سدھارتھ شری واستو
اسرائیلی فوجی کے منہ پر تھپڑ رسید کرنے والی احد تمیمی فلسطین کی تحریک آزادی کی شناخت بن گئی۔ اسرائیلی قید سے رہائی پانے کے بعد 17 سالہ احد تمیمی کا اپنے آبائی علاقے نبی صالح میں پُر تپاک استقبال کیا گیا۔ بعد ازاں یاسر عرفات کے مقبرے پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجاہدہ نے کہا کہ وہ مرتے دم تک آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ فلسطینی لڑکی کی جرات اور دلیری پر صہیونی میڈیا بھی اس کی تعریف پر مجبور ہو گیا ہے۔ جبکہ مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے مجاہدہ احد تمیمی کو فلسطینی تحریک مزاحمت کا نشان قرار دیا ہے۔ 8 ماہ قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی سترہ سالہ احد تمیمی کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ہزاروں استقبالی اس کی رہائش گاہ پہنچے۔ عوام نے احد تمیمی کو چاکلیٹ، پھول اور تحائف پیش کئے اور آزادی کیلئے مجاہدہ کے قدم بہ قدم ساتھ چلنے کا عہد کیا۔ فلسطینی لکھاری ’قصے ابو سمرہ‘ نے بتایا ہے کہ شاندار مسکراہٹ کے ساتھ احد تمیمی نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے آزادی کے عزم کو کبھی توڑ نہیں سکتا۔ آزاد فلسطین ہمارا خواب ہے، جو شرمندہ تعبیر ہوگا۔ ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ کے مطابق احد تمیمی نے کہا کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت بلا رکاوٹ جاری رہے گی اور ہم اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے باز نہیں آئیں گے۔ ادھرخلیجی جریدے مڈل ایسٹ مانیٹر نے بتایا کہ اسرائیلی افواج اور سیکورٹی فورسز فلسطینی مجاہدہ کی مقبولیت سے اس قدر پریشان ہیں کہ انہوں نے رہائی سے 24 گھنٹے پہلے تمیمی کا ایک دیو قامت میموریل بنانے پر دو اطالوی مصوروں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ احد تمیمی کا یہ تصویری میموریل 30 میٹر طویل و عریض تھا، جو مغربی کنارے پر اسرائیلی دیوار کے اوپر بنایا گیا تھا۔ لیکن جیسے ہی اسرائیلی افواج کو اس کا علم ہوا، درجنوں بکتر بندگاڑیاں اس مقام پر جا پہنچیں اور دونوں اطالوی مصوروں کو حراست میں لے لیا۔ اطالوی مصوروں کی گرفتاری پر اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ دونوں کو 28 جولائی کو مغربی کنارے میں ایک فلسطینی دہشت گرد کی حمایت کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔ دوسری جانب صف اول کے اسرائیلی جریدے حارث کے صحافی گیدون لیوی نے احد تمیمی کو ’’دلیر فلسطینی لڑکی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجاہدہ نے اسرائیلی فوجی کو جو تھپڑ رسید کیا تھا وہ تحریک سے بھی زیادہ بھاری ثابت ہوا ہے۔ وہ ایکرول ماڈل ہے، جو فلسطینی قوم اور تحریک مزاحمت کی قیادت کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فلسطینی لکھاری ’’قصے ابو سمرہ‘‘ نے بتایا ہے کہ اتوار کو صبح کے وقت اسرائیلی فوجیوں نے احد تمیمی کو طولکرم میں جبارہ چیک پوائنٹ پر فلسطینی حکام کے حوالے کیا، جس کے بعد ایک بڑے قافلے کی صورت میں فلسطینی مجاہدہ کو تحریک آزادی فلسطین کے شہید رہنما یاسر عرفات کے مقبرہ پر لایا گیا۔ اس موقع پر ان کے والد باسم اور والدہ نریمان تمیمی سمیت اہل خانہ موجود تھے۔ حاضری کے بعد جلوس ان کے آبائی علاقے نبی صالح پہنچا، جہاں عید کا سا سماں تھا۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق احد تمیمی نے شام کو اپنے والدین کی معیت میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلسطینی قوم کو متحد ہونے کا سبق دیا۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی احد تمیمی کی یہودیوں کیخلاف نفرت کو مثالی قرار دیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ احد تمیمی فلسطینی مزاحمت کی آئیکون بن چکی ہے، کیونکہ وہ بچپن سے اب تک فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ پہلی بار سترہ سال کی عمر میں احد تمیمی نے کسی اسرائیلی فوجی جیل میں آٹھ ماہ قید تنہائی میں گزارے ہیں۔ اپنی رہائی کے وقت احد تمیمی نے عالمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرتے دم تک فلسطین کی آزادی کا پرچم تھامے رکھیں گی اور اسرائیلیوں کو جب کبھی موقع ملا ویسا ہی سُن کردینے والا طمانچہ رسید کریں گی۔ اسرائیلی فوجی جیل سے احد تمیمی کی رہائی کے حوالہ سے عالمی جریدے المانیٹر نے ایک دلچسپ رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء میں پہلی بار اس فلسطینی بچی کی ایک تصویر عالمی اور اسرائیلی میڈیا میں شائع ہوئی تھی۔ یہ تصویر اس موقع پر لی گئی تھی کہ احد تمیمی نے اپنے گھر کے اطراف مٹر گشت گرنے والے ایک اسرائیلی فوجی کو فوری طور پر وہاں سے دفعان ہوجانے کیلئے انتباہ کیا اور اسے مکا رسید کرنے کی کوشش کی تھی۔ فلسطینی جریدے ’’فلسطین کرونیکل‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلیوں کیخلاف تمام ہی فلسطینیوں کے قلوب و اذہان میں شدید نفرت بیٹھی ہوئی ہے، لیکن کم سن احد تمیمی کا مقام کچھ منفرد ہے کیونکہ سترہ سالہ مجاہدہ نے بچپن سے ہی اسرائیلیوں کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور دس سال کی عمر سے ہی فلسطینی تحریک آزادی اور تحریک مزاحمت کی فعال رکن ہیں جو اسرائیلی فوجیوں کیخلاف غلیل چلانے، پتھرائو، نعرے بازی اور احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرتی رہی ہے۔ احد تمیمی موقع ملنے پر اسرائیلی فوجیوں کو بلا خوف طمانچے رسید کرنے میں بھی پیچھے نہیں رہیں۔ اسی بنیاد پر احد تمیمی کو اسرائیلی فوجی عدالت کی جانب سے صہیونی فوجی کے منہ پر تھپڑ مارنے، تشدد کو ہوا دینے، فلسطین کاز کو اچھالنے اور دہشت گردی پھیلانے کی دفعات لگا کر 8 ماہ قید تنہائی کی سزا دی گئی تھی، جو گزشتہ روز پوری ہوئی اور اتوار کو ہزاروں فلسطینیوں نے کم سن فلسطینی مجاہدہ کی رہائی کا خیر مقدم اور ان کا شاندار استقبال کیا ہے۔