اسلام آباد(بیورورپورٹ/مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنادی، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے۔سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 11 جولائی کو طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے جمعرات کو سنایا گیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا, ساتھ ہی آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے تحت انہیں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا بھی سنائی گئی۔صبح ساڑھے 11 بجے عدالتی وقت کے اختتام کے ساتھ ہی طلال چوہدری کی قید کی سزا تو ختم ہوگئی لیکن وہ 5سال کیلئے نااہل ہوگئے سابق وزیر مملکت طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے، 5 منٹ قید کی سزا کاٹی۔ طلال چوہدری عدالتی فیصلے کے خلاف ایک ماہ کے اندر نظرثانی کی درخواست کرسکتے ہیں۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ مخالفین نے میرے خلاف انتخابات سے قبل مہم چلائی لیکن اس کے باوجود مجھے مخالفین سے زیادہ ووٹ ملے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ انتخابات سے پہلے آجاتا تو میری جماعت کو مجھ سے بہتر امیدوار کھڑا کرنے کا موقع ملتا، آج اس فیصلے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ مسلم لیگ (ن) نہ پہلے قابل قبول تھی نہ انتخابات کے بعد ہے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں اس تاثر کو بہتر کرنا ہے کیونکہ پاکستان کا آئین اور قانون یہ کہتا ہے کہ تمام جماعتوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے جو غیر جانبدارانہ ہو۔