کے ایم سی میں 100 غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات ٹھپ

0

کراچی( اسٹاف رپورٹر)اینٹی کرپشن میں میئر کراچی کے ایڈوائزر اور سٹی وارڈنز کے ڈپٹی چیف کے خلاف 19متحدہ دہشت گردوں سمیت 100افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرکے لاکھوں روپے بٹورنے کے کیس کی فائل دبا دی گئی ،میئر وسیم اختر کے مشیر خصوصی عمران راجپوت اور ڈپٹی چیف سٹی وارڈن احمد عرف چٹا کو تین ماہ قبل تحقیقات کے لئے نوٹس بھیجے گئے تاہم اس کے بعد کارروائی کو آگے نہیں بڑھایا گیا،سٹی وارڈنز کے شعبے میں جرائم پیشہ افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے والا اہم کردار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ،کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ان 100افراد کو خاموشی سے مستقل کرکے کے ایم سی کے مختلف شعبوں میں تعینات کردیا گیا جن سے فی بھرتی کے عوض 1سے 3لاکھ روپے وصول کرکے کروڑوں روپے جمع کئے گئے ،ذرائع سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق اگست 2016کو اس وقت کے کے ایم سی کے ایڈمنسٹر لئیق احمد نے کنٹریکٹ پر تقریباً 100 سے زائد لوگوں کو بھرتی کیا تھا جس کے لئے ایچ آر ایم کے سینئر ڈائریکٹر کے دستخط سے آرڈر جاری ہوئے تھے اس کے بعد ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے چارج لینے کے بعد ہی ان بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے کر6ستمبر 2016کو اپنے پہلے آفس آرڈر نمبر HRM/2016 KMC 3434 اور دوسرے لیٹر میں آر ڈر نمبر HRM/ 2016 KMC 3546 پر ان بھرتیوں کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے تمام کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی اور پروموش کے عمل کو منسوخ کردیا تھا تاہم اس کے بعد کے ڈی اےسے تنزلی کا شکار ہوکر کے ایم سی میں آنے والے عمران راجپوت نے جومیئر کراچی کے ایڈوائزر بن گئے تھے خلاف ضابطہ اور بغیر اجازت پچھلی تاریخوں میں جاری ہونے والے بھرتیوں کے اجازت ناموں میں مذکورہ 100افراد کے نام اور کوائف شامل کروادئے اور یوں انہیں مستقل ملازم ظاہر کردیا گیا ،گزری ہوئی تاریخوں میں یہ اجازت نامے لئیق احمد کی جانب سے جاری کئے گئے تھے جس میں ایم کیو ایم کے 19ایسے کارکنوں کو بھی شامل کردیا گیاجن کا کرمنل ریکارڈ موجود تھا، اگست 2017ءمیں ان تمام افراد کی ایک سال کی تنخواہیں ایک ساتھ کے ایم سی اکائونٹ سے ان کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کر دی گئیں۔ اس پوری کرپشن میں بل پرنٹ کرنے والا ایم ایس آفس کا علی سلطان، سٹی وارڈن ڈیپارٹمنٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر آصف جیلانی اور شیٹ کلرک احسن بھی ملوث رہے ،بعد ازاں ان 100 لوگوں میں سے 19 کو سٹی وارڈن محکمہ میں ایڈجسٹ کرکے ان تمام 100غیر قانونی بھرتیوں کو مستقل کرنے کے عوض ان فراد سے لاکھوں روپے رشوت کی ڈیمانڈ کی گئی، شیٹ کلرک احسن اور کے ایم سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آصف جیلانی کا سرپرست عمران راجپوت تھا جو سابقہ ڈائریکٹر سٹی وارڈن اور ایڈوائزر ٹو میئر کراچی رہنے کے ساتھ لائنز ایریاڈیویلپمنٹ پروجیکٹ میں ڈائریکٹر بھی رہاہے ،ذرائع کے بقول 19 افراد جو کہ سٹی وارڈن محکمہ سے تنخواہ لے رہے ہیں یہ اب ریکارڈ میں سٹی وارڈنز کے ملازم ہیں جبکہ سٹی وارڈن کے 2010 سے کنٹریکٹ ملازم جن کی تعداد تقریباً 300 تھی اب کم ہوکر 213 پر آگئی ہے یہ 213 افراد جو اسی شعبے کے اصل ملازمین ہیں اور اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں ان کے ساتھ ان 19 کرمنلزجن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہیں جعلسازی سے بھرتی کئے گئے انہیں بھی مستقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور ان سب سے ایک لاکھ رشوت طلب کی جارہی ہے،غیر قانونی بھرتیوں پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں تحقیقات شروع کی گئیں جہاں یہ کیس ACE اینٹی کرپشن EAST زون میں اے ایس آئی شیرزمان دیکھ رہے ہیں ،تحقیقات کے مطابق ان سو جعلی بھرتی کردہ افراد میں سے 19 سٹی وارڈن اور 81 کو میونسپل سروس کے مختلف محکموں اور برانچوں بشمول چارجڈ پارکنگ اور ہیتلھ ڈیپارٹمنٹ وغیرہ میں شفٹ کردیا گیا، جہاں ان سے مرضی کے مطابق کام لے کر کرپشن کی جا رہی ہے ،جعلی بھرتیوں کی تحقیقات میں عمران راجپوت کو اور ڈپٹی چیف سٹی وارڈن احمد چنا اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر کی جانب سے نوٹس ارسال کئے گئے جن میں انہیں احکامات دئے گئے کہ وہ اپنے محکمہ کے سٹی وارڈنز کا پانچ سال کا ریکارڈ لے کر اینٹی کرپشن آفیس ایسٹ زون میں حاضر ہوں یہ نوٹس 20اپریل 2018کو بھیجے گئے جس کے بعد عمران راجپوت ملک سے فرار ہوگیا ،تحقیقات کے مطابق گزشتہ چار مہینوں سے یہ کیس التوا کا شکار ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More