لاہور ؍ اسلام آباد (نمائندگان امت ؍ مانیٹرنگ ڈیسک)نواز لیگ سمیت4سیاسی جماعتوں کی جانب سے عمران کیخلاف وزیر اعظم کا متفقہ امیدوار لانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ اسپیکر و ڈپٹی اسپیکراور اپوزیشن لیڈر بھی اتفاق رائے سے لایا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتیں نئی اے پی سی بلانے پر بھی متفق ہو گئی ہیں ۔رکنیت کا حلف نہ اٹھانے کی تجویز کی کسی بھی جماعت سے تائید نہ ملنے پر محرک مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے قائل کرنے پر اپنے ارکان کو حلف اٹھانے کی اجازت دینے اور پہلے ہی روز حلف اٹھا کر انتخابی شفافیت کو چیلنج کرنے کی رائے سے متفق ہو گئے۔ذرائع کے مطابق اس پیشرفت کی سب سے زیادہ خوشی نواز لیگی صدر شہباز شریف کو ہوئی کہ جنہیں بصورت دیگر فضل الرحمن کو انتہائی احتجاج سے روکنا آسان نہ ہوتا۔تفصیلات کے مطابق نواز لیگ ،پیپلز پارٹی،متحدہ مجلس عمل و عوامی نیشنل پارٹی کی سینئر قیادت نے پارلیمنٹ میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کر لیا۔اسلام آباد میں چاروں جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس میں نواز لیگ کی جانب سے شہباز شریف، خواجہ آصف ، خواجہ سعد رفیق، مشاہد سید، پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ، شیری رحمان، نوید قمر،یوسف رضا گیلانی ، اے این پی کی جانب سے غلام احمد بلور، میاں افتخارحسین ، مجلس عمل کی جانب سے مولانا فضل الرحمان،انس نورانی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔مجلس عمل کے نائب صدر اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اجلاس میں شرکت نہ کی ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سب جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر و باہر قوت کے ساتھ اپوزیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی اور جو جماعتیں فورم میں شامل نہیں ان سے بھی رائے لی جائے گی، ہم انہیں بھی قائل کریں گے۔نواز لیگ کے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں ۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جن اداروں نے عوامی مینڈیٹ چوری کیا ،انہیں شرم آنی چاہیے۔اپوزیشن میں اتفاق رائے پیدا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ دریں اثنا متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پریس کانفرنس میں حلف نہ اٹھانے کی مولانا فضل الرحمان کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی مخالفت برائے مخالفت کی قائل نہیں۔ہم وقار کے ساتھ اپوزیشن کریں گے۔شدید تحفظات کے باوجود نئی حکومت کو کام کرنے کا موقع دینا چاہتے ہیں، پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے عمران خان کا وعدہ پورا ہونے کا انتظار کریں گے۔ذرائع کے مطابق قبل ازیں جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ نے اپنے امیر کے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا کہ انتخابات کی شفافیت مشکوک ہے، البتہ اس بات سے جزوی طور پر اتفاق کیا ہے کہ بعض عناصر نے سراج الحق سمیت مخصوص شخصیات کو نشانہ بنا کر ہرایا ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ امیر جماعت اسلامی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو با ضابطہ مبارکباد پیش کریں۔دریں اثنا نجی ٹی وی سے گفتگو میں نواز لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے لئے بہتر ہوگا کہ وہ مشترکہ امیدوار لائیں ۔ آزاد امیدوار غیر فطری طور پر تحریک انصاف کی طرف جا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد ( نامہ نگار خصوصی )اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھانےسے متعلق مولانا فضل الرحمن کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔جمعیت علمائے اسلام کے منتخب ارکان کی شدید مخالفت کے بعد ہی مولانا نے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے ضمنی انتخاب لڑنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔ جے یو آئی (ف) کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حلف نہ اٹھانے کی تجویز پر جماعت اسلامی کے بعد جے یو آئی کے امیر کو بھی پارٹی کی شوری میں بھی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ، جس پر انہوں نے منتخب ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے کی ہدایات جاری کیں۔جے یو آئی کی شوریٰ نے مولانا فضل الرحمن کو اسمبلی کا رکن منتخب کرانے کیلئے ضمنی انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمن اے این پی سربراہ اسفند یار ولی سے رابطے میں رہے کہ کم از کم عوامی نیشنل پارٹی ہی ساتھ دے تو وہ اپنے ارکان اسمبلی کو حلف لینے سے روکیں ،لیکن اسفند یار ولی نے بھی ان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ۔عوامی نیشنل پارٹی نے حالیہ انتخابات میں خیبر پختون اسمبلی کی 6اور بلوچستان اسمبلی کی 2نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور وہ اس محنت کو ضائع نہیں کرنا چاہتی ۔
٭٭٭٭٭