سہراب گوٹھ مویشی منڈی انتظامیہ کی غفلت سے جانور مرنے لگے۔ منڈی میں ہلاک ہونے والے 14 جانوروں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ انہیں کیمیکل زدہ ڈرم میں پانی پلایا جاتا رہا تھا۔ اس کے باوجود کسی کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ بلکہ معاملے کو دبانے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے بیوپاری کو پیسے دے کر منظر عام سے غائب کردیا گیا۔ مویشی منڈی کی انتظامیہ کی جانب سے منڈی میں جانور لے کر آنے والے بیوپاریوں کو 2500 روپے کے حساب سے ہزاروں کیمیکل کے ڈرم فراہم کئے گئے اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ڈرموں کو دھو کر صاف نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے لاکھوں روپے کے قیمتی جانور کیمیکل زدہ ڈرموں کا پانی پی کر دم توڑ گئے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے پیسے بچانے کیلئے ڈرم کے ڈیلر سے صاف ڈرم لینے کے بجائے فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل زدہ ڈرم براہ راست خرید کر منڈی میں فراہم کردیئے گئے۔ تحقیقات میں مزید معلوم ہوا ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کی فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے کیمیکلز عمومی طورپر بیرون ملک سے پلاسٹک کے نیلے ڈرموں میں منگوائے جاتے ہیں اور خالی ہونے کے بعد ان ڈرموں کو بڑے ڈیلروں کے ذریعے مقامی مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے، جو پانی جمع کرنے کے کام آتے ہیں۔ تحقیقات کے مطابق مذکورہ ڈرم دو مختلف قیمتوں میں فروخت ہوتے ہیں، مثال کے طور پر 200 لیٹر سے 300 لیٹر پانی اسٹاک کرنے کی گنجائش رکھنے والے ڈرم 1200 سے 1500 روپے کے ہیں۔ تاہم مویشی منڈی میں یہی ڈرم 2500 روپے میں بیوپاریوں کو فراہم کئے گئے ہیں۔ یعنی فی ڈرم 1000 روپے کا منافع وصول کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ منڈی میں فراہم کئے گئے ڈرموں کی تعداد ہزاروں میں ہے کیونکہ 25 جانوروں کیلئے دو ڈرم فراہم کئے گئے ہیں، جن میں 400 لیٹر پانی آتا ہے اور ہر سال منڈی میں 7 سے 10 لاکھ جانور لائے جاتے ہیں۔ اس حساب سے ضرورت کو پورا کرنے کیلئے50 ہزار ڈرم فراہم کئے گئے ہیں، جن میں فی ڈرم 1000 روپے کے حساب سے 5 کروڑ روپے منافع کمایا گیا۔ تاہم اس کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے صاف ڈرم فراہم نہیں کئے گئے۔
منڈی میں کئے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ہفتے سپر ہائی وے پر قا ئم ایشیاء کی سب سے بڑی مو یشی منڈی میں کیمیکل زدہ ڈرم کا مضر صحت پانی پینے سے17 مویشی ہلاک ہوئے۔ سروے میں مزید معلوم ہوا کہ کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کے زیر اہتمام لگنے والی مویشی منڈی میں زہریلا پانی پینے سے 15 جانور موقع پر ہلاک ہوگئے، جبکہ دیگر کی حالت غیر ہوگئی اور اس میں سے بھی مویشی مالکان نے جانوروں کو مرتے ہوئے دیکھ کر متعدد جانوروں پر چھری چلا دی اور ان کو ذبح کر دیا تھا جس کے بعد کئی بیوپاریوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا کہ انہیں کیمیکل زدہ ڈرم فراہم کئے گئے ہیں، جس سے مزید نقصان کا خدشہ ہے۔ یہ منڈی ایڈمنسٹریٹر طاہر میمن کی نگرانی میں لگائی گئی ہے جنہوں نے مویشی مالکان کو کیمیکل زدہ ڈرم پانی کیلئے دیئے تھے اور ان کو صاف کیے بغیر پانی ڈالا گیا، جس کی وجہ سے پانی زہریلا ہوگیا اور جانور یہ زہر ملا پانی پینے سے یکے بعد دیگرے موت کے منہ میں چلے گئے۔ تاہم اس معاملے میں قصور وار افراد کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور خاموشی سے بیوپاریوں کے نقصان کا ازالہ کرکے انہیں چپ کرادیا گیا۔
’’امت‘‘ کو منڈی کے بلاک 19میں مویشی لانے والے پنجاب کے بیوپاری اکرم نے بتایا کہ منڈی میں انتظامیہ نے لوٹ مار مچا رکھی ہے اور ہر چیز کے پیسے وصول کئے جا رہے ہیں انتظامیہ کو صرف پیسے کمانے سے دلچسپی ہے اور سہولیات کے نام پر بیوقف بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بیوپاریوں نے مویشیوں کے ریٹ میں اضافہ کردیا ہے اور اس کا بوجھ قربانی کرنے والے شہریوں کو ہی اٹھانا پڑے گا جن کے لئے صرف مویشی منڈی کی انتظامیہ ہی ذمے دار ہے اور اسی کی وجہ سے شہریوں کو مہنگے داموں قربانی کے جانور خریدنے پڑ رہے ہیں ۔
اکرم کے ساتھ موجود حبیب نامی بیوپاری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے دعوے کئے گئے کہ منڈی میں ایک بار 1400روپے فی گائے اور 800روپے فی بکرا دے کر داخلہ حاصل کرنے کے بعد بیوپاریوں کو کسی قسم کی ادائیگی نہیں کرنے پڑے گی اور پانی او ر بجلی سمیت ہر سہولت ان کو مفت دستیاب ہوگی تاہم اصل میں ایسا نہیں ہے بلکہ انہیں مہنگے داموں پانی خریدنا پڑ رہا ہے۔ حبیب اور اکرم کا مزید کہنا تھا کہ 25 جانوروں کیلئے 400 لیٹر پانی صرف ایک وقت میں دیا جا رہا ہے جس کے حساب سے ہر جانور کے حصے میں 16لیٹر پانی میسر آتا ہے جبکہ ایک جانور پر پانی کا خرچہ 30 سے 40 لیٹرز کے درمیان ہوتا ہے جس کی وجہ سے انتہائی کم پانی ملنے پر انہیں منڈی سے پانی 250 روپے فی ڈرم کے حساب سے خریدنا پڑتا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ منڈی انتظامیہ کی جانب سے کم پانی اس لئے دیاجاتا ہے تاکہ بیوپاری مجبور ہر منڈی میں پانی بیچنے والوں سے پانی لے سکیں جس کے عوض پانی فروخت کرنے والوں سے بھاری کمیشن وصول کیا جارہا ہے ،اس کے علاوہ بجلی کی مد میں بھی پیسے لئے جاتے ہیں جبکہ اگر کوئی بیوپاری یہ کہے کہ وہ منڈی انتظامیہ سے ڈرم نہیں لے گا اور اپنا ڈرم اور پانی خریدے گا تو اس کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ منڈی انتظامیہ سے ڈرم تو ہر حالت میں خریدنے پڑیں گے اور انتظامیہ کے کارندے زبردستی ڈرم رکھ کر چلے جاتے ہیں اور اس کے پیسے وصول کرلیتے ہیں ان کیمیکل زدہ ڈرموں کو دھونا بھی بیوپاریوں کی ذمے داری ہے جس کے لئے انہیں ایک سے دو بالٹی پانی خرچ کرنا پڑتا ہے اس طرح سے منڈی انتظامیہ نے ایک مافیا کا روپ دھار لیا اور انتہائی منظم انداز میں بیوپاری سے رقوم بٹوری جا رہی ہیں جس کا خمیازہ شہریوں کو مہنگے داموں جانور خریدنے کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے –