امت رپورٹ
لاہور کے صوبائی حلقہ 161 سے کامیاب ہونے والے پی ٹی آئی کے امیدوار ندیم عباس بارا وہ پہلے منتخب نمائندے ہیں، جنہیں الیکشن کے صرف پانچ دن بعد قانون کو ہاتھ میں لینے اور پولیس پر حملہ کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے قانون کی دھجیاں اڑانے، ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور وردیاں پھاڑنے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ندیم بارا کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ندیم بارا کو سابق گورنر چوہدری سرور کی سفارش میں تحریک انصاف کا ٹکٹ دیا گیا۔ ندیم بارا کے بھائی جہانگیر بارا کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جبکہ ندیم عباس ہفتے کی رات پولیس سے تصادم کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ پولیس نے ندیم عباس بارا کی گرفتاری کیلئے رات گئے پی ٹی آئی کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر کے گھر بھی ریڈ کیا۔ جبکہ دیگر کئی پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر بھی رات بھر چھاپے مارے جاتے رہے۔ اس موقع پر پولیس کے خلاف چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور مطلوب افراد کے پکڑے نہ جانے پر ان کے بھائیوں پر تشدد کے الزامات بھی سامنے آئے۔ ایسی ہی ایک کارروائی نومنتخب ایم پی اے کے قریبی ساتھی اور کارکن بلال کے گھر پیش آئی۔ یہ نوجوان جامع مسجد صوت الاسلام کے قریب رہتا ہے، جہاں رات کے پچھلے پہر اس کے گھر چھاپہ مارا گیا۔ اب تک تقریباً دو درجن کارکنان حراست میں لیے جا چکے ہیں، جبکہ تقریباً اتنے ہی ابھی گرفتار کیے جائیں گے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پچاس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان میں سے اٹھائیس نامزد ملزمان ہیں۔ جن کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور میں ہفتہ کی رات ہونے والا یہ ناخوشگوار واقعہ الیکشن کے دن اور اس کے بعد سے اب تک کا سب سے سنگین واقعہ ہے۔ یہ اسی علاقے میں پیش آیا، جو کھوکھر برادری کا علاقہ مانا جاتا ہے۔ ماضی میں یہ علاقہ جرائم کے حوالے سے بڑا مشہور رہا، تاہم اب شہر سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی اس علاقے کی پہچان ہے۔ اس علاقے کے تقریباً ہر جماعت کے امیدواروں کا تعلق کھوکھر برادری سے ہی ہوتا ہے۔ جو الیکشن جیتنے کی ساری سائنس اور ہر حربہ جانتے ہیں۔ روپیہ اور زور خوب لگاتے ہیں۔ اسی وجہ سے ملک میں تبدیلی کی حامی جماعت ہونے کے باوجود پی ٹی آئی بھی ان کا سہارا لینے پر مجبور ہے۔ لاہور کی کھوکھر برادری کے لوگ عملاً الیکٹ ایبلز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے پارٹیاں بھی تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اب تک کم از کم لاہور میں کسی نو منتخب نمائندے اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی یہ سامنے آنے والی پہلی کوشش ہے۔ جس کے بعد مذکورہ رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا اور رکن قومی اسمبلی کرامت کھوکھر کے ڈیروں پراتوار کے روز بعد دوپہر تک ہو کا عالم تھا۔ مقدمے میں نامزد ملزمان میں ایم پی اے کے بھائی جہانگیر بارا بھی شامل ہیں، جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ملتان روڈ پر ندیم عباس بارا اور ان کے سینئر پارٹنر کرامت کھوکھر کے ڈیرے کے پڑوس میں ایک دکان دار اور سارے واقعے کے عینی شاہد نے نمائندہ امت سے بات کرتے ہو ئے کہا ’’اس ڈیرے پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان تصادم کی نوبت بعد میں پیش آئی۔ پہلے یہ تصادم جمال کالونی میں واقع ندیم عباس کے ڈیرے پر ہوا۔ جہاں پی ٹی آئی کے کارکن جشن مناتے ہوئے آتش بازی اور ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔ اس غیر قانونی فائرنگ اور آتش بازی کی قریب ہی رہائش پذیر نواز لیگ کے حامیوں نے پولیس کو شکایت کر دی کہ ان کے محلے میں قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اسے روکا جائے۔ اس پر پولیس نے ایس ایچ او رانا افضل کی قیادت میں کمال کالونی ڈیرے کا رخ کیا۔ جہاں انہوں نے آتش بازی اور فائرنگ رکوانے کی کوشش کی تو کارکنوں نے اسے اپنے جشن کے خلاف سازش جانتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر ہلہ بول دیا، جس سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور ان کی وردیاں پھٹ گئیں۔ پولیس پارٹی پر پی ٹی آئی کارکنوں کے حملے کی وائرلیس کال چلی تو پولیس کی ایک ٹیم نے ملتان روڈ پر کنال ویو کے گیٹ سے متصل ندیم بارا کے ڈیرے کا رخ کیا۔ یہاں پہلے سے بھی زیادہ سنگین صورتحال پیدا ہو گئی۔ تاہم پولیس نے یہاں نسبتاً بہادری دکھائی اور پی ٹی آئی کے کئی کارکن زخمی ہوئے۔ عینی شاہد دکاندار کے مطابق جہانگیر بارا نہ صرف گرفتار ہوا ہے، بلکہ بہت زیادہ زخمی بھی ہے۔ اس تصادم کے باعث آس پاس کی ورکشاپس اور دکانیں بند ہو گئی ہیں۔ یہاں تقریباً ایک گھنٹے تک پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان رن پڑا رہا۔ پولیس نے زیادہ تر گرفتاریاں بھی اسی جگہ سے کیں۔ تاہم ندیم عباس بارا خود موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ کئی کارکنان اپنی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بھی یہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ فقیر بارا اور عامر نامی کارکن کی گاڑیاں اب بھی اس ڈیرے کے سامنے لاوارث کھڑی ہیں۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور پولیس کے تصادم میں ملوث ایم پی اے ندیم عباس بارا کو بطور خاص سابق گورنر چوہدری سرور کی سفارش پر پی ٹی آئی کا ٹکٹ ملا تھا۔ ندیم بارا چوہدری سرور کا خاص آدمی ہے۔ اس نے اپنے علاقے میں یہ بھی مشہور کر رکھا ہے کہ وہ دبئی میں ایک فوڈ چین میں چوہدری سرور کا پارٹنر بھی ہے۔ ندیم عباس بارا نے اپنی جیت کی خوشی میں تین مختلف ڈیروں پر بیک وقت آتش بازی اور ہوائی فائرنگ کی تیاری کر رکھی تھی۔ تیسرا ڈیرہ ان کے بڑے بھائی جہانگیر بارا کی شیخ چوک اتفاق ٹاون سے متصل رہائش گاہ والا تھا۔ نمائندہ امت نے اس ڈیرے کا جب وزٹ کیا تو اس کا مین گیٹ تو کھلا تھا مگر اندر ہو کا عالم تھا اور کوئی لیڈر یا کارکن موجود نہ تھا۔ اسی طرح ملتان روڈ والے ڈیرے کو بھی تالے لگے ہوئے تھے۔ آس پاس کے لوگوں نے بتایا کہ پولیس چھاپوں کی وجہ سے کارکن غائب ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی طرف سے اس وقوعے کا از خود نوٹس لینے کے بعد اس کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ خدشہ ہے کہ نو منتخب رکن قومی اسمبلی کرامت بھٹی بھی اس معاملے کی زد میں آ سکتے ہیں، کہ وہ ندیم بارا کے ساتھ انتخابی ڈیروں کے اسی طرح بینیفشری تھے۔ ٭