سول اسپتال میں خلاف ضابطہ تعینات افراد ہٹانے کیلئے ضلعی انتظامیہ متحرک

0

کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ) سول اسپتال میں قواعد و ضوابط کیخلاف غیر متعلقہ پر کشش اسامیوں پر کئی برس سے خلاف ضابطہ تعینات بااثر ملازمین کو واپس انکے اصل عہدوں پر بھیجنے کی 7 ناکام کوششوں کے بعد ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے کام کا بیڑا اٹھا لیا۔اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے 5برس قبل لک آفٹر چارج، آن پے اسکیل اور خلاف کیڈر تعیناتیوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے بعد مختلف ادوار میں سیکریٹری صحت خلاف ضابطہ تعینات ملازمین کو ہٹائے جانے کے آرڈرز تو جاری کرتے رہے، تاہم اپنے احکامات پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے ہیں اور 50 سے زائد با اثر ملازمین سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرکے اسپتال انتظامیہ کو دباؤ میں لاکر ہر بار اصل عہدوں پر واپسی کے احکامات پر عملدر آمد رکوانے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کا دفتری عملہ غیر قانونی تعینات عملے کی فہرست مرتب کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے، جس کے باعث بااثر ملازمین کی جانب سے اس بار بھی عہدے بچا لینے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے صوبے بھر کے اسپتالوں میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لینے کی ہدایت پر بدھ کو ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سید صلاح الدین احمد نے اسسٹنٹ کمشنر نذیر سومرو کے ہمراہ ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کا دورہ کیا اور سینٹرل لیبارٹری، انسینریٹر، سینٹرل فارمیسی سمیت مختلف شعبہ جات میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا اور اسپتال انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر توفیق چوہدری نے ٹیم کو طبی سہولیات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں خلاف کیڈر تعیناتیوں سے متعلق ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے استفسار کیا کہ مختلف شعبوں میں تعینات او پی ایس اور خلاف کیڈر تعینات ملازمین کو تاحال کیوں ہٹایا نہیں جا سکا جس پر اسپتال انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی ہدایت پر ایسے ملازمین کو اصل عہدوں پر واپس بھیجنے کے آرڈر نکالے جا چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے انتظامیہ کو آؤٹ آف کیڈر تعینات ملازمین کی فہرست اور ان کو ہٹائے جانے کئے اب تک کئے جانے والے احکامات کی تفصیل پیش کرنے اور میڈیسن اسٹور، ایڈمن بلاک و دیگر شعبوں میں خلاف ضابطہ تعینات ملازمین کو فوری طور پر ہٹاکر ان کے اصل عہدوں پر بھیجنے اور عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آن پے اسکیل (او پی ایس)، لک آفٹر چارج اور خلاف کیڈر تعیناتیوں کو 5 سال قبل غیر قانونی قرار دیئے جانے کے بعد دیگر محکموں کی طرح محکمہ صحت میں تعینات افسران و ملازمین کو بھی انکے اصل عہدوں پر واپس بھیج دیا گیا تھا اور چیف سیکریٹری سندھ نے اعلیٰ عدلیہ میں ہٹائے جانے والے تمام ملازمین کی فہرست پیش کر دی تھی، لیکن سول اسپتال میں ان احکامات پر مکمل عملدر آمد نہیں ہو سکا تھا اور اس وقت کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ڈاؤ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی کو جو کہ 7 سال تک او پی ایس پر قائم مقام انتظامی سربراہ تعینات رہے تھے کو عہدہ چھوڑنا پڑا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اسپتال کے مختلف شعبوں میں خلاف ضابطہ تعینات دیگر ملازمین کو اصل عہدوں پر واپس نہیں بھیجا جا سکا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ2013 کے بعد سے محکمہ صحت کے مختلف سیکریٹریز کی جانب سے نان کیڈر ملازمین کو متعدد بار اسپتال انتظامیہ کو احکامات دیئے جاتے رہے ہیں، جن پر اسپتال میں تعینات رہنے والے مختلف میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی جانب سے انتظامی بلاک ( ایڈمن آفس ) اور مرکزی اسٹور(فارمیسی) سمیت دیگر شعبوں میں قواعد کے خلاف تعینات 50سے زائد ملازمین کو اسٹور سمیت دیگر شعبوں سے ہٹانے اور اصل عہدوں پر واپس جانے کے آرڈرز تو نکالے جاتے رہے ہیں، تاہم کسی بھی انتظامی افسر نے اس حوالے سے سنجیدگی نہیں دکھائی اور اعلیٰ عدلیہ، اعلیٰ حکام اور اپنے ہی جاری کردہ احکامات پر عملدر آمد کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیسن اسٹور، اکاؤنٹس، پروکیورمنٹ ڈپارٹمنٹ اور ایڈمن سمیت دیگر اہم اسامیوں پر کئی برس سے غیر قانونی تعینات رہنے والے ملازمین کی طاقت اور اثرورسوخ کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک تعینات رہنے والا کوئی بھی سیکریٹری صحت اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ انہیں ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور یہ ملازمین ہر بار ان احکامات پر عملدر آمد کو رکوانے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ اسپتال میں تعینات رہنے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی کمزوری اور بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی محکمہ صحت سے ملازمین کو غیر متعلقہ اسامیوں سے ہٹانے کے احکامات آتے ہیں تو انتظامی سربراہ ان با اثر ملازمین کو اپنے کمیٹی روم میں بلا کر یہ عرض کرتے ہیں کہ بتاؤ اس سے کیسے نمٹا جائے، ایسے موقع پر ایک دوسرے سے مخاصمت رکھنے والے ملازمین بھی اپنی سیٹ بچانے کیلئے اختلافات بھلا کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے اپنی غیر قانونی پوسٹیں بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ اس حوالے سے سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایت پر اسپتال کا دورہ کیا ہے اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خلاف ضابطہ تعینات ملازمین کی تفصیلات طلب کی جو انہیں فراہم کر دی گئی ہیں اور اصل عہدوں کے مطابق نئی فہرست بھی فراہم کر دی جائیں گی ۔ ملازمین کی نئی حتمی فہرست 2 یوم بعد بھی مرتب نہ ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کی بڑی تعداد غیر متعلقہ اسامیوں پر تعینات ہے جبکہ ملازمین کی بھرتی کی فائل سے اصل عہدوں اور بھرتی کی تاریخ کے علاوہ غیر متعلقہ اسامیوں پر تعیناتی کا عرصہ بھی نئی فہرست میں شامل کرنا ہے اس لئے کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم جمعے تک کام مکمل کر لیا جائے گا۔ ملازمین کو اصل عہدوں پر بھیجنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق عملدر آمد کیا جائے گا اور کسی ملازم سے زیادتی نہیں کی جائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More