کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے عسکری پارک کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے خلاف چیف سیکریٹری، ڈپٹی کمشنر شرقی احمد علی صدیقی اور پولیس کی رپورٹ کے بعد پارک انتظامیہ کو جواب کیلئے 9 اگست تک مہلت دے دی۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو عسکری پارک کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ڈپٹی کمشنر شرقی احمد علی صدیقی کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے چیف سیکریٹری کو سیِل رپورٹ پیش کردی ہے۔ عسکری پارک میں جھولا گرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی چیف سیکرٹری سندھ کو پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جھولا توازن کھو جانے اور غلط فٹنگ کے باعث گرا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جھولا آپریٹ کرنے والے عملے کی کوئی تربیت نہیں۔ جھولے میں استعمال کردہ مٹیریل ناقص پایا گیا۔ چائنہ سے درآمد کردہ جھولا استعمال شدہ تھا۔ جھولے کی ویلڈنگ ناقص اور ویلڈنگ کا کوئی ایس او پیز نہیں۔ جھولے لگانے اور آپریٹ کرنے کا کوئی ایس او پیز نہیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2 جولائی کی انسپکشن میں جھولے کی فٹنگ پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ نٹ بولڈصحیح لگائے گئے نہ ہی ویلڈنگ مناسب تھی۔ ٹھیکیدار، آپریشنل اور آڈٹ ٹیم واقعہ کی ذمہ دار ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پارک کھولنے سے قبل تمام جھولوں کی انسپکشن کرائی جائے۔ جھولے لگانے اور چلانے سے متعلق ایس او پیز بنائے جائیں۔ واقعہ میں ایک لڑکی جاں بحق اور 15افراد زخمی ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ عسکری پارک میں بغیر مینٹین جھولوں سے شہریوں کی جان کو خطرہ ہے۔ عسکری پارک سے گرین بیلٹ ختم کرکے بغیر این او سی کے کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔ عسکری پارک کی انتظامیہ سے ہائی رائز جھولوں کے متعلق تفصیلی جواب طلب کیا جائے۔ شہر کے کئی پارک پر قبضہ اور جو پارک عوام کے لئے بچا اسے کمرشل بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے۔ وسیع تر اور جدید جھولوں کے اطراف 300گز کی خالی جگہ ہونا ضروری ہے۔انتظامیہ کے پاس جھولوں سے زخمی ہونے والوں کے فوری علاج معالجے کے لئے بھی کوئی سہولیات دستیاب نہیں۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی احمد علی صدیقی اور پولیس رپورٹ اور درخواستگزار کے وکیل کا موقف سننے کے بعد عسکری پارک انتظامیہ کو جواب کیلئے 9اگست تک مہلت دے دی۔