قاتل رائو کے4 ساتھیوں کی ضمانت بھی منظور

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے قاتل راؤ کے 4 ساتھیوں کی ضمانت منظور کرلی، جبکہ نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے وکیل نے بریت کی درخواست جمع کرائی ہے، جس پر عدالت نے فریقین کو 18 اگست کو طلب کر لیا۔ عدالت نے 5، اور 2،2 لاکھ کے مچلکوں کے عوض مقدمے میں گرفتار سابق ڈی ایس پی قمر احمد شیخ سمیت 4 ملزمان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ ہفتے کے روز انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جیل حکام نے گرفتار ملزمان سابق ڈی ایس پی قمر احمد، اے ایس آئی اللہ یار ، ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال ،ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات، کانسٹیبل ارشد علی، سب انسپکٹر محمد یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین، کانسٹیبل غلام نازک، کانسٹیبل عبدالعلی، کانسٹیبل شفیق احمد اور کانسٹیبل شکیل فیروز کو پیش کیا۔ اس موقع پر مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بھی پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران ملزم راؤ انوار نے اپنے وکیل کے توسط سے بریت کی درخواست جمع کرائی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ سمیت دیگر کے قتل سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے ،جبکہ پولیس مقابلے کے وقت میں جائے وقوع پر موجود بھی ہی نہیں تھا اور موجودہ شواہد سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے۔ استدعا ہے کہ مقدمات سے بری کیا جائے ۔ عدالت نے ملزم راؤ انوار کی بریت کی درخواست پر فریقین کو 18 اگست کیلئے نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ کیس میں دیگر ملزمان سابق ڈی ایس پی قمر احمد شیخ ، ہیڈ کانسٹبل خضر حیات، سب انسپکٹر محمد یاسین اور اے ایس آئی سپرد حسین کی جانب سے درخواست ضمانت جمع کرائی گئی تھی، جس پر گزشتہ سماعت پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو مقدمات میں 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کر لی ،جبکہ ملزمان ہیڈ کانسٹبل خضر حیات، سب انسپکٹر محمد یاسین اور اے ایس آئی سپرد حسین کو ایک مقدمہ میں 2، 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی ہے ۔ سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار پولیس والوں کو بلاوجہ پھنسایا گیا، کچھ لوگ ان پولیس والوں سے اپنی مرضی کا بیان لینا چاہتے تھے، وہ بیان ان کو نہیں ملا تو بلا جواز کیس بنا دیا گیا۔ غریب لوگوں کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے ۔علاوہ ازیں مدعی کے وکیل صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ ہمیں سنے بغیر سنگین جرم کے مرتکب ملزمان کو ضمانت دی جا رہی ہے، جس سے ثابت ہوگیا کہ انسدادِ دہشت کی گردی کی عدالت متعصب ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More