گئے۔ این اے 249 کی حدود میں آنے والے صوبائی حلقے پی ایس 116 نواز لیگ کے امیدوار صالحین نے بھی انہی الزامات میں درخواست جمع کرائی ۔ ریٹرننگ افسر نے نواز لیگ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹس کو نکالنے کا الزام درست نہیں۔نتائج سے پہلے ایسی شکایت نہیں کی گئی۔ شہباز شریف کے 307 ووٹ مخالف کے کھاتے میں شمار کرنے کا دعوی بھی غلط ہے، جس کے ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔فارم45 سادہ کاغذ پر جاری کرنے کا الزام کسی بھی امیدوار نے عائد کیا نہ کوئی شکایت کی ہے۔تحریک انصاف کے امیدوار این اے 253 اشرف قریشی نے بھی پولنگ ایجنٹ نکالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کرانے کی استدعا کی۔ یہ درخواست بھی ریٹرننگ افسر نےمسترد کردی۔ این اے 239 سے ایم کیو ایم کے خواجہ سہیل منصور نے 363ووٹوں کے فرق سے شکست کو چیلنج کر دیا ہے۔متحدہ پاکستان کے علی رضا عابدی نے این اے 243 کراچی سےعمران خان کی کامیابی چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔این اے 245 سے فاروق ستار و این اے 239سے متحدہ امیدوار خواجہ سہیل منصور نے درخواستیں جمع کرادی ہیں ۔ متحدہ رہنما امین الحق کاکہنا ہے کہ پنجاب میں دوبارہ گنتی کی درخواست کرنے والے حلقے کا رزلٹ روک دیاگیا۔کراچی میں ہمارے ساتھ تعصب والا سلوک ہورہا ہے۔درخواستیں دینے کے باوجود این اے 239 اور این اے 245 کے رزلٹ سنا دیے گئے۔ ریٹرننگ افسران نے پی ایس 47میر پور خاص میں دوبارہ گنتی کیلئے متحدہ امیدوار مجیب الحق کی درخواست مسترد کر دی ہے جبکہ پی ایس 48 سے آزاد امیدوار علی نواز شاہ کی درخواست منظور کر لی ہے اور 30جولائی کو دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے۔این اے 43 جمرود میں آزاد امیدوار شاہ جی گل آفریدی کی استدعا پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہفتہ کو ہوگی۔ الیکشن میں مخالفین کی انتخابی کامیابی کو چیلنج کرنے والوں میں خواجہ سعدرفیق،علیم خان، ذوالفقار شاہ، عاطف خان، رشید خان نوانی ،سعیدخان نوانی ،جمشیددستی ،فردوس عاشق اعوان،اکرم درانی ،رانا ثنا اللہ ،تہمینہ دولتانہ،غلام ربانی کھر،آفتاب خان شیرپاؤ،جام کمال خان ،اصغر گجر،طلال چوہدری اور عابد شیر علی سمیت دیگر شامل ہیں ۔خواجہ سعد رفیق نے این اے131میں عمران خان کی کامیابی چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پریزائیڈنگ افسر نےان کے سیکڑوں ووٹ دانستہ مسترد کیے۔پی ٹی آئی کےعلیم خان نے پی پی162لاہور، ، ذوالفقار شاہ این اے 100 چنیوٹ، عاطف خان نے این اے 21 مردان، پی پی 167 لاہور سے نواز لیگ کے میاں سلیم نے درخواستیں جمع کرائیں۔این اے 272 سے شکست پر بی اے پی کے سربراہ جام کمال خان ،پی پی228لودھراں میں نواز لیگ کے پیر رفیع الدین شاہ نے پی ٹی آئی کی کامیابی چیلنج کی ہے ۔وسان ہاؤس میں پریس کانفرنس میں پی ایس 32سے پی پی اُمیدوار نواب وسان نےمیڈیا سے گفتگو میں انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انصاف نہ ہوا تو دما دم مست قلند ہوگا ۔انہیں ایک سازش کے تحت ہرایا گیا ۔ گنتی کے وقت 3 گھنٹے بجلی بند کرکے دھاندلی کی گئی۔تاریخ میں پہلی بار پیر جو گو ٹھ میں 12بڑے جلسے کئے جبکہ مد مقابل ایک جلسہ بھی نہ کر سکا۔