محمد زبیر خان
بلوچستان میں سبّی کے کمشنر نے انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کا بالواسطہ اعتراف کرلیا۔ کمشنر سبّی ایاز مندوخیل نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ارسال کئے جانے والے خط میں لکھا ہے کہ جوڈیشنل مجسٹریٹ غیر قانونی طور پر ووٹوں کی گنتی میں شریک رہے اور ریٹرننگ آفیسر کو تفصیلات بھی بتاتے رہے۔ رزلٹ پریذائیڈنگ افسران کی جانب سے فراہم کردہ نتائج پر مرتب نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب خیبر پختون میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رہا۔ بنوں، کوہاٹ، بونیر، کرک، بٹگرام اور دیگرعلاقوں میں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنان نے مظاہرے کئے۔
’’امت‘‘ کو سبّی ڈویژن کے کمشنر کا ایک سرکاری خط دستیاب ہوا ہے۔ یہ خط کشمنر سبّی ایاز مندوخیل نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو لکھا ہے۔ اس خط میں کمشنر سبّی نے این اے 259 میں گنتی کے عمل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ماسوائے چند پولنگ اسٹیشنوں کے، تمام نتائج جوڈیشنل مجسٹریٹ صاحبان نے تیار کئے ہیں۔ وہ غیر قانونی طور پر گنتی کراتے رہے اور اس کے بارے میں ریٹرننگ افسر کو آگاہ کرتے رہے، جو سیکشن 90(IB) اور سیکشن 13 کی خلاف ورزی ہے۔ ریٹرننگ افسران قانون 84(1) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مکمل رزلٹ ملے بغیر، فارم 47 پر نتیجہ تیار کرتے رہے، جو پولنگ اسٹیشنوں کے پریذائیڈنگ افسران کی جانب سے برقی آلات یا ذاتی طور پر فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ ریٹرننگ افسران نے نامکمل نتیجے کے حوالے سے الیکشن کمشن کو بھی آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی ان پولنگ اسٹیشنوں کی فہرست سے بھی آگاہ کیا، جہاں سے 45 گھنٹے بعد بھی نتائج کا انتظار تھا۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں اس وقت ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے شور شرابہ برپا ہے اور تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اس پر شکایات اور تحفظات ہیں۔ اسی سبب مختلف حلقوں میں احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ این اے 259 پر جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زیب بگٹی 22 ہزار 787 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔ جبکہ ان کے قریب ترین حریف متحدہ مجلس عمل کے میر باز محمد ہیں، جنہوں نے 17 ہزار 578 ووٹ حاصل کئے ہیں۔
ادھر خیبر پختون میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رہا۔ متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی، قومی جمہوری پارٹی اور دیگر پارٹیوں کے مشتعل کارکنان کوہاٹ، بنوں، بونیر، کرک، بٹگرام اور دیگر علاقوں میں احتجاج کرتے رہے۔ اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان عبدالجلیل کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ… ’’اس وقت ہمیں عجیب سی صورتحال کا سامنا ہے۔ قانون کے مطابق ریٹرننگ افسران کے پاس جا کر دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور باقاعدہ درخواستیں دائر کررہے ہیں۔ مگر ہماری درخواست پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ کئی ایک مقامات پر تو ہمارے ووٹوں کا فرق چند سو اور چند ایک مقامات پر صرف چند ووٹوں کا فرق ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ان مسترد شدہ ووٹوں کو بھی نہیں دکھایا جا رہا اور ان کی دوبارہ گنتی بھی نہیں کی جارہی ہے۔ خیبر پختون میں کوئی بھی ان نتائج کو تسلیم نہیں کر رہا اور کسی کو بھی یہ نتائج ہضم نہیں ہو رہے ہیں‘‘۔
ضلع مردان کے سابق ناظم اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ٹکٹ ہولڈر حمایت اللہ مایار نے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے ان کا مینڈیٹ چھین لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ… ’’پورا مردان، بلکہ پورا صوبہ جانتا ہے کہ عوام نے میرے حق میں فیصلہ دیا تھا اور میرے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار کے پاس پورے پولنگ ایجنٹ بھی نہیں تھے۔ میرے ووٹوں کا فرق صرف 900 سے کچھ زیادہ ہے۔ اس لئے میں ریٹرننگ افسر کے پاس بار بار جا رہا ہوں کہ ایک تو مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے اور ساتھ ہی مجھے کچھ پولنگ اسٹیشنوں کے ڈالے گئے ووٹوں کی کائونٹر فائل دکھائی جائے۔ مگر وہ میرا یہ مطالبہ تسلیم ہی نہیںکر رہے ہیں‘‘۔ ایک سوال پر حمایت اللہ مایار کا کہنا تھا کہ ’’میں نتائج کے وقت بھی واضح طو رپر جیت رہا تھا، مگر تین چار پولنگ اسٹیشنوں پر گنتی کے وقت قبضے ہوئے۔ ہمارے پولنگ ایجنٹوں اور لوگوں کو باہر نکال دیا گیا اور وہاں پر ووٹ ڈالے گئے اور اب ان ہی پولنگ اسٹیشنوں کے حوالے سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کی کائونٹر فائلیں دکھائی جائیں‘‘۔