امریکہ پاکستان کو معاشی بلیک میل کرنے پر اترآیا

0

واشنگٹن( امت نیوز)امریکہ پاکستان کو معاشی طور پر بلیک میل کرنے پر اتر آیا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لئے کسی بیل آئوٹ پیکج کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے۔امریکہ کی کوشش ہے کہ معاشی مجبوریوں اور وفاق میں بننے والی کمزور حکومت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان سے مطالبات منوائے جائیں،امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے، ایسے بیل آؤٹ کا کوئی جواز نہیں جس سے چینی قرضے ادا کیے جائیں۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم اس حوالے سے آئی ایم ایف کے اقدامات پر نظر رکھیں گے۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ٹیکس کے ڈالر اور اس کے ساتھ منسک امریکی ڈالر کو، جو کہ اس کا حصہ ہیں، چین کے قرض دہندوں یا خود چین کو دیے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے ترقی پذیر ملکوں کو انفراسٹرکچر کے لیے دیئے جانے والے قرضوں کو تنقید کانشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ ناقابل عمل قرض کے بوجھ تلے دب جائيں گے۔ 57ارب ڈالر کے پاک-چین راہداری منصوبے کے لیے بڑے پیمانے پر چینی مشینیں اور سامان درآمد کیے گئے ہیں جس سے پاکستان کے مالی خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے ون بیلٹ ون روڈ کے لیے بنیادی ڈھانچے کو مہمیز دینا بھی شامل ہے۔پاکستان میں 1980 سے آئی ایم ایف کے 14مالی پروگرام چل چکے ہیں جن میں 2013میں تین سال کے لیے لیا جانے والا 6.7 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے،غیر ملکی اخبار فناننشل ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 12ارب ڈالر قرض کے پیکیج کی تیاریاں کررہا ہے ۔واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان کا زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات مہنگی ہوتی جا رہی ہیں جب کہ برآمدات نیچے آ رہی ہیں۔سٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس صرف 20ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More