پولیس مقابلے نے معمررکشہ ڈرائیور کی جان لے لی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیو کراچی پولیس اور موٹر سائیکل لفٹر ملزمان کے مقابلے کے دوران فائرنگ کی زد میں آ کر عمر رسیدہ رکشہ ڈرائیور جاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقتول کو پستول کی گولی لگنے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ مقتول کے ورثا نے پولیس کی گولی سے موت کا الزام لگاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے- آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق نیو کراچی کے علاقے پاور ہاؤس چورنگی کے قریب بدھ کی صبح تقریباً 8بجے 4مسلح ملزمان نے ایک شہری سے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی، شہری کی مزاحمت پر ملزمان نے ہوائی فائر کر دیا، جس کی آواز سن کر گشت پر مامور پولیس موقع پر پہنچ گئی جس کو دیکھ کر ملزمان نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ،پولیس نے بھی پوزیشن لیتے ہوئے ملزمان سے مقابلہ شروع کر دیا، اسی دوران قریب سے رکشہ لے کر جانے والا عمر رسیدہ شخص گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا جسے فوری عباسی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں پر اس نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ مقابلے کی اطلاع اور شہری کی ہلاکت کے بعد اعلی پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور تفصیلات حاصل کیں۔ ایس ایچ او نیو کراچی چوہدری لیاقت نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملزمان شہری سے موٹر سائیکل چھیننے کے بعد فرار ہو رہے تھے کہ اس دوران پولیس پارٹی پہنچ گئی اور فائرنگ کے تبادلے میں قریب سے گزرنے والے 55سالہ نفیس ولد عبدالطیف رکشہ ڈرائیور کے سر پر گولی لگی، جس سے وہ جاں بحق ہو گیا مقتول 11بچوں کا باپ اور سرجانی سیکٹر ایل ون کا رہائشی تھا ،جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آپ کو مصروف رکھنے کیلئے سرجانی میں واقع پائپ فیکٹری میں چوکیداری کرتے تھے اور 7ماہ قبل انہوں نے پائپ فیکٹری سے ملازمت چھوڑنے کے بعد سی این جی رکشہ چلانا شروع کر دیا تھا۔ ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ پولیس نے ایک ملزم لیاقت کو گرفتار کرلیا جبکہ 3 فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایم ایل او رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد اس بات کی تصدیق ہو ئی ہے کہ مقتول کو 30بور پستول کی گولی لگی ہے جبکہ پولیس کے پاس ایس ایم جی تھی۔ گرفتار ملزم کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا 4 سے 5 رکنی گروہ خضدار سے کراچی آتا ہے،موٹر سائیکلیں چھیننے اور چوری کرنے کے بعد دوسرے شہروں میں جا کر فروخت کر دیتا ہے۔ گرفتار ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایک ماہ قبل جیل سے رہا ہو کر آیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے تفتیش شروع کر دی ہے، جلد اسکے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا ،جبکہ مقتول کی لاش کو کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ آئی جی پی سندھ امجد جاوید سلیمی نے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ مقتول کے ورثا کا کہنا ہے کہ نفیس خوش مزاج انسان تھا۔ وہ بچوں کیساتھ ہنسی مذاق اور انہیں اچھی باتیں و نصیحتیں کرتا رہتا تھا- اس نے کچھ عرصہ قبل ہی فیکٹری کی چوکیداری چھوڑ کر اپنا رکشہ لیا تھا۔ مقتول کی نماز آج جمعرات کو بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی ۔ نفیس کے بیٹوں کا کہنا ہے کہ والد صاحب پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں، ان کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا ، کیونکہ جس وقت مقابلہ ہوا، ملزمان رکشے سے آگے بھاگ رہے تھے اور پولیس والے رکشہ کے پیچھے سے فائرنگ کر رہے تھے اور والد صاحب کو پولیس کی گولی سر میں پیچھے سے لگی ہے، قتل میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے ۔