نمائندہ امت
تحریک لبیک پاکستان نے حالیہ انتخابی نتائج کے خلاف چھ اگست کو لاہور میں داتا دربار سے احتجاجی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، جسے ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی قیادت کی باہمی مشاورت کے بعد فیض آباد دھرنے جیسی شکل بھی دی جا سکتی۔ تحریک لبیک پاکستان دراصل تحریک لبیک یا رسول اللہ کا سیاسی چہرہ ہے، جو غازی ممتاز قادری شہید کے ایشو پر بنائی گئی تھی۔ تحریک لبیک نے غازی ممتاز قادری کی رہائی کے لئے ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کئے۔ غازی ممتاز قادری کی شہادت کے بعد زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اب ملک میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لئے انتخابی میدان میں برسر پیکار ہے۔ کیا غازی ممتاز قادری شہید کا خاندان بھی اس جدوجہد میں تحریک لبیک کا ساتھ دے گا؟ ’’امت‘‘ نے یہ جاننے کیلئے جب غازی شہید کے والد محترم ملک محمد بشیر اعوان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس کی نفی کی اور کہا کہ… ’’ہمارا موقف واضح، دو ٹوک اور اٹل ہے کہ ہم کسی بھی جماعت، گروہ یا شخصیات کے ساتھ مل کر سیاسی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی ہمیں سیاست سے دلچسپی ہے‘‘۔ اس سوال پر کہ کیا آپ کو لاہور میں نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے؟ انہوں نے کہا ’’ہمیں اس ریلی میں شرکت کی دعوت نہیں ملی۔ لیکن اگر کسی نے رابطہ بھی کیا تو معذرت کریں گے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ اور اس کی قیادت ہمارے لئے انتہائی محترم اور لائق ادب ہے۔ ہم نے اپنے ووٹ بھی تحریک لبیک کو دیئے اور ان کی کامیابی و کامرانی کے لئے تہہ دل سے دعا گو بھی ہیں۔ لیکن کسی سیاسی ریلی، جلسے یا دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ بنیں گے‘‘۔ ملک محمد بشیر اعوان نے مزید کہا کہ ’’تحریک لبیک یا رسول اللہ نے غازی شہید کے لئے جو تحریک چلائی اور جہدوجہد کی، اس پر میں اس کی قیادت، کارکنوں اور تمام عاشقان مصطفیٰ کو سلام پیش کرتا ہوں اور جب بھی میری تحریک لبیک کی قیادت سے رابطہ یا ملاقات ہوتی ہے تو میں ان کا احترام کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں کہ غازی شہید کے والد ہونے کی وجہ سے وہ میرے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں اور میری گزارشات بڑی توجہ س سنتے ہیں۔ عشق مصطفیٰ ہمارے اور ان کے درمیان سب سے بڑا رشتہ اور ناطہ ہے اور یہ رشتہ لازوال ہے۔ اسی رشتے کی وجہ سے ہمارا موجودہ تعلق اور احترام برقرار رہے گا۔ لیکن سیاسی معاملات تحریک لبیک کے اپنے ہیں۔ ہمارا کسی کی سیاست سے کوئی تعلق یا واسطہ نہیںہے‘‘۔ ایک سوال پر ملک بشیر اعوان کا کہنا تھا کہ ’’راولپنڈی کے جلسے میں ہم نے شرکت اس لئے کی تھی کہ ہم عاشقان مصطفیٰ کو یہ پیٖغام دے سکیں کہ ممتاز قادری شہید اور ان کے مشن سے محبت کرنے والے یہ لوگ ہیں اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ دین مصطفیٰ پاکستان میں غالب آئے تو علامہ خادم حسین رضوی کی قیادت میں تحریک لبیک کو ووٹ دیں۔ لیاقت باغ راولپنڈی میں ہم نے جو پیغام دینا تھا، واضح انداز میں دے دیا۔ قادری شہید کے بیٹے اور میرے پوتے محمد علی قادری نے بھی اس جلسے میں پیغام دیا تھا۔ لیکن اب ہم سیاسی ریلیوں اور اجتماعات میں شریک نہیں ہوں گے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب محمد علی بھی کسی اجتماع میں نہیں جائے گا اور صرف اپنی تعلیم پر توجہ دے گا۔ اس کے ادھر ادھر جانے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ وہ دین کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ عشق مصطفیٰ اللہ کی طرف سے ایک بڑا انعام ہے، جو محمد علی میں الحمد اللہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ میرا بیٹا ممتاز قادری شہید ہمیں اپنے بیٹے کی صورت میں ایک امانت دے کر گیا تھا۔ اس کی اچھے طریقے سے نگہداشت، اس کی دینی تعلیم اور پرورش ہماری ذمہ داری ہے۔ کل روز محشر ہم نے جواب دینا ہے کہ محمد علی ہمارے ساتھ اور ہماری زیر تربیت رہا تو ہم نے اپنی یہ ذمہ داری کس طرح اور کس طریقے سے ادا کی‘‘۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد بشیر اعوان نے مزید کہا کہ ’’اگر کوئی سیرت النبی کانفرنس ہوگی یا اس طرح کا دینی پروگرام ہوگا اور تحریک لبیک یا رسول اللہ ہم سے رابطہ کرے گی تو ضرور جائیں گے۔ کوئی بھی اس طرح کا دینی پروگرام کرے تو وقت ملنے کی صورت میں ہم حاضر ہیں۔ لیکن سیاسی پروگراموں میں شریک نہیں ہوں گے۔ اس میدان میں ہماری پسند یا جماعت کون سی ہے، وہ ہم واضح کرچکے ہیں۔ لیکن تحریک لبیک پاکستان کے سیاسی پروگراموں میں بھی شامل نہیں ہو سکتے۔ وہ جانیں اور ان کے کام جانیں۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ خالصتاً مذہبی اور دینی تحریک ہے۔ یہ ہماری اپنی تحریک ہے۔ یہ جب بھی کوئی کانفرنس کریں گے، ہمیں دعوت دی گئی تو اپنے لئے اعزار سمجھ کر حاضر ہوں گے‘‘۔
تحریک لبیک پاکستان نے چھ اگست کو لاہور میں ریلی نکالنے کا پروگرام بنایا ہے۔ حالیہ الیکشن میں وہ لاہور سے کوئی نشست حاصل نہیں کر سکی۔ لیکن مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے بعد ووٹ حاصل کرنے کے حساب سے وہ لاہور کی تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ لاہور میں تحریک لبیک کے ووٹ متحدہ مجلس عمل اور پیپلز پارٹی سے بھی زیادہ ہیں۔ تاہم اسے الیکشن نتائج پر سخت تحفظات ہیں۔ اس انتخابی دھاندلی کے خلاف اس نے لاہور سے تحریک شروع کرنے کی ابتدا کی ہے۔ تحریک کا آئندہ کا لائحہ عمل اس کی قیادت جلد طے کرکے، اس کا اعلان کر دے گی۔
٭٭٭٭٭