کراچی (رپورٹ :اسامہ عادل)الیکشن کی آڑ میں کے الیکٹرک نے 10 فیصد تیز چلنے والے ایک لاکھ میٹروں کی تنصیب مکمل کرلی ،غیر قانونی طور پر میٹر نصب کرنے سے قبل کوئی نوٹس بھی نہ دیا گیا ، میٹر کی تبدیلی پر مزاحمت کرنے والوں کو بھاری بل ارسال کیے گئے ۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے شہر میں غیر قانونی طور پر ڈ یجیٹل میٹرز کی تنصیب کا سلسلہ جاری ہے ۔ کے الیکٹرک عملہ شہریوں کو میٹر تبدیلی کی وجہ بتائے بغیرنئے میٹر لگانے میں مصروف ہے جب کہ میٹر کی تبدیلی کے لئے صارفین کو کسی قسم کی پیشگی اطلاع اور نوٹس بھی نہیں دیا گیا ، معلوم ہوا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے تقریبا 60فیصد صارفین کے پرانے میٹر تبدیل کر کے ڈیجیٹل میٹر لگائے جاچکے ہیں ۔کے الیکٹرک کی جانب سے میٹر تبدیلی کے حوالے سے صارفین کو پیشگی اطلاع دینا ضروری ہے تاہم ایسا نہیں کیا گیا اور بڑے پیمانے پر نئے میٹر نصب کر دیے گئے ۔معلوم ہوا ہے کہ کنزیومر سروس رول کے مطابق کے الیکٹرک کسی بھی صارف کا میٹر تبدیل کرنے کی صورت میں 7روز قبل نوٹس دینے کی پابند ہے جس میں اسے میٹر تبدیل کرنے کی وجوہات بتانا ہو نگی جب کہ جنرلی اور پالیسی کے تحت صارفین کے میٹر تبدیل کرنے کی صورت میں اسے اشتہاری صورت میں اپنے صارفین کو آگاہ کرنا ضروری ہے تاہم کے الیکٹرک کی جانب سے اس طرح کا کوئی نوٹس یا اشتہار نہیں دیا گیا اور شہر کے بیشتر علاقوں جن میں بلدیہ ، نیول کالونی ، لیاری، ملیر، گلستان جوہر ،کورنگی ، لانڈھی سمیت دیگر علاقے شامل ہیں بغیر کسی نوٹس اور پرانے میٹر میں خرابی نہ ہونے کے باوجود میٹر تبدیل کئے جاچکے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ کے ای ایس سی (کے الیکٹرک) نے ابتدا میں صارفین کو گینز کے میٹر لگاکر دیے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے چل رہے تھے ، ان میٹرز میں موجود پلی کی مدد سے ریڈنگ لی جاتی تھی ۔ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پرانے میٹر پلی گھسنے کی وجہ سے درست ریڈنگ نہیں دیتے جب کہ ان میں گرد وغبار جانے کی وجہ سے بھی رفتار میں فرق آجاتا ہے ۔ کے الیکٹرک نے مذکورہ وجوہات بتاتے ہوئے چند سال قبل پرانے میٹرز کو نئے میٹر سے تبدیل کیا ۔ مذکورہ تبدیل شدہ میٹرز میں بھی پلی نصب تھی جس کے گھومنے سے میٹر ریڈنگ موصول ہوتی تھی ۔ یہ میٹر پاکستان میں ہی بنے تھے اور چند پرزہ جات چین سے منگوائے گئے تھے ۔تاہم کے الیکٹرک نے اب ایک بار پھر صارفین کے میٹر تبدیل کرنے کاسلسلہ شروع کیا جس کے بعد تیزی کے ساتھ پلی والے میٹرز کو ڈیجیٹل میٹر سے تبدیل کیا جا رہاہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ڈیجیٹل میٹرز عام میٹر کے مقابلے میں 10فیصدتیز چلتے ہیں جب کہ انہیں سوفٹ ویئر اور ریموٹ کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جاسکتاہے ۔دوسری جانب مذکورہ ڈ یجیٹل میٹر کی تنصیب کے بعد عام شہریوں کے لئے میٹر کی ریڈنگ معلوم کرنا بھی ممکن نہیں رہا اور صرف ان میٹر ز کے متعلق معلومات رکھنے والے ہی مذکورہ میٹرز کی ریڈنگ جان سکتے ہیں ۔کے الیکٹرک کی جانب سے مذکورہ میٹر کی تنصیب کے خلاف شہری عزیر کی جانب سے عدالت میں پٹیشن بھی فائل کی گئی۔اس حوالے سے’’ امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے عزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میٹر پوری دنیا میں فیل ہو چکے ہیں ، مذکورہ میٹرز میں سے چند میٹرز سم کارڈ اور دیگر کو ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور کے الیکٹرک اپنی طرف سے میٹر ریڈنگ میں تبدیلی کر سکتی ہے جب کہ پلی والے میٹر کی ریڈنگ میں تبدیلی ممکن نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ صارفین جن کے گھر 2سے 3ہزار تک بل آتا تھا اب ڈیجیٹل میٹر نصب ہونے کے بعد انہیں 8ہزار روپے تک کا بل بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میٹر کے معیار کے حوالےسے انٹرنیشنل لیول پر ہونے والی ریسرچ میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ عام میٹر کے مقابلے میں کئی فیصدتیر چلتے اور غلط ریڈنگ دیتے ہیں تاہم اس کے باوجود کے الیکٹرک نے شہر میں ڈیجیٹل میٹر کی تنصیب کا عمل شروع کر رکھا ہے ۔