لاہور(نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعہ 35Aختم کرنے کی کوششوں کیخلاف احتجاج شدت اختیار کر رہا ہے،5، 6اگست کو مکمل ہڑتال کے دوران زبردست احتجاجی مظاہروں کی تیاریاں مکمل ہوگئیں۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، سیدہ آسیہ اندرابی، آغا سید حسن الموسوی و دیگر نے ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر دفعہ 35Aکا تحفظ کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا ہے کہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑکی گئی تو مقبوضہ علاقے میں فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہو گی اور کشمیری قوم اس کیخلاف زبردست تحریک چلائے گی۔ جموں کشمیر کے لوگ اپنی سرزمین کی عزت اس کی خصوصی حیثیت اور منفرد شناخت کی حفاظت کیلئے اپنا لہو بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے یہ مسئلہ براہ راست ہمارے حق خودارادیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اسلئے ہم سبھی پر لازم ہے کہ اتحاد اور پامردی کے ساتھ اس کا دفاع کریں۔امت کی رپورٹ کے مطابق دفعہ 35Aکیخلاف آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم تنظیم’وی دی سٹیزنز“ نے درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر سول سوسائٹی کے ارکان حتی ٰ کہ بھارت نواز مقامی سیاست دانوں نے بھی مذکورہ دفعہ کو منسوخ کرنے کی کوششوں پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کا بھی موقف ہے کہ آرٹیکل 35۔ اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے۔ تنظیم کے صدر محمد یوسف تاریگامی نے اس حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کر دی ہے۔ممتاز قانون دان ظفر شاہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 35A کے تحت کوئی بھی غیر کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا لیکن اگر یہ دفعہ ختم کی گئی تو یہاں غیر کشمیریوں کا راج ہوگا۔ اسی طرح سے مقبوضہ کشمیر میں بے روزگاری کا مسئلہ بھی بڑے گا۔ یہ سب مذموم سازشیں بھارت سرکار کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے کر رہی ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے رکن مبین احمد شاہ نے کہا کہ دفعہ 35 اے کشمیریوں کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے اور وہ اس کی حفاظت کیلئے اپناخون دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک اور سیدہ آسیہ اندرابی و دیگر نے کہاکہ اگر بھارت نے دفعہ 35 اے کو منسوخ اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تو اسکے سنگین نتائج نکلیں گے۔ بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے ریاست جموں وکشمیر کے باشندوں کا تعین اور انکے حقوق ومراعات کی وضاحت کرتی ہے۔ جموں کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جس میں آبادی کے تناسب یا اس کی مسلمہ بین الاقوامی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کے انتہائی سنگین نتائج نلیں گے۔حریت قائدین نے واضح کیا کہ اگر بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ35۔ اے کے حوالے سے کوئی ایسا فیصلہ کیا جو کشمیریوں کے مفادات کے منافی ہو تو کشمیری عوام سڑکوں پر نکلیں اور اس عوامی ردعمل کے جو بھی نتائج ہونگے اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی۔ حریت رہنماؤں نے کہاکہ جموں کمشیر میں نافذاسٹیٹ سنجیکٹ قانون اور اسکی حفاظت جموں کشمیر کے لوگ اپنے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے5اور6 کیلئے مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔دریں اثنامقبوضہ کشمیرمیں ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے بھارتی آئین کی دفعہ 35Aکی منسوخی سے متعلق مقدمے میں فریق بننے کیلئے تین رکنی ٹیم نئی دہلی بھیجی ہے ۔ یہ ٹیم بار ایسوسی ایشن کے سینئر اراکین پر مشتمل ہے۔سری نگر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاس میں تفصیلی غور و خوض کے بعد فیصلہ کیاگیا کہ بار ایسوسی جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے مقدمے میں فریق بنے گی۔جموں کشمیر ہائی کورٹ بار کی ٹیم میں سابق سیکریٹری جنرل اور موجودہ ایگزیکٹو باڈی کے رکن محمد اشرف بٹ، سیکریٹری جنرل غلام نبی شاہین اور جوائنٹ سیکریٹری عادل شامل ہیں۔ بار ایسوسی ایشن نے ہر قیمت پر دفعہ 35Aکادفعہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔