میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو باہر بھیجنے کی تجویز دیدی
اسلام آباد(رپورٹ: اویس احمد؍مانیٹرنگ ڈیسک)پمز ہسپتال میں میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے کے لیے قائم میڈیکل ٹیم کی جانب سے سابق وزیر اعظم کو علاج کے لیے بیرون ملک بھجوانے کی رائے سامنے آئی ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ میڈیکل ہسٹری کی غیر موجودگی میں نواز شریف کا علاج بہتر طور پر نہیں کیا جا سکتا، لندن ہسپتال کے ڈاکٹرحالات کو بہتر طور پر سنبھال سکتے ہیں جو اس سے قبل ان کی سرجری کر چکے ہیں، تاہم دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی صحت پہلے سے بہتر ہے،جبکہ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیراعظم نے واپس جیل منتقل کرنے کاتقاضاکیاہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کا معائنہ کرنے والی ٹیم نے نواز شریف کے ٹیسٹوں کی رپورٹس کے معائنے کے بعد کہا ہے کہ ان کی صحت اچھی نہیں، تاہم میڈیکل ہسٹری کی غیر موجودگی میں نواز شریف کا علاج بہتر طور پر نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے جب پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈاکٹروں کی جانب سے نواز شریف کو ملک سے باہر بھجوانے کی تجویز کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صحت بہتر ہے، ان کے ٹیسٹوں کی رپورٹس میں خطرے کی کوئی علامت نہیں اوران کا علاج بھی جاری ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پمز ہسپتال کے ڈاکٹر نواز شریف کا علاج کرنے کی ذمہ داری نہیں اٹھانا چاہتے، اس لیے انہیں بیرون ملک بھجوانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ پمز میں علاج ممکن نہ ہونے کی صورت میں نواز شریف کو راولپنڈی میں موجود راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آ ف کارڈیالوجی (آر آئی سی) یا آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) منتقل کیے جانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے آر آئی سی کے سربراہ میجر جنرل (ر) اظہر محمود کیانی بطور وزیر اعظم ان کے ذاتی معالج رہ چکے ہیں اور اڈیالہ جیل لائے جانے کے بعد نواز شریف کا پہلا طبی معائنہ بھی انہوں نے ہی کیا تھا جس میں انہوں نے نواز شریف کو فوری طور پر آر آئی سی منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔ آر آئی سی اور اے ایف آئی سی دونوں ہسپتال راولپنڈی میں موجود ہیں اور دل کے امراض کے حوالے سے ملک کے بہترین ہسپتالوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ سوموار کے روز پمز کے تین رکنی میڈیکل بورڈ نے ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا معائنہ کیا۔ میڈیکل بورڈ میں کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر نعیم ملک، ڈاکٹر اختر علی بندیشہ اور ایک میڈیکل اسپیشلسٹ شامل ہیں، میڈیکل بورڈ کی ہدایت پر سوموار کے روز نواز شریف کے شوگر، ای سی جی، ای ٹی ٹی، پیشاب اورخون کے دیگر ٹیسٹ لیے گئے ہیں، جبکہ تین رکنی میڈیکل بورڈ نے ٹیسٹوں کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا معائنہ کیا اور ٹیسٹوں کی رپورٹس کی بنیاد پر ان کی ادویات میں دو مزید ادویات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق نوازشریف کا بلڈ پریشر زیادہ ہونے کے باعث گزشتہ رات ادویات بڑھائی گئی تھیں، جبکہ شوگر لیول میں اضافے پر انہیں انسولین بھی لگائی گئی ہے۔اس سے قبل کمشنر اسلام آباد کی جانب سے پمز کے کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دیے جانے کے بعد کارڈیک سینٹر کی دوسری منزل پر اڈیالہ جیل کے اہلکار تعینات کر کے غیر متعلقہ افراد کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ پمز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد کے مطابق نواز شریف کا علاج بھی جیل مینول کے مطابق کیا جا رہا ہے اور ان سے ملاقات بھی جیل حکام کی اجازت سے صرف جمعرات کے روز ہی ممکن ہو سکے گی۔ سوموار کے روز نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے پمز ہسپتال میں ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا معائنہ کیا اور پمز ہسپتال کی جانب سے نواز شریف کے علاج کے لیے مقرر میڈیکل بورڈ سے بھی مشاورت کی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق نواز شریف کے تمام ٹیسٹوں کی رپورٹس کی بنیاد پر میڈیکل بورڈ ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا ازسر نو معائنہ کرے گا جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ نواز شریف کا مزید علاج پمز میں ممکن ہے یا نہیں۔دوسری جانب پمز ہسپتال انتظامیہ نے نواز شریف کی لیب رپورٹس جاری کر دی ہیں جن کے مطابق نواز شریف کے خون اور پیشاب کے تمام ٹیسٹ نارمل ہیں۔ یورین ٹیسٹ میں یوریا اور کریٹینین کی مقدار بھی نارمل ہے۔ عارضہ قلب کے لیے لیے جانے والے ٹراپ آئی نامی ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نارمل ہے۔ ٹراپ آئی ٹیسٹ خون میں پروٹین کی مقدار معلوم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔نواز شریف کے خون میں کولیسٹرول کی مقدار 3.3 ہے جو نارمل رینج سے قدرے کم ہے۔ نواز شریف کا ہیموگلوبن 14 ہے جو کہ بالکل نارمل ہے، البتہ مکسڈ بلڈ سیلز میں معمولی انفیکشن کی نشاندہی ہوئی ہے۔دریں اثنا نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے دوبارہ جیل بھجوانے کا تقاضا کیاہے اور کہا ہے کہ میری بنیادی ٹریٹمنٹ ہوگئی ہے تو واپس اڈیالہ منتقل کیا جائے ۔ادھرسابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ سےنوازشریف کو جیل نہ بھیجنے کی سفارش کی ہے ۔ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ابھی زیر نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے،اس لئے فی الحال انہیں اسپتال میں ہی رکھا جائے۔