کراچی (اسٹاف رپورٹر) غدار الطاف کیخلاف منی لانڈرنگ تحقیقات میں کے کے ایف کے گرد گھیرا تنگ ہوگیا۔ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ایم کیو ایم نے غیر ملکی فنڈنگ کا ذکر الیکشن کمیشن میں نہیں کیا۔ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرادی ہے۔ منگل کے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس سرفراز مرچنٹ کی شکایت پر بانی متحدہ الطاف حسین کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ معصوم شہریوں سے اسلحہ کے زور پر بھتہ اور تاوان طلب کیا جاتا تھا، جس سے جمع ہونے والے رقم کے کے ایف کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی جاتی تھی۔ چھاپوں کے دوران کے کے ایف کی بک بھی تحویل میں لی گئی تھی جس سے معلوم ہوا کہ 2013 سے 2015 تک ایک ارب 32 کروڑ 15 لاکھ 9 ہزار 608 روپے شہریوں سے وصول کئے گئے اور انہیں کے کے ایف کے اکاؤنٹ میں ڈالا گیا اور کے کے ایف کے اکاؤنٹس سے مذکورہ رقم متحدہ اور ٹرسٹیز کے ذاتی کھاتوں میں بھیج دی گئی۔اس کے علاوہ ان کھاتوں سے متحدہ لندن کے اکاؤنٹ میں بھی رقم بھیجی جاتی تھی۔اب تک متحدہ، الطاف حسین اور احمد طارق سمیت غیر ملکی 69 کھاتے سامنے آچکے ہیں، جن کی تفصیلات مانگی گئی ہیں مگر جواب نہیں ملا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے برطانوی بیرسٹر ٹوبی کیڈمین کو ہائر کیا گیا جس نے پاکستان کا دورہ کیا اور اسے جو ریکارڈ اور رپورٹس درکار تھیں وہ فراہم کر دی گئی ہیں، برطانوی قانونی فرم نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں اور شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے کے ایف کو فنڈز دینے والوں اور کے کے ایف کے اکاؤنٹ کے ذریعے رقم وصول کرنے والوں کے بیانات لئے جارہے ہیں۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ برطانوی قانونی فرم ایم کیو ایم بانی کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہے۔ بانی ایم کیو ایم کے خلاف دیگر ممالک سے بھی شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔بانی ایم کیو ایم ملک دشمن سرگرمیوں اور کراچی میں قتل و غارت میں بھی ملوث رہا۔ ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ نیب، رینجرز اور دیگر اداروں سے بھی معلومات طلب کی گئی ہیں۔ وزارت خارجہ کے ذریعے دوسرے ممالک سے معلومات منگوائی ہیں۔برطانوی حکومت اور یو اے ای حکام سے بھی بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگ لیا گیا ہے۔ کیس میں مزید پیش رفت سے جلد آگاہ کر دیا جائے گا۔استغاثہ کے مطابق پاکستان سے منی لانڈرنگ کے لیے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ تحقیقات میں میٹرو پولیٹن پولیس لندن کی جانب سے کی گئی تفتیش کو بھی شامل کیا گیا، جس کے مطابق الطاف حسین کی رہائش گاہ سے بھاری رقوم برآمد ہوئیں جو بھارتی خفیہ ایجنسی ‘‘را’’ نے پاکستان میں بغاوت، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے لیے فراہم کی تھیں۔ پاکستان سے بھی بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، زمینوں پر قبضے اور اغوا برائے تاوان سےحاصل ہونے والی رقوم لندن بھیجی جاتی رہیں۔ ایم کیو ایم نے غیر ملکی فنڈنگ کا ذکر الیکشن کمیشن میں نہیں کیا۔ایف آئی اے نے متعلقہ بینکوں، نیب، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن پاکستان سے رجوع بھی کر رکھا ہے، جبکہ برطانیہ اور عرب امارات کے وزارت خارجہ کے توسط سے تفصیلات مانگ لی گئیں ہیں۔ ٹرانزیکشنز کا فائدہ الطاف حسین کو پہنچا۔ بھارتی فنڈنگ سے خریدا گیا اسلحہ کراچی میں مختلف کارروائیوں کے دوران برآمد کرایا جا چکا ہے۔ کے کے ایف کے لیے حاصل ہونے والی امدادی رقوم، کھالوں کی آمدنی براہ راست بانی متحدہ کو بھیجنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی آر سرفراز مرچنٹ کی شکایت پر ایف آئی اے میں درج ہے۔