نواز شریف کی پمز منتقلی کے دوران مریضوں- لواحقین کومشکلات
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پمز کے کارڈیک سینٹر منتقلی کے موقعے پر سینٹر میں داخل مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوپہر 2 بجے جب نواز شریف کو ہسپتال منتقل کیے جانے کی تیاریاں شروع ہوتے ہی کارڈیک سینٹر میں داخل مریضوں کے تمام لواحقین کو سینٹر سے باہر نکال دیا گیا اور شام تک انہیں کارڈیک سینٹر کی عمارت میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مریضوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ایک وی آئی پی کے لیے ہسپتال کے درجنوں مریضوں اور ان کے لواحقین کو اذیت سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے عبدالقدیر کا کہنا تھا کہ ان کے مریض کے پاس دوپہر سے کوئی اٹینڈنٹ موجود نہیں ان کی غیر موجودگی میں اگر مریض کو کچھ ہو جائے، یا اسے کسی چیز کی ضرورت پڑے تو کون ذمہ دار ہوگا۔ ہسپتال انتظامیہ ہمیں اندر جا کر ایک مرتبہ اپنے مریض کو دیکھنے تک کی اجازت نہیں دیتی۔ اٹک سے تعلق رکھنے والے بزرگ محمد زاہد کا کہنا تھا کہ وہ دوپہر دو بجے سے باہر دھوپ میں کھڑے ہیں اور کارڈیک سینٹر کے اندر موجود سکیورٹی اہلکار انہیں اندر نہیں جانے دیتے۔ میرا مریض آئی سی یو میں داخل ہے، ہم تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد جا کر اسے دیکھتے تھے، لیکن اب گزشتہ کئی گھنٹوں سے ہمیں اس کی خیر خیریت کی کوئی اطلاع نہیں۔ محمد زاہد کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف بیمار نہیں، اگر بیمار ہوتے تو ایک ایمبولینس میں ہسپتال لائے جا سکتے تھے۔ بیمار کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا جاتا ہے،نہ کی پہلی سکیورٹی کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔