آبائی حلقےمیں نثار کی شکست پر ووٹروں کو حیرت نہیں
راولپنڈی(رپورٹ: احمد خلیل جازم) این اے 59 کے آبائی حلقےمیں چوہدری نثار کی شکست پر ووٹروں کو قطعی طور پر حیرت نہیں ہوئی جبکہ عوام سے عدم رابطہ اورتکبربھی انہیں ڈبونے کا بڑاسبب رہا،نوازشریف کاساتھ چھوڑنے کو بھی لوگوں نے ناپسندکیا۔امت سروے کے مطابق این اے 59میں شہریوں کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کی سیاست ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے ، انہیں یہ زعم تھا کہ وہ اپنے آبائی حلقے میں بغیر کسی تگ و دو کے جیت جائیں گے ، وہ حلقہ جہاں انتخابی مہم کے دوران انہوں نے چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر سب کو جھاڑ پلانا وطیرہ بنائے رکھا شہریوں نے اس کا جواب ووٹ نہ دے کر کیا ، انہیں اسی روز احساس ہوجانا چاہے تھا جب ان کے جلسے ناکا م ہونے شروع ہوئے ، لیکن افسوس کہ وہ یہ بات نہ سمجھ سکے اور خدا خبر کس استغنا کا شکار رہے کہ اب وہ یوسف بے کارواں بن کر پھر رہے ہیں۔این اے 59 راولپنڈی IIIسے چوہدری نثار علی خان 1985ءسے جیت رہے تھے، لیکن اس بار وہ 66ہزار369 ووٹ لے سکے جبکہ چوہدری غلام سرور نے 89ہزارووٹ لیے ۔ جب کہ یہاں سے مسلم لیگ ن کےامیدوار 21 ہزار754 اورتحریک لبیک امیدوارملک محمد تاج نے14ہزار320ووٹ لیے ۔ حلقے میں لوگوں کی رائے ہے کہ نثار کے مقابلے میں ن لیگی امیدوار قمر السلام راجہ کو نیب نے صاف پانی کیس میں گرفتار کرلیا تھا ، اس وجہ سے ان کی الیکشن کمپین ان کے کم سن بیٹے سالار السلام نے چلائی، جسے لوگوں نے بہت پسند کیا، اس پر مستزاد جیب کے نشان نے چوہدری نثار کی سیاست پر سوالیہ نشان لگا دیا۔سالار السلام الیکشن کے دنوں میں صبح سات بجے بیدار ہوکر کمپین شروع کردیتا اور رات گئے تک اس میں مصروف رہتا۔ بعض لوگوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ ہمیں قمر السلام کے جیتنے کی بہت امید تھی کیوں کہ ان کے بیٹے اور بیٹی نے صحیح معنوں میں اپنے والد کی کمپین چلائی۔ نثار نے مشکل وقت میں نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دیا ، اسے بھی لوگوں نے ناپسند کیا، یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے آبائی حلقے سے شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔