کراچی/اسلام آباد/لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/امت نیوز) دوبارہ گنتی کی درخواستوں نے الیکشن کمیشن کو ہلاکر رکھ دیااور اس نے بیشتر درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر جگہوں پر پی ٹی آئی کامیاب اور ن لیگ دوسرے نمبر پر رہی۔ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر این اے 131 لاہور میں مسترد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد عمران خان کی کامیابی برقرار ہے،تاہم ان کی برتری 680 سے کم ہوکر 608 رہ گئی ریٹرننگ افسر نے مکمل ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جہاں ہم جیت جائیں، وہاں دوبارہ گنتی جائز اور جہاں وہ ہار جائیں، وہاں ناجائز ہے۔ قانون کے مطابق آر او کو پورے حلقے کی دوبارہ گنتی کرنی چاہیے تھی۔سعد رفیق نے مزید کہا کہ عمران خان نے کسی بھی حلقے کو کھولنے پر اعتراض نہ کرنے کا کہا تھا، اب انہیں اس پر عمل بھی کرنا چاہئے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کیا اور کہاکہ ریٹرننگ آفیسرز اپنی مرضی کے مطابق ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواستیں منظور کر رہے ہیں۔الیکشن کمیشن قانون کے مطابق چلے، ادارے کے رویے پر افسوس ہے۔ ان کا مزید کہناتھاکہ اب بھی اسپیکر قومی اسمبلی ہوں، چیف الیکشن کمشنر کو کم از کم فون کال کا جواب دینا چاہیےتھا۔وقت لینے کے باوجود میری اور مشاہد حسین کی سربراہی میں وفد سے ملاقات تک نہ کی۔ دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہم ایسے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ اسپیکرقومی اسمبلی الیکشن کمیشن کے تمام ممبران سے ملنا چاہتے ہیں۔انہیں بتادیا گیا تھا کہ جس دن ادارے کے تمام ممبران پورے ہوں گے ،آپ کو بتادیا جائےگا۔الطاف خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنرپانچ بجے تک دفترمیں موجود تھے،ن لیگ کے رہنما نہیں آئے۔دریں اثنا ریٹرننگ افسران نے شاہد خاقان عباسی ، طلال چوہدری ،سائرہ افضل تارڑ سمیت متعدد ن لیگی امیدواروں کی جانب سے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردیں۔جب کہ این اے 73 سیالکوٹ میں عثمان ڈارکی دوبارہ گنتی کی درخواست پر 15 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹوں کی آج گنتی کا حکم دے دیا۔یہاں ن لیگ کے خواجہ آصف 1453 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 129 لاہورمیں بھی دوبارہ گنتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے ،جہاں سے ن لیگ کے سردار ایاز صادق نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے ،جبکہ پی ٹی ا ٓئی کے علیم خان کو 94 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔ مریم اورنگزیب نے اپنےرد عمل میں کہا کہ یہ بہت افسوسناک بات ہے، دوبارہ گنتی شاہد خاقان عباسی کا آئینی و قانونی حق تھا، جہاں پی ٹی آئی درخواست دے رہی ہے ،وہاں فوری درخواست منظور ہورہی ہے ،لیکن ہمارے لوگوں کو کہیں بھی پورے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے ساتھ متعصب اور متنازع رویہ رکھا جارہا ہے، نگران حکومت اور وزیراعظم یہ چیزیں دیکھیں ، اس سے ملک میں بحران پیدا ہوگا، اس سے پہلے چیزیں ہاتھ سے نکل جائیں ،انہیں دیکھا جائے۔ سابق وفاقی وزیر صحت اور این اے 87سے لیگی امیدوارسائرہ افضل تارڑ نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن میرے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکامات دے،عمل درآمد نہ ہونے پر ہائی کورٹ سے رجوع کروں گی۔انہوں نے کہا کہ اگر میں بعض قوتوں کی بات مان لیتی تو شاید آج یہ نتائج نہ ہوتے ،لیکن میں میاں نواز شریف کو نہیں چھوڑ سکتی،اسی لئے تو مجھے دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔انکا کہنا تھا کہ ملکی اور غیرملکی اداروں کے سروے رپورٹس کے مطابق انتخابات سے قبل میں بھاری اکثریت سے جیت رہی تھی، لیکن نتائج بالکل مختلف نکلے۔ خیبر پختون کے حلقہ پی کے 39 سے مسلم لیگی امیدوارعنایت اللہ خان جدون کی ری کاؤنٹنگ کی درخواست مستردہوگئی۔ ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے درخواست مسترد کرنے پر مسلم لیگی کارکنوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انتخابی عمل کو مشکوک قرار دیا اور کہاکہ یہ الیکشن ایک مخصوص پارٹی کو جتوانے کیلئے رچایاگیاہے۔پشاور میں ریٹرننگ آفسر نے ایم ایم اے کے امیدوار آصف اقبال داودزئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی۔ خیبر پختون کے حلقہ پی کے 18 اور19سے پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر ہمایوں خان اور سابق پارلیمانی لیڈر محمد علی شاہ کی دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں ۔ادھر پی کے 4 سوات میں دوبارہ گنتی کے لئے امیر مقام کی درخواست منظور ہوگئی۔ دوبارہ گنتی کل کی جائے گی۔ جب کہ فیصل آباد کے حلقہ این اے 108 ، ملتان کے حلقوں این اے154 اور 157 میں دوبارہ گنتی جاری ہے ،جہاں بالترتیب ن لیگ کے عابد شیر علی اور ن لیگ کے عبدالقادر گیلانی اور موسی گیلانی نے درخواستیں دی تھیں۔پی پی 270 مظفرگڑھ میں دوبارہ گنتی پر آزاد امیدوار عبدالحئی دستی جیت گیا۔ فیصلہ سننے کے بعد جمشید دستی کی عوامی راج پارٹی کے ہارنے والے امیدوار اجمل چانڈیہ کے حامیوں نے کچہری چوک پر احتجاج کرتے ہوئے موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی۔ اجمل چانڈیہ نے الزام عائد کیا کہ انہیں دوبارہ گنتی میں نہیں بٹھایا گیا، ریٹرننگ آفیسر دھاندلی کرواتے رہے اور عبدالحئی دستی نے 12 ووٹ بڑھوا لئے۔پی پی 226 کہروڑپکا میں دوبارہ گنتی پر بھی ن لیگ کے شاہ محمدجوئیہ 41 ہزار835 ووٹ سے کامیاب قرار پا گئے ۔ پی ٹی آئی کے فراز نوں نے نتائج چیلنج کئے تھے۔ وہ 39ہزار347ووٹ حاصل کرسکے۔این اے 117 کے ریٹرننگ آفیسر حامد حسین نے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردیں،ن لیگ کے برجیس طاہر کی کامیابی کو آزاد امیدوار طارق محمود باجوہ اور پی ٹی آئی کے امیدواربلال احمدورک نے چیلنج کیا تھا۔سندھ میں قومی اسمبلی کی 4 نشستوں پر دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔ملیر کے حلقہ این اے 237 سے پی پی امیدوار عبدالحکیم بلوچ کے سیکڑوں حامیوں نے ملیر کورٹ کے سامنے قومی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ دھرنا دیا اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔2گھنٹے بعد عبدالحکیم بلوچ نے احتجاج ختم کرایا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ریٹرننگ افسرنے یک طرفہ فیصلہ کیاہے، جسے تسلیم نہیں کرتے ۔انصاف کے لئے ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن جائیں گے۔واضح رہے کہ پی پی کے اکثریتی حلقے سے پی ٹی آئی امیدوار کیٹپن(ر) جمیل کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ این اے206 سے خورشید شاہ اور این اے 207 سے نعمان اسلام شیخ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے ،جنہیں پی ٹی آئی کے طاہر شاہ اور مبین جتوئی نے چیلنج کیا تھا۔جبکہ این اے 213 سے 54 ہزار247 ووٹ حاصل کرنے والے جی ڈی اے کے امیدوار سردار شیر محمد رند نے شریک پی پی چئیرمین آصف زرداری کے خلاف درخواست دی تھی ،جنہوں نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے تھے۔ذیلی صوبائی حلقے پی ایس37 سے کامیاب ان کی ہمشیرہ عذرا افضل پیچوہو کیخلاف درخواست بھی مسترد ہوگئی۔ ڈاکٹر عذرا نے 54524 جبکہ جی ڈی اے کے سید باغ علی شاہ نے 24637 ووٹ حاصل کئے تھے۔حلقہ این اے 200 لاڑکانہ میں آر او نے بلاول بھٹو سے ہارنے والے ایم ایم اے امیدوار راشد محمود سومرو کی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست بھی مسترد کردی۔ پی ایس 45 پر جی ڈی اے کے محمد بخش خاصخیلی کی درخواست بھی مسترد کردی گئی۔ بدین کے حلقہ 230 پر پیپلز پارٹی کے ہارنے والے امیدوار حاجی رسول بخش نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے۔یہاں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا جی ڈی اے کےٹکٹ پر 560 ووٹوں کی برتری سے منتخب ہوئیں۔جبکہ خود انہوں نے صوبائی حلقے پی ایس 73 پر دوبارہ گنتی کی درخواست کر رکھی ہے ،جہاں پیپلز پارٹی کے تاج محمد ملاح 280 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے۔ بدین کے دیگر صوبائی حلقوں پی ایس 70،71،72،74 پر اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 229 پر بھی دوبارہ گنتی کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ادھر وفاقی دارالحکومت کےحلقہ این اے54سےپیپلز پارٹی کےامیدوارراجہ عمران اشرف کی جانب سےدوبارہ انتخابات کےلیےریٹرننگ آفیسرکودرخواست دیدی گئی۔پی پی امیدوارنے اسد عمر کابطور ایم این اےنوٹیفکیشن روکنے کی بھی استدعا کی ہے۔