پاکستانی کرکٹرز کی تنخواہ بڑھانے کی تیاری

0

قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹرز کی تنخواہ بڑھانے کی تیاری کرلی ہے۔ اس بار سینٹرل کنٹریکٹ کی ’’اے‘‘ کیٹگری کا معاہدہ 8 سے 10 لاکھ روپے ہونے کا قوی امکان ہے۔ جبکہ دیگر کیٹگریز کے کھلاڑیوں کے بھی وارے نیارے ہوجائیں گے۔ دوسری جانب مرکزی معاہدے میں کھلاڑیوں کی پرفارمنس، فٹنس اور ڈسپلن کو مد نظر رکھا جائے گا۔ یوں ٹیم میں شامل کئی کھلاڑیوں کی ترقی یقینی ہوگئی ہے۔ تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورد نے متنازعہ کرکٹر احمد شہزاد اور عمر اکمل کو نئے کنٹریکٹ سے فارغ کر دیا ہے۔ ڈوپ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد احمد شہزاد کا پاکستان سپُر لیگ میں مستقبل بھی بے یقینی کا شکار ہے۔ ادھر پی سی بی کی جانب سے بورڈ کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے 14 اگست سے قبل ہی کھلاڑیوں کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے اعلان کی تیاری تقریباً مکمل کرلی ہے۔ اس ٹاسک کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار کھلاڑیوں کے معاہدے میں ریکارڈ اضافہ متوقع ہے۔ ’’اے‘‘ کیٹگری کے کھلاڑیوں کو پانچ لاکھ کے بجائے اس بار 8 سے 10 لاکھ روپے ماہانہ دیئے جائیں گے۔ ’’بی‘‘ کیٹگری کے کھلاڑیوں کی ماہانہ تنخواہ تین لاکھ سے بڑھاکر 6 لاکھ روپے کئے جانے کا قوی امکان ہے۔ جبکہ سی اور ڈی کیٹگری کے حامل کھلاڑیوں کی تنخواہ میں بھی ہوش ربا اضافہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں سینٹرل کنٹریکٹ کیلئے بنائی جانے والی پی سی بی کی کمیٹی حتمی فیصلہ کرلے گی۔ کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ ان کی پرفارمنس کے علاوہ فٹنس اور رویے کو مد نظر رکھ کر بھی دیا جائے گا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کیلئے چیف سلیکٹر انضمام الحق، ڈائریکٹر کرکٹ کمیٹی ہارون رشید اور کپتان سرفراز احمد کے مابین مشاورت کا عمل جاری ہے۔ جبکہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے مشاورت کی جا چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ دینے کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، اس میں چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ڈائریکٹر کرکٹ ہارون رشید شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ تقریباً 35 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینا چاہتا ہے۔ سینٹرل کنٹریکٹ پر مشاورت مکمل ہونے کے بعد اگلے چند روز میں ایک سال کیلئے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب ڈوپ اسکینڈل میں ملوث احمد شہزاد اور پی سی بی پر فکسنگ کا الزام عائد کرنے والے عمر اکمل کا سینٹرل کنٹریکٹ سے نام خارج کر دیا گیا ہے۔ جبکہ فاسٹ بالر رومان رئیس اور آل رائونڈر عماد وسیم کی سینٹرل کنٹریکٹ میں شمولیت ان کی فٹنس رپورٹ سے مشروط کی جائے گی۔ گزشتہ ایک سال کی کارکردگی کی بنیاد پر نوجوان کھلاڑیوں بابر اعظم، امام الحق، فخر زمان، حسن علی، شاداب خان اور فہیم اشرف کو ترقی ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر کھلاڑی کپتان سرفراز احمد، شعیب ملک، اظہر علی، یاسر شاہ بدستور ’’اے‘‘ کیٹیگری میں رہیں گے۔ جبکہ شان مسعود، عثمان شنواری، صاحبزادہ فرحان کو اس بار سی طرز کا سینٹرل کنٹریکٹ ملے گا۔ جبکہ سینئر کھلاڑی محمد حفیظ اور وہاب ریاض کی بھی تنزلی کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ سال یکم جولائی 2017ء سے لے کر 30 جون 2018ء تک 35 کرکٹرز کو چار مختلف کیٹیگریز میں سینٹرل کنٹریکٹ دیا تھا۔ اکمل برادران سمیت اسپاٹ فکسنگ میں مبینہ طور پر ملوث شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان اور شاہ زیب حسن کو سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا گیا تھا۔ جبکہ اس کنٹریکٹ میں کئی نوجوان کھلاڑی شامل تھے۔ گزشتہ سال سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں اے کیٹیگری میں 6 کھلاڑی اظہر علی، شعیب ملک، کپتان سرفراز احمد، یاسر شاہ، محمد حفیظ اور محمد عامر۔ بی کیٹیگری میں چار کھلاڑی بابر اعظم، عماد وسیم، اسد شفیق اور حسن علی۔ سی کیٹیگری میں گیارہ کھلاڑی وہاب ریاض، راحت علی، حارث سہیل، سمیع اسلم، شان مسعود، سہیل خان، فخر زمان، جنید خان، احمد شہزاد، محمد عباس، شاداب خان۔ اور ڈی کیٹیگری میں 14 کھلاڑی محمد نواز، آصف ذاکر، عثمان صلاح الدین، عامر یامین، عثمان شنواری، فہیم اشرف، رومان رئیس، امام الحق، بلال آصف، میر حمزہ، عمر امین، محمد حسن، محمد اصغر اور محمد رضوان شامل تھے۔ محمد نواز سی سے ڈی کیٹیگری میں شامل ہوئے تھے۔ ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے لو رینک اور 22 گریڈ افسران کی تنخواہوں میں بھی 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ آئندہ ماہ ستمبر سے تمام ملازمین اضافی تنخواہ حاصل کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More