اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) انتخابات 2018 میں حصہ لینے والی جماعتوں میں 21 ایسی جماعتیں بھی شامل ہیں جو قومی اسمبلی یا کسی ایک صوبے کے انتخابات میں مجموعی طور پر ایک سو سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکی ہیں۔ ان میں بعض جماعتیں ایسی بھی ہیں جنہوں نے کسی ایک صوبے میں اچھی کارکردگی دکھائی، تاہم دوسرے صوبے میں انہیں ایک سو سے بھی کم ووٹ مل سکے ہیں۔ قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں تین ایسی پارٹیاں شامل ہیں جو ملک بھر سے ایک سو سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکی ہیں جن میں پیپلز موومنٹ آف پاکستان نے 37 ووٹ، پاکستان مسلم لیگ کونسل نے 91 ووٹ، جبکہ پاکستان تحریک انسانیت نے 98 ووٹ حاصل کئے ہیں پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں سے 7جماعتیں ایک سو سے کم ووٹ حاصل کر سکیں جن میں پاکستان عام پارٹی نے 30 ووٹ، عوام لیگ نے 31، پاکستان مسلم الائنس نے 31، نیشنل پیس کونسل پارٹی نے 33، پشتون خوا ملی عوامی پارٹی نے 71، پیپلز موومنٹ آف پاکستان نے 79،آل پاکستان مائنارٹی موومنٹ نے 97 ووٹ حاصل کیے۔سندھ اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں سے 6 جماعتیں ایک سو سے کم ووٹ حاصل کر سکیں جن میں موو آن پاکستان کو 19 ووٹ، پاکستان کنزرویٹیو پارٹی کو 35 ووٹ، پاکستان سٹیزن موومنٹ کو 61 ووٹ، پاکستان تحریک انصاف گلالئی کو 72 ووٹ، امن ترقی پارٹی کو 79 ووٹ، پاکستان فلاح پارٹی کو 96 ووٹ مل سکے۔ خیبر پختون خوا اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں سے 5 جماعتیں ایک سو سے کم ووٹ حاصل کر سکیں جن میں پاکستان مسلم لیگ ضیا نے 19 ووٹ، جمعیت علمائے پاکستان نورانی نے 22 ووٹ، عام عوام پارٹی نے 45، مجلس وحدت مسلمین پاکستان 60ووٹ اور پاکستان کسان اتحادکو (چوہدری انور) 66 ووٹ حاصل ہو سکے۔ بلوچستان اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں سے عام لوگ پارٹی پاکستان 33 ووٹ، موو آن پاکستان کو 52 ووٹ، امن ترقی پارٹی کو 64 ووٹ، متحدہ علما و مشائخ کونسل آف پاکستان کو 81 ووٹ، برابری پارٹی پاکستان کو 82 ووٹ، پاکستان قومی یکجہتی پارٹی کو 82، جمعیت علمائے پاکستان نورانی کو 82 ووٹ، ایم کیو ایم پاکستان کو 83 ووٹ، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کو 92 ووٹ حاصل ہوئے۔