کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ) محکمہ صحت سندھ کی نا اہلی کے باعث صوبے میں ادویات کی خریداری کا عمل رواں برس بھی بروقت مکمل نہ ہو سکا، جس کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں عام ادویہ سمیت جان بچانے والی ادویات اور ضروری طبی سامان کی بھی قلت ہو گئی ہے، چند ہفتے بعد اسپتالوں میں آکسیجن و مریضوں کیلئے خوراک کا مسئلہ سنگین ہو سکتاہے۔ پروکیورمنٹ کمیٹی نے چند یوم پہلے ہی خریداری کا عمل شروع کیا ہے، جسکے مکمل ہونے اور ادویات اسپتالوں میں پہنچنے تک مزید ڈھائی ماہ لگیں گے، جبکہ محکمہ صحت نے ممکنہ بحران سے نمٹنے اور اسپتالوں کو ادویات و دیگر ضروری طبی سامان کی خریداری کیلئے کوئی گائڈ لائن نہیں دی ہیں، جس کی وجہ سے تفصیلات کے مطابق ادویہ خریداری کیلئے نرخوں کا تعین کرنے والی سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی حسب روایت خریداری کا عمل مالی سال کے ابتدا میں مکمل نہیں کرسکی، جسکے باعث کراچی سمیت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں چند ہفتوں کے دوران ادویات و سرجیکل سامان کی قلت کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سول، جناح، لیاری اور قطر اسپتال سمیت شہر کے بیشتر سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز میں علاج کیلئے آنیوالے مریضوں کو ادویات کے حصول میں مشکلات شروع ہو گئی ہیں اور انہیں تجویز کردہ ادویات میں سے محض ایک یا دو ادویہ ہی مل رہی ہیں، جبکہ اسپتالوں میں داخل مریض بھی اس قلت سے محفوظ نہیں ہیں اور شدید انفیکشن کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کا اسٹاک ختم ہونا شروع ہو گیا ہے اور وارڈز کو ڈیمانڈز کے مطابق ادویات کی سپلائی فراہم نہیں کی جا رہی، جس کی وجہ سے مریضوں کے اہل خانہ شدید پریشان ہیں اور انہیں مہنگی دوائیں خریدنا پڑ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد اسپتالوں میں سرجیکل سامان بھی ختم ہونا شروع ہو گیا ہے اور مریضوں کے اہلخانہ سے آپریشن کا ڈسپوزیبل سامان اور عام استعمال کی سرنجیں بھی بازار سے منگوائی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پروکیورمنٹ کمیٹی نے چند یوم قبل ہی خریداری عمل شروع کرتے ہوئے بڈز کھولی ہیں، جس میں شریک تمام کمپنیوں کے دئیے گئے نرخوں کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ مرتب ہوگی اور کم نرخ دینے والی کمپنیوں اور کنٹریکٹرز کی فہرست جاری کی جائے گی اور یہ تمام عمل مکمل ہونے میں 2ماہ لگیں گے، جس کے بعد فہرست تمام سرکاری اسپتالوں کو بھجوائی جائے گی اور اس کے بعد ہی متعلقہ کنٹریکٹر کو ورک آرڈر جاری ہوں گے اور ادویات اسپتال آنے میں مزید 15یوم لگ جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا آکسیجن اور مریضوں کی ڈائٹ کی صورت میں کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ اس سے قبل یہ آئٹم لوکل پروکیورمنٹ کمیٹیاں خریدتی رہی ہیں، تاہم رواں برس متعدد اسپتالوں کی جانب سے مذکورہ اشیا کی خریداری کیلئے محکمہ صحت سے ٹینڈر کی اجازت طلب کرنے کی درخواستیں رد کر دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے بعض اسپتالوں کے انتظامی سربراہوں کا کہنا ہے کہ ادویات کی خریداری کا عمل مکمل ہوتے ہوئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی گزر جائے گی ، ادویات کا اسٹاک کسی حد تک موجود ہونے کی وجہ سے تو کسی طرح دن گزر جائیں لیکن ڈائٹ اور آکسیجن گیس کا بڑا بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ موقف جاننے کیلئے سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا ۔